دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی کو سپورٹ کرنے
والا دنیا کا سب سے بڑا ملک امریکہ ہے جو اپنے مفادات کی خاطر دنیاکے متوسط
اور غریب ممالک کو اپنے کنٹرول میں کرنے کے لئے ایسے عناصر کی سرپرستی کرتا
ہے جو بعد ازاں دہشت گردی بن جاتی ہے دنیا بھر میں ہونے والی اس دہشت گردی
کا اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو اس کا محاخذ امریکہ ہی نظر آتا ہے
وہ القاعدہ ہو وہ داعش ہو یا بوکو حرام سب کو بنوانے میں امریکہ کا کردار
ہاہے ہاں یہ الگ بات ہے کہ بعد ازاں وہی تنظیمیں اس کے ہاتھ سے نکل کر کسی
اور کے ہاتھ میں چلیں گئی اور اس سے دنیا بھر کا امن طہ وبالا ہو گیا اس
وقت دنیا بھر میں دہشت گردی سب سے اہم مسئلہ بنا ہو اہے جس کی وجہ سے دنیا
میں سب سے بڑ ہجرتین ہو رہی ہیں لوگ اپنی جانوں کی حفاطت کے لئے دنیا کے
ایک کونے سے دوسرے کونے میں جانے پر مجبور ہیں اور اس سب میں خواتین اور
بچے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں شام لیبیا ،عراق، افغانستان اور ان جیسے کئی
ممالک اس وقت سخت ترین حالات سے دوچار ہیں اور ان سب کے پیچھے چھپے ہیں وہ
امریکی مفادات جن کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے گوکہ دنیا جانتی ہے یہ سب
امریکہ کا کیا دھرا ہے مگر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے وجہ کیا ہے ؟وجہ یہ
ہے کہ وہ اقوام متحدہ جو بنائی تو دنیا بھر کے ممالک کے باہمی اتقاق و
اتحاد اور امن امان کو قائم رکھنے کے لئے تھی لیکن اس وقت اس پر امریکی
قبضہ ہے اور دنیا کے غاصب ترین ممالک امریکہ ،اسرائیل اور بھارت آئے دن
نہتے اور بیگنا ہ لوگوں کاخون بہا رہے ہیں اور وویلا یہ کیا جاتا ہے کہ
دہشت گرد تو مسلمان ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے اسلام ایک امن پسند
مذہب ہے اور امن کا درس دیتاہے لیکن اس کے بر عکس یہودی ،عیسائی اور ہندو
برچار تو امن کا کرتے ہیں لیکن دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر امن چاہتے
ہیں جو کہ ممکن نہیں ہے دہشت گردی کے حوالے سے امریکہ کے دوہرے معیار کو اب
ساری دنیا جان چکی ہے نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کا پیچھا کرتے ہوئے
امریکہ بہادر یہ بھی بھول گیا کہ دنیا کا امن کہاں ہے دنیا کے دوسرے ممالک
کی سلامتی اور خود مختاری بھی کوئی چیز ہے خود ہی دہشت گردوں کی سرپرستی کی
اور بعدازاں خود ہی ان پر چڑ دوڑنے والے امریکی شاید یہ بات بھول گے کہ یہ
انھیں کے لگائے ہوئے پودے ہیں جن کا پھل وہ کاٹ رہاہے اور ساری دنیا کا امن
خطرے سے دوچار کر دیا گیا ہے امریکہ کی مدد سے دہشتگردوں نے افغانستان میں
ٹھکانے بنائے اور الزام پاکستان پر لگایا کہ یہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ
گاہیں ہیں جبکہ صورت حال اس کے بر عکس تھی پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی
مذمت کی اور اپنے ہاں ان عناصر کی سرکوبی کی جو دہشتگردی کی کسی بھی واردات
میں ملوث پائے گے پاکستان کی جانب سے آپریشن ضرب عضب کے بعد اگر امریکہ
افغانستان میں ایسے عناصر کے خلاف موثر کارروائی کرتا تو آج افغانستان میں
امن و امان کی صورتحال بہتر ہوتی پاکستان دہشت گردی کے خلاف ممکنہ کوششیں
کر تارہا ہے اور اب بھی کر رہا ہے ماضی کے مقابلے میں صورتحال اب بہت بہتر
ہے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے پاکستان نے شمالی وزیرستان سمیت بعض قبائلی
علاقوں میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا اس دوران چاہے تو یہ
تھا کہ افغانستان کے اندر امریکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر
دیتا ایسے میں دہشت گردوں کے لئے پاکستان یا افغانستان میں فرار کے راستے
بند ہو جاتے پاکستان کی سخت کارروائیوں کے نتیجے میں بہت سے دہشت گرد مارے
گئے اور درجنوں گرفتار کئے گئے لیکن بہت سے افغانستان کے اندر پناہ لینے
میں کامیاب ہوگئے اگر امریکہ سرحد پر موجود دہشت گرد گروپوں کو نشانہ بناتا
اور افغانستان کے اندر بھی کارروائیوں میں شدت پیدا کرتا تو آج صورتحال
مختلف ہوتی مگر اس نے پاکستان سے فرار ہو کر افغانستان جانے والوں کے خلاف
کوئی کارروائی نہ کی جبکہ پاکستان کے آپریشن ضرب عضب کے مقابلے میں
افغانستان کے اندر کسی آپریشن سے گریز کیا دوسرے لفظوں میں اس نے افغانستان
میں دہشت گردی کے خلاف اپنی تمام تر جدوجہد کو بے اثر کر دیا اور نتیجہ سب
کے سامنے ہے ۔پاکستان نے کبھی بھی دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم نہیں
کئے اس نے تو ان کے برسہا برس سے موجود ٹھکانے تباہ کئے اور اپنے کئی ہزار
لوگوں کی قربانیاں دی پاکستان پر محفوظ ٹھکانوں کے الزامات عائد کرکے اس نے
اس پر دباؤ ڈالنے اور اسے بلیک میل کرنے کی مذموم کوششیں کیں جو بری طرح
ناکام ہوئیں۔
انسداد دہشت گردی کے معاملے میں امریکہ سنجیدہ ہوتا تو اس کو افغانستان کے
اندر ختم کرنے کے مواقع موجود تھے مگر امریکہ کے سامنے اس کے دیگر مفادات
تھے جو اب بھی اس کے پیش نظر ہیں اور یہی وہ وجوہات ہیں جو اسے افغانستان
میں بھر کاروائی سے روک رہی ہیں ضرورت اس امر کی ہے امریکہ جو دہشت گردی،
دہشت گردی کی رٹ لگا تا رہتا ہے خود بھی عملی طور پر وہ اقدامات اٹھائے جس
سے صیحح معانوں میں دہشت گردی ختم ہو سکے امریکہ کی دہری پالیسی کی وجہ ے
دہشت گردی کھبی ختم نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ عناصر جودہشت گردی میں ملوث ہیں
ان کے ساتھ اس کے کئی مفادات ہیں جن کو استعمال کر کے اپنے مفادات کی تکمیل
چاہتا ہے لیکن ساتھ ساتھ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے ان عناصر
کے خلاف اکا دکا کاروائی کر لی جاتی ہے اور جو عناصر پاکستان میں آپریشن کے
بعد فرار ہوتے ہیں وہ امریکی سرپرستی میں افغانستان میں سکون سے رہ رہے ہیں
جن کے خلاف کاروائی کی ضرورت ہے۔ |