قدرت کی صناعی۔۔۔!

خوبصورت جھیلوں ،آبشاروں،چشموں اور جھرنوں کی سرزمین مانسہرہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے ۔دلکش نظاروں سے مزین شوگراں ،کاغان اور ناراں جیسی وادیاں قدرت کی صناعی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ملک بھر میں جب سورج آگ برسا رہا ہوتا ہے تو ان وادیوں کی سیر کوآنے والا ہر سیاح ٹھنڈک بھرے موسم سے محظوظ ہوتا ہے اور بارگاہ حضور سجدہ شکر بجا لاتا ہے۔چیڑھ،دیودار اور بیاڑ کے درختوں سے ڈھکی ان وادیوں میں قدرتی چشمے بھی ہیں ۔آبشاریں بھی ہیں ۔کانوں میں رس گھولتے جھرنے بھی ہیں اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مشہور خوبصورت اور دیومالائی کہانیوں کی حامل جھیلیں بھی ہیں ۔مانسہرہ شہر سے ناران کا فاصلہ 120کلومیٹر ہے۔سارے رستے میں سیاحوں کی دلچسپی کا ہر سامان موجود ہوتا ہے۔ تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بھی یہ خوبصورت علاقہ اپنے سحر میں مبتلا کر دیتا ہے ۔سارا راستہ FWOاورNHAکی محنت کا مظہر ہے یہاں آنے والا ہر سیاح بے اختیار ان اداروں کی تعریف پہ مجبور ہو جاتا ہے۔مانسہرہ سے 6کلومیٹر دور کوٹکے کو دیکھ کر سیاح دنگ رہ جائیں گے ۔اچھڑ نالہ اور اچھڑ کینال کے ارد گرد خوبصورت نظاروں کو دیکھ کر ہر کوئی محظوظ ہوتا ہے۔چٹہ بٹہ ،سانڈے سر ،عطر شیشہ سے ہوتے ہوئے جب آپ بالاکوٹ پہنچیں گے تو پورے رستے میں دریائے کنہار کے خوبصورت رنگوں کے سحر میں مبتلا رہیں گے۔بالاکوٹ جوشاہ اسماعیل شہید جیسی قدآور شخصیت کے حوالے سے تاریخی حوالے سے مشہور ومعروف تھا وہیں اب اس کا ذکر 2005کے قیامت خیز زلزلے کے حوالے سے جانا جاتا ہے جہاں خوفناک زلزلے نے ہزاروں قیمتی جانیں نگل لیں ہر سال 8اکتوبر کو شہداء کی برسی منائی جاتی ہے ۔ اور رقت آمیز مناظر سے ہر آنکھ نم ہو جاتی ہے۔زلزلہ گزرے برسوں بیت گئے مگر اب بھی بحالی کا کام مکمل نہیں ہو پایا جو یقینا اداروں اور منتخب عوامی نمائندوں کی نااہلی کہا جا سکتا ہے۔بالاکوٹ سے آگے کیوائی کے مقام پر آپ کا استقبال یخ بستہ ہوائیں کریں گی ۔کیوائی سے اوپر تھوڑا سا خطرناک رستہ آپ کو شوگران کا ملے گا اور سات یا آٹھ کلومیٹر چڑھائی پہ جب آپ شوگراں پہنچیں گے تو وہاں کا حسن اور ٹھنڈک دیکھ کر آپ سحرزدہ رہ جائیں گے۔قدرتی نظاروں میں ڈوبی اس وادی کا حسن اپنی مثال آپ ہے اور وہیں آپ کو وہاں ضروریات زندگی کی ہر سہولت میسر ہو گی۔خوبصورت ہوٹلز،ریسٹ ہاوسز، گیسٹ ہاؤسزاور ریسٹورنٹس آپ کو بکثرت ملیں گے۔شوگراں سے آگے آپ پارس جا کر بھی محظوظ ہوں گے ۔رات زیادہ گزر جانیں اور سفر کی تھکن سے نڈھال ہو کر ہم نے پارس میں خوبصورت گرین پارک ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ میں قیام کیا ۔وہاں کی لاجواب سروس نے جہاں محظوظ کیا وہیں دوسرے دن پارس کی خوبصورت ،اجلی اور مسحورکن صبح کو وہاں کے مقامی لوگوں سے ملاقات بھی یادگار رہی۔وہاں کے مقامی لوگوں سے ہی معلومات ملیں کے صوبائی حکومت نے سے تھوڑی دور( شڑاں کیمپنگ )کے نام سے سیاحوں کے لیے ایک بے مثال سیاحتی پوائنٹ بنایا ہے جس کا افتتاح بہت جلدتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کریں گے ہم نے وہاں جانے کا ارادہ کیا مگر مقامی لوگوں نے کہا کہ وہاں ابھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔ پارس سے آگے جرید میں شینوھیچری ٹراؤٹ فش فارم دیکھ کر بھی آپ دنگ رہ جائیں گے۔ٹراؤٹ مچھلی دنیا کی سب سے لذیذ مچھلی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔اس مچھلی کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صرف ٹھنڈے پانی میں زندہ رہتی ہے اور اگر اسے گرم پانی میں ڈالا جائے تو یہ مر جاتی ہے۔اس سرکاری فش فارم میں ان مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے اور چھوٹی مچھلیوں کو جھیل سیف الملوک سمیت دریائے کنہار میں ڈالا جاتا ہے۔ سیاح جب بھی ان علاقوں کی سیر کو آئیں تو ٹراؤٹ مچھلی ضرور کھائیں اس کی لذت ناقابل فراموش ہے۔ ناراں کی انٹرنس ہی اتنی مسحور کن ہے کہ یہاں آنے والا ہر کوئی دنگ رہ جاتا ہے ۔برف کے بڑے بڑے گلیشیر دیکھ کر آنے والا ہر کوئی جھوم جھوم اٹھتا ہے۔اور انہی گلیشیر کو بڑی بڑی مشینوں سے کاٹ کر روڈ کو بحال کیا جاتا ہے اور جب گاڑی ان گلیشیر کے درمیان سے گزرتی ہے تو وہ دلکش نظارہ دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔برف میں جمے ہوئے جھرنے اور آبشاریں دیکھنے والوں پر سحر سا طاری کر دیتی ہیں۔یہاں کے خوبصورت ہوٹل ،ریسٹورنٹس ،گیسٹ ہاؤسزاور خوبصورت خیمہ بستیاں بھی دیکھنے والوں کے لیے تراوٹ کا باعث ہیں ۔یہاں کے ہو ٹل ایسوسی ایشن کے صدر مطیع اﷲ بڑی پر بہار شخصیت کے حامل ہیں ان سے ملاقات مدتوں یاد رہے گی انہوں نے اپنی ملاقات کے دوران بڑی تفصیل سے ناران کے حالات پر روشنی ڈالی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ناران جیسے خوبصورت سیاحتی مقام کے لیے فیملی پارک کی اشد ضرورت ہے ۔اسی طرح چیئر لفٹ کا اعلان ہوا تھا مگر تاحال اس کا کام بھی شروع نہیں ہو سکا۔ہوٹلزکے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہر ہوٹل میں سیکورٹی کیمرے نصب ہیں اور اسی طرح سیکورٹی گارڈز بھی موجود ہیں ۔پولیس کا تعاون بھی ان کے ساتھ مثالی ہوتا ہے۔ٹی ایم اے کی کارکردگی بھی اچھی ہے مگر یہاں روزانہ کی بنیاد پہ صفائی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی بھی تعاون کر رہی ہے ۔این ایچ اے کی کارکردگی بھی تسلی بخش ہے وہ بٹہ کنڈی کے مقام پر راستہ کھولنے میں مصروف کار ہیں بھاری مشینری ان کے پاس موجود ہے مگر جھیل سیف الملوک کا راستہ کھولنے کے لیے ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت مشینری لگائی ہوئی ہے۔یہاں فائر بریگیڈ اور ایمبولینس کی سہولت بھی میسر ہونی چاہیے اور ہمارے مطالبے پر یہاں بہت جلد فائر بریگیڈ مستقل بنیادوں پہ مل جائے گی۔ناراں میں قیام کے بعد ہم جھیل سیف الملوک کو دیکھنے چل پڑے ۔ جھیل سیف الملوک قدرت کا ایسا شاہکار ہے کہ جسے دیکھنے والا کبھی اس کے سحر سے نہیں نکل پاتا ۔دنیا کی خوبصورت ترین جھیلوں میں بھی اس کا نام سرفہرست ہے ۔یہاں پریوں کا ڈیرہ رہتا ہے مقامی لوگ یہی کہتے ہیں ۔اور شاید سچ ہی کہتے ہیں ۔جھیل کا حسن اتنا دلآویز ہے کہ ہم بس اسے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں ۔جھیل کنارے بیٹھ جائیں اور گھنٹوں آپ جھیل کو دیکھیں مجھے یقین ہے کہ آپ کا جی نہیں بھرے گا ۔ اور جب آپ واپس آئیں گے تو جھیل کا تصور آپ کو مدتوں یاد رہے گا ۔اور آپ جب بھی ناراں جائیں گے تو بے اختیار آپ جھیل کی ہی طرف جائیں گے ۔اور آپ یہی محسوس کریں گے کہ پریاں آپ کو بلا رہی ہیں ۔آپ کے خیالات کو آپ کو تصورات کو دھیرے دھیرے سے یہ پریاں گدگداتی محسوس ہوں گی اگر آپ شاعر ہیں تو آپ بخوبی اس کیفیت کو محسوس کریں گے اور وہاں جھیل کنارے بیٹھ کر کئی غزلیں اور نظمیں تخلیق کر سکتے ہیں ۔اگر آپ دنیا کی بھیڑ چال سے تنگ اور اکتائے ہوئے ہیں تو آپ بلاجھجک جھیل سیف الملوک چلے جائیں آپ قدرت کی اس صناعی پہ عش عش کر اٹھیں گے اوربے پناہ راحت اور سکون کی دولت سمیٹ کر واپس آئیں گے اور بے اختیار کہہ اٹھیں گے کہ (اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے)۔
 

Akhlaq Ahmed Khan
About the Author: Akhlaq Ahmed Khan Read More Articles by Akhlaq Ahmed Khan: 7 Articles with 7514 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.