عوام کی ٹھوکریں

ییپلز پارٹی میں کچھ ایسی کالی بھیڑیں بھی ھیں جو صوبہ سندھ میں اتحاد اور بھائی چارے کی فضا کو پارہ پارہ کرنا چاھتی ھیں۔ سمجھ نھیں آتا اج اکیسویں صدی جب دنیا چاند پر کمند ڈالنے کی کوشش میں سرکردہ ھے ایسے میں پاکستان وہ واحد ملک رھ جاتا ھے جھاں کچھ خاندان انگریزوں کے دیے ہوئے کمشنری نظام یا پٹواری نظام کو صرف صرف اس لیے زندہ رکھنا چاھتے ھیں کہ ان کی حکمرانی اور وڈیرہ شاھی قائم رھے اور عوام ان کی محکوم بن کر رھے۔ اگر کوئی اس سسٹم کے کیخلاف جاکر عوام کی فلاح بھبود کے لیے کچھ کرجاتاہھے جو وہ اج تک نھیں کر پائے تو اسکا وجود انکو کھکٹتا ھے۔ حیدرآباد جو سندھ کا دوسرا بڑا شھر ھے جھاں اندرون سندھ سے لوگ اپنے روزگار کے لیے آتے ھیں۔ آج سے چار سال پھلے ایک کھنڈر میں تبدیل ھوچکا تھا جس کو متحدہ قومی موومنٹ کے منتخب ناظم اور انکی ٹیم نے نئی شکل دی ھے اور چار سالوں میں شھر میں وہ ترقیاتی کام کیے گئے جو ساٹھ سالوں میں نھیں ھوسکے۔ لیکن یہ ان وڈیروں اور عوام کو محکوم رکھنے والوں ایک آنکھ نھیں بھاتے۔ وزیر اعظم پاکستان کا منصب کسی حال میں اس چیز کا متقاضی نھیں ھوسکتا کہ پارٹی سے وابستہ ھوکر ناپسندیدہ فیصلے کیے جائیں۔ عوام کی قسمت کے فیصلے وڈیروں کی اوطاقوں میں ھونے کے دن جاچکے ھیں اور حیدرآباد کو پرانی حیثیت پر لانے کا جواز صرف یہ دینا کہ پیپلز پارٹی کا ناظم آجائے گا اگلے بلدیاتی الیکشن میں۔ لیکن نبیل گبول صاحب جس طرح کسی کے لال سرخ رخسار کو دیکھ کر جلن اور حسد سے خود کے منہ پر تھپڑ مارکر رخسار کو لال نھیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح ناظمت ملنے سے کچھ نھیں ھوتا عوام کو ڈلیور بھی کرنا پڑتا ھے جب ھی عوام سروں پر بٹھاتی ورنہ عوام کی ٹھوکر بڑی اذیت ناک ھوتی ھے۔ سندہ کی عوام کو لڑانے اور برسوں کی سڑی بھسی سیاست سے پرھیز کیا جائے تو پاکستان پر احسان ھوگا۔
Honey Ahmad
About the Author: Honey Ahmad Read More Articles by Honey Ahmad: 10 Articles with 11702 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.