سن انیس سو چھیاسی کی ایک کہانی، قسط 4

آج ہفتہ تھا اور ارباز کو بڑی بے چینی سے رات کا انتظار تھا۔ آخر رات بھی آ گئی اور فون بھی آ گیا۔ آپ گارڈن ٹاؤن میں رہتی ہو اور گھر کا نمبر کیا ہے۔ بلاک کون سا ہے۔ ارباز جذباتی ہو گیا تھا اور آج بات بھی سوال ہی سے شروع کر دی تھی۔ نہ سلام نہ دعا اورگھر بتا دوں۔ میں نہیں بتا رہی۔ صائمہ نے بھی غصے کا سہارا لے کر جواب دیا۔ لیکن آپ نے کہا تھا کہ کل بتاؤں گی۔ میں کل سے انتظار کر رہا ہوں۔ ارباز نے منت کی۔ اچھا تو میرا پتہ اور نمبر جاننے کیلئے انتظار تھا اور میرا انتظار ہی نہیں تھا۔ میرے نمبر کی اہمیت مجھ سے زیادہ ہے۔ صائمہ کو اب باقائدہ غصہ آ گیا تھا۔ اس جواب پر ارباز سٹپٹا کر رہ گیا۔ یہ کیا بات ہوئی۔ آپ آپ ہو اور نمبر نمبر ہے۔ بس آپ اپنا وعدہ پورا کرو۔ آپ نے خود ہی کہا تھا کہ کل بتاؤ گی۔ ارباز نے اپنا مطالبہ دھرایا۔ آپ کو میرے گھر کے پتے اور نمبر کا انتظار تھا۔ اور میرا انتظار ہی نہیں تھا۔ میں تو آپ کی کچھ لگتی ہی نہیں۔ گارڈن ٹاؤن، احمد بلاک میں مین روڈ کے ساتھ تھوڑا سا اندر ایک ہی پارک ہے اور پارک کے سامنے میرا گھر ہے۔ ٹَھک۔ صائمہ نے یہ کہہ کر بڑی زور سے ریسیور کو بڑی زور سے کریڈل پر پٹخا تھا لیکن ارباز کو ایسے لگا جیسے ریسیور اس کے کان پر گرا ہو۔ ہمیشہ اچھے انداز میں بات کرنے والی صائمہ آج بہت غصے میں آ گئی تھی۔ میرا انتظار ہی نہیں تھا۔ میں آپ کی کچھ لگتی ہی نہیں۔ کافی دیر تک ارباز ان باتوں کو سمجھنے کی کوشش کرتا رہا لیکن کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی اور آنکھیں نیند سے بوجھل ہو رہی تھیں۔ ارباز لیٹ گیا لیکن پھر یک دم ارباز اٹھ کر بیٹھ گیا۔ ارباز کے ذہن میں ایک خیال بجلی کی طرح چمکا تھا، اگر صائمہ نے آج کے بعد فون ہی نہ کیا تو پھر۔ تو نہ کرے۔ لیکن اسے اسطرح نہیں کرنا چاہئے۔ فون تو کرنا ہی پڑے گا۔ لیکن اپنا پتہ کیوں نہیں بتاتی۔ میں نے کوئی گالی غلط بات تھوڑی پوچھی ہے۔ خود ہی فون کرتی ہے اور اپنا نمبر تک نہیں بتاتی۔ نہ کرے بھاڑ میں جائے۔ نہیں نہیں وہ دشمن تھوڑی ہے جو بھاڑ میں جائے۔ اتنی اچھی لڑکی ہے۔ میرا اتنا خیال رکھتی ہے۔ اس نے اب تو کبھی تنگ بھی نہیں کیا۔ اگر اس نے فون نہ کیا تو بڑی گڑبڑ ہو جائے گی۔ اوہو کیا کروں۔ اسے کہاں دھونڈوں۔ لیکن کیوں ڈھونڈوں۔ دوست ہے اور بہت اچھی دوست ہے۔ لیکن وہ تو ناراض ہو گئی ہے۔ تو کیا ہوا میں اسے منا لوں گا۔ اسے کہوں گا کہ اپنا پتہ مت بتاؤ۔ لیکن فون کرنا مت چھوڑنا۔ ارباز ایک کے بعد دوسری، دوسری کے بعد تیسری بات اور کتنا کچھ سوچتا ہی گیا اور نہ جانے کس وقت آنکھ لگ گئی۔
Mohammad Owais Sherazi
About the Author: Mohammad Owais Sherazi Read More Articles by Mohammad Owais Sherazi: 52 Articles with 117109 views My Pain is My Pen and Pen works with the ink of Facts......It's me.... View More