گناہوں کی پوٹ،دورِجدید کی کلی موت آخری قسط}}

میں نے اپنے پچھلے کالم میں بھی دلائل اورزمینی حقائق کے ساتھ قارئین اورحکمرانوں کوآگاہ کیاتھاکہ یہودوہنودکبھی ہمارے دوست نہیں ہو سکتے۔ یہ نظریہ کی جنگ ہے ،اسلام کی بڑھتی ہوئی قوت نے عالم کفرکوبدحواس کررکھاہے۔وہ عظیم جنگ تو ہونی ہے جوتمام الہامی کتب میں رقم ہے ۔پاک بھارت کشیدگی کی صورت میں چین اورامریکامد مقابل ہیں،میدان برصغیرہے اورشائد وہ وقت آہی رہا ہے۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے افغانستان میں چھپے ہوئے دہشتگردوں کے ذریعے پاک افغان سرحدکوخطہ جنگ میں تبدیل کرادیا،ایران بھی اب اکثر گولہ باری کرکے پاکستان کو جتارہاہے کہ مجھ سے خیرکی امیدنہ رکھنایوں پاکستان کی سرحدوں پر موجود ممالک اپنے اپنے مفادکی خاطرخطے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں اورپاکستان پراندرونی و بیرونی خطرات کاایساسخت وقت اس سے پہلے کبھی نہیں آیا۔بقول اندرا گاندھی کہ جب بھی لوگ آپ کے خلاف ہوتے ہیں توقدرتی طور پر اس وقت کچھ نہ کچھ آپ کے حق میں ہوجاتاہے،کم ازکم اس مخالفت کواپنے حق میں استعمال کرسکتے ہیں،یہی زندگی کاقانون ہے،سوایسابھی چشم فلک نے پہلے نہیں دیکھاکہ روس، چین اورپاکستان ایک ہی صف میں کھڑے ہوں اورجنگی مشقیں کرکے اپنی حربی صلاحیتوں کوبڑھا اورآزمارہے ہوں۔

بھارت کوبھی سرحدوں پرالجھانے کاقدرت کے ہاتھوں یوں بندوبست ہواکہ لداخ میں بقول بھارتی میڈیاچین فوجی حربی سازوسامان کے ساتھ آن موجودہواہے اور چین کے پچاس ہزارفوجی چین کے ایک سرے سے لیکر دوسرے سرے تک تمام جنگی سازوسامان کے ساتھ بارہ سومیل کافاصلہ بارہ دن میں طے کرنے کی مشقوں میں مصروف رہے اورچین نے بھارت کوبڑے کھلے اندازمیں واضح پیغام دے دیاہے کہ صرف ۴۸گھنٹوں میں وہ زمینی راستے سے دلی کوقدموں تلے روندنےاورپیراشوٹ کے ذریعے ملیامیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتاہے گویاچین نے بھارت کوحتمی اندازمیں سمجھایا ہے کہ ''نہ چھیڑملنگاں نوں''۔لداخ کے محاذ پرچین کی فوجی نقل وحمل نے بھارت کوحواس باختہ کردیاہے۔بھارت کو۱۹۶۲ء میں پڑنے والی چین کی مارتویادہی ہے جب پنڈت جواہر لعل نہروعالمی میڈیاپررو پیٹ رہے تھے اوراس شرمناک پسپائی پراپنے منصب سے مستعفی ہونے کاعندیہ بھی دے دیا تھا،اب توچین فوجی اورمعاشی لحاظ اس سے کئی گنازیادہ مضبوط اورطاقتورہے۔بھارتی میڈیاکے مطابق براہموس میزائل کی کھیپ،سوٹینک اس محاذپربھیج دیئے گئے ہیں اورفوجی جوانوں کی تعدادمیں اضافہ کرکے ان کوالرٹ کر دیاگیاہے۔

مقبوضہ کشمیرکادردِ سرجو اسلام کے متوالوں نے وہاں بھارت کودیاہواہے،اللہ کی شان ہے کہ بھارت نے افغانستان اورایران کے بارڈر کی فوج کوجواندرونِ ملک دہشتگردوں سے نمٹنے میں مصروف ہے، تین سرحدوں پرالجھاکراسے کمزورکرناچاہامگراب چین جس نے اس سے پہلے ۱۹۶۲ء میں بھارت کوجارحیت کامزہ چکھایا تھا،اب اس نے لداخ کے محاذپرایساالجھایاہے کہ ہنودکو دن میں تارے نظرآرہے ہیں اوراس کے ہرکارے (اسرائیل) یہود سے مددکے طلبگارہیں۔

مودی اسرائیل کی طرف بھاگ رہاہے،یہ نئی صف بندی بھارت،اسرائیل، امریکا ، افغانستان اور ایران ہے اوردوسری طرف چین ،پاکستان اورترکی کی موجودگی کسی بڑے خطرے کاپیش خیمہ تونہیں بنے گی اوریہ خطہ کسی بڑی ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں تونہیں آرہا؟ اس صف بندی میں بھارت اورپاکستان دونوں ایٹمی قوت ہیں اوران کے ساتھ کی قوتیں جدیدترین حربی سازوسامان سے آراستہ ہیں اوریوں پھرمعرکہ ہواتوبہت کچھ خس و خاشاک ہوجائے گا۔یہ خطرہ دن بدن بڑھ رہاہے کہ تیسری عالمی جنگ کیلئے کہیں برصغیرکومنتخب تونہیں کرلیا گیا؟ابھی حال ہی میں امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف نے بھی اپنی حکومت کو اس خطرے سے آگاہ کیاہے کہ بھارت کی آئے دن کی اشتعال انگیزیاں پاکستان کے صبرکے پیمانے پربوجھ بڑھارہی ہیں اوراس خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات پہلے سے کہیں زیادہ ہوگئے ہیں اوریہی وجہ ہے کہ پاکستان افغانستان کے معاملات پربھرپورتوجہ دینے سے قاصرہے۔اس جنگ کوبھڑکانے والوں کویادرکھناچاہئے کہ اگریہ بھڑکی توپوری دنیاکوچاٹ لے گی بقول امریکا''امریکاسمیت پوری دنیاپتھرکے دورکی طرف لوٹ جائے گی ''۔ایساہی ہوناہے اب دنیاکوگناہوں کاکرب چین نہیں لینے دے رہاہے،یہ "گناہوں کی پوٹ اب دورِ جدیدکی کلی موت" ثابت ہوگا۔

مشتری ہوشیارباش،دوست نمادشمن ایران کے حوالے سے ایک رپورٹ منظرعام پرآئی ہے۔ملیرکراچی سے گرفتارسابق ڈائریکٹرفشریز جاوید یونس نے رینجرزکی تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ عزیربلوچ سٹل ہائے وے جیوانی کے راستے ایران فرارہوتاتھا جہاں عزیربلوچ کوسرحدپرایرانی پولیس کی گاڑی لینے آتی تھی اور چاہ بہارمیں واقع اس کے گھرچھوڑ تی تھی۔اس بیان پرکیاکہاجاسکتاہے سوائے اس کے کہ:
دیکھاجوتیرکھاکرکمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی

چاہ بہاربندرگاہ میں بھارت اورایران کاملاپ کامطلب سی پیک مخاصمت ہے۔سی پیک میں بقول چین ۱۰۰سے زائد ممالک اس راہداری کے منصوبے میں شمولیت کے خواہشمند ہیں جبکہ چاہ بہارمیں خزاں کادوردورہ ہے۔

 

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350208 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.