میں یہ بات وثوق سے کہتاہوں کہ اگر پنجاب کے وزیر اعلی
میاں شہباز شریف نہ ہوتے تو پنجاب کا حل سندھ اور لاہور کا حال کراچی سے
بھی بدتر ہوتا ۔ آصف علی زرداری ٗعمران خان ٗ ڈاکٹر طاہر القادری اور
چوھدری برادران ایڑی چوٹی کا زور بھی لگا لیں اور جتنے چاہیں دھرنے اور
کیمپ لگائیں ٗ میاں شہباز شریف کی مقبولیت ختم نہیں کرسکتے ۔ یہ بات میں
نہیں میرے ساتھ بیٹھ کر کار ڈرائیو کرنے والے ایم اسلم نے کہی ۔ جب ہماری
گاڑی والٹن روڈ سے ماڈل ٹاؤن کی جانب والٹن فلائی اوورپر چڑھی تو رفتار
پہلے سے زیادہ تیز ہوگئی ۔ ایم اسلم نے بات جاری رکھتے ہوئے مجھ سے پوچھا
آپ کبھی قینچی امرسدھو سے قصور کی جانب گئے ہیں ۔میں نے کہا جی میں دو تین
مرتبہ گیا ہوں لیکن وہاں اس قدر فلائی اوور بنا دیئے گئے ہیں کہ عقل دنگ رہ
جاتی ہے پھولوں سے لدی ہوئی یہ سڑک قصور تک موٹروے سے بھی زیادہ خوبصورت
نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا دس سال پہلے یہی علاقہ مسائل کاگڑھ تھا ۔ بے ہنگم
ٹریفک کا ہجوم ٗ تجاوزات کا اژدھام ٗ گندگی کے انبارجابجا نظر آتے ٗ اگر
بارش ہوجاتی تو یہاں سے گزرنا محال ہوجاتا ۔ پھر شہباز شریف نے ایسا جادو
جگایا کہ یہ علاقہ کینٹ ایریا کا بہترین علاقہ بن چکااور پراپرٹی کے ریٹ
آسمان پر جاپہنچے ہیں ۔ جونہی ہم کوٹ لکھپت برج سے کٹ مارتے ہوئے ایک نئے
فلائی پر اتر رہے تھے تو کہیں بھی الجھی ہوئی ٹریفک نے راستہ نہیں روکا
بلکہ پیکو روڈ کے ساتھ ساتھ علاقہ (جہاں پہلے گندگی کے انباردکھائی دیتے
تھے ) خوبصورت پارک کی شکل اختیار کرگیا ۔جہاں جاکنگ ٹریک ٗ رنگ برنگے پھول
اور چلتے ہوئے فوارے خوشنما منظر پیش کررہے تھے ۔ جونہی ہم پیکو موڑ پر
پہنچے تو ایک نیا اور طویل ترین فلائی اوور زیر تعمیر نظرآیا ۔انہوں نے کہا
فیروز پور جہاں کسی بھی وقت اور کہیں ٹریفک جام کامنظر دیکھاجاسکتا تھا اب
کاہنہ سے مزنگ تک آدھے گھنٹے میں بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچاجاسکتاہے۔ چند
لمحے خاموشی کے بعد و ہ پھر مجھ سے مخاطب ہوئے ۔آپ کبھی مینار پاکستان گئے
ہیں کیا آپ نے گریٹر اقبا ل پارک کا نظارہ کیا ہے ۔میں نے کہا بہت سال پہلے
گیا تھا جہاں الجھی ہوئی ٹریفک اور گندگی کے جابجا ڈھیر ہی دکھائی دیئے ۔دوبارہ
میں نے ادھر جانے سے ہی توجہ کرلی ۔ ایم اسلم نے بتایا اب اس علاقے میں
جاکردیکھیں آپ اس علاقے کوپہچان ہی نہیں سکیں گے۔ بڈھاراوی جو گندہ نالہ
تھا ایک خوبصورت جھیل کی شکل اختیار کرچکا ہے ٗ مینار پاکستان کو شاہی قلعے
اور بادشاہی مسجد کے ساتھ خوبصورت پارک اور جدید ترین رقص کرتی ہوئی
آبشاروں کے ساتھ کچھ اسطرح منسلک کردیاگیا ہے کہ وہ علاقہ لاہور کا جدید
ترین اور بین الاقوامی سہولتوں سے آراستہ تفریحی مقام بن چکا ہے ۔ایک موریہٗ
دو موریہ پل اورلاری اڈے کی ٹریفک کو سلجھانا کوئی آسان کام نہیں تھا وہ
مشکل کام شہباز شریف کے وژن نے کردکھایا ۔میں ابھی حیرتوں کے سمندر میں
ڈوبا ہوا اسلم صاحب کی باتیں سن رہا تھا وہ بولے کبھی آپ کو جیل روڈ کی
سگنل فری شاہراہ پر گزرنے کا اتفاق ہوا ہے ۔میں نے کہا جی۔ بغیر رکے دس منٹ
میں شیرپاؤ پل سے مزنگ چوک پہنچ گیا تھا میں ۔ ایم اسلم نے مزید بتایا کہ
شادمان سے دس کلو میٹر طویل ایکسپریس وے کی تعمیربھی شہباز شریف شروع
کروارہا ہے جو شادمان سے شروع ہوکر موٹر وے تک جائے گا ۔اس طرح لاہور کی
ٹریفک کو گنجان آباد علاقوں سے گزرنا نہیں پڑے گا۔ وہ پھر بولے کبھی آپ رنگ
روڈ کی جانب گئے ہیں۔ میں نے کہا جی ۔یہ حیرتوں بھرا سفر تھا جسے میں کبھی
نہیں بھولا سکتا ۔ خوبصورت اورکشادہ رنگ روڈ ایک کا شاہکارمنصوبہ ہے ۔اب
جنوبی اور ایسٹرن رنگ روڈ پرکام چل رہا ہے جوائیرپورٹ سے براہ راست ملتان
روڈ اور کوٹ عبدالمالک تک موٹروے کوملائے گا ۔ایم اسلم نے بتایا ملتان روڈ
سے فیروز پور روڈ تک شاہراہ کے گزرنے کا واحد راستہ میانی صاحب کے درمیان
سے گزرتا تھا اب شہباز شریف کے ویژن کی بدولت نالے کے ساتھ ساتھ عالمی
معیار کی کشادہ شاہراہ تعمیر ہوچکی ہے جو دونوں بڑی شاہراہوں کے درمیان
خوبصورت اور کشادہ راستے کی شکل اختیار کرچکا ہے ۔میں نے کہا آپ کی بات
درست ہے یہ کام پنجاب کی تاریخ میں کوئی بھی وزیراعلی آج تک نہیں کرسکا ۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ چوہدر ی پرویز الہی ٗ جس
جنگلہ بس کا طعنہ دیتے ہیں اسی میٹرو بس پر روزانہ لاکھوں پاکستانی سیرو
تفریح کے لیے بھی سفر کرتے ہیں کیونکہ لاہور کی سیر صرف 20روپے میں ہوجاتی
ہے جو دوسرے شہروں کے رہنے والوں کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ کے مترادف ہے
۔اب میٹرو بس سسٹم پھیل کر پنجاب کے کئی شہروں تک پھیل چکا ہے ۔اگر میٹرو
ٹرین پراجیکٹ بھی مکمل ہوگیاتو لاہور دیکھنے کے لیے لوگ پاکستان بھر سے آیا
کریں گے ۔ پرویز الہی نے اپنے دور حکومت میں لاہوراور پنجاب کے ساتھ جس
توہین آمیز سلوک کیا ہے تاریخ اس کو کبھی معاف نہیں کرسکتی ۔ پیپلز پارٹی
کی وفاق میں جتنی مرتبہ بھی حکومت آئی اس نے پنجاب کو کراچی اور سندھ کی
طرح کچرے کا ڈھیر اور کھنڈر بناکے رکھ دیا تھا ۔ہم گیس اور بجلی کی جس
بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں یہ پیپلز پارٹی کا ہی کیا دھرا ہے ۔ پیپلز
پارٹی کا شاید ہی کوئی لیڈر دیانت دار ہوگاوگرنہ جتنا بڑا چور لیٹرا اتنے
ہی بڑے عہدے پر فائزہوتا ہے اور تو اورآصف علی زرداری جو پہلے مسٹر ٹین
پرسنٹ تھے اب مسٹر ہنڈرڈ پرسنٹ بن کے اپنی مردہ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں
زندہ کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ کوئی ان سے پوچھے کہ مردے بھی کبھی زندہ
ہوتے ہیں ۔رہی بات عمران خان کی ۔ ان کو تو خدا نے وہ زبان دے رکھی ہے جو
کبھی خاموش نہیں رہی اورہمیشہ زہر ہی اگلتی رہتی ہے۔سپریم کورٹ کے جسٹس
اعجاز افضل ٗ عمران خان کی غلط بیانی پر نوٹس تولیا ہے لیکن عمران کہاں باز
آنے والے ہیں ۔حالانکہ وہ خود بھی فرشتہ نہیں ہیں اور بغیر نکاح کے سیتا
وائٹ سے ایک بیٹی کے باپ ہیں۔ میں یہ بات دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر یہ تمام
لوگوں الٹے بھی لٹک جائیں تب بھی نواز شریف کو شکست نہیں دے سکتے ۔کیونکہ
نواز شریف نے باتوں کی بجائے سی پیک سمیت ایسے منصوبے شروع کیے ہیں ہیں جو
براہ راست عوام کی خوشحالی سے وابستہ ہیں جبکہ شہباز شریف جیسے متحرک عوامی
لیڈرکو شکست دیکر پنجاب پر قبضہ کرنا موجودہ سیاست دانوں کے بس کی بات نہیں
ہے ۔ ایم اسلم کی گفتگو میں بلا کا اعتماد تھااوروہ ہر بات کو پورے یقین سے
کہہ رہے تھے۔ میں کوشش کے باوجود ان کی کسی بھی بات کو رد نہیں کرسکا۔ |