بھارتی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں فضائی حملوں کا فیصلہ اور کشمیریوں کی عظیم قربانیاں

بھارتی سرکار وزیر اعظم مودی کے زیر صدارت اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں فضائی حملوں کا فیصلہ کیا ہے جس میں وزیر دفاع سمیت فضائی بحری بری افواج خفیہ اداروں کے سربراہان سرجوڑ کر بیٹھے اور انصاف ،انسانیت ،جمہور و حقیقت پسندی کے ادراک کے بجائے فیصلہ کیا کشمیر کو نہیں چھوڑیں گے چاہئیے کشمیریوں کا خاتمہ ہی کرناپڑ جائے ۔بھارتی صدر نے فیصلے کے مطابق فضائی حملوں کی منظوری دے دی ہے جس کے آغاز کی تیاریاں یہ کہہ کر کی جا رہی ہیں کہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے جائیں گے لیکن عملاً بھارت میں برسر اقتدار بی جے پی اور خفیہ ایجنسی را کے زیر سایہ انتہا پسند جن سینا جیسی دہشتگرد تنظیموں کے کارکنان عورتوں ،مردوں ،لڑکوں ،لڑکیوں کو سنگ باری کی تربیت دی گئی جن کو چاقوں ،چھریوں تمام سازوسامان سمیت مقبوضہ کشمیر بھیجوایا جائے گا جس کا اعلان جن سینا کے لیڈر نے میڈیا کے سامنے کیا اور تربیت سازی کے ویڈیو کلپ بھی سوشل میڈیا پر آچکے ہیں ۔جن کا ہدف مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں ،طلباء و طالبات کے مظاہروں ،جلوسوں کے سامنے آکر سنگ باری کرتے ہوئے بلوے کی صورتحال بنانا گولی چاقو سے وار کر کے خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرنا ہوگاتاکہ قابض افواج کو خانہ جنگی کے جواز سے فضائی حملوں کا موقع میسر آتا رہے ۔نیز 1947-48کی طرح بلوائیوں حملوں کے ذریعے جس طرح کشمیریوں کا قتل عام کیا گیا او مقبوضہ کشمیر چھوڑ کر پاکستان ہجرت پر مجبور کیا گیا وہی خون کی ندیاں بہانے کا دوبارہ آغاز بھی کیا جائے تو ساتھ ہی راء کے تربیت یافتہ قاتلوں کو داعش کے روپ میں ہندو،سکھ ،عیسائی ،بت مت وغیرہ کے گھروں کاروبار وغیرہ پر حملے کروا کر خوف و ہراس پھیلانا ہے تاکہ مسلم کشمیریوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی جا سکے ۔ساری کاروائیوں کو داعش کے نام پر ذمہ داری قبول کرنے کے پراپیگنڈے کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر جھوٹ فراڈ کا ڈرامہ رچایا جائے ۔یہ ڈرامہ شروع کرنے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا سمیت ذرائع ابلاغ کے سب ذریعوں پر پابندی لگا دی گئی تاکہ سب کشمیریوں کا دنیا سے تو کیا آپس میں بھی کوئی رابطہ نہ رہے ۔ سیز فائر لائن پر گولہ باری ،فائرنگ شروع کر تے ہوئے تمام تر توجہ اس جانب موڑنے کی سازش سے آغاز کیا گیا ہے یہ خوفناک منصوبے جہاں تاریخ کے سب سے بدترین انسانیت دشمنی کے ثبوت ہیں وہاں بھارت سرکار و افواج کا اعتراف شکست بھی ہے اس کی بری فوج خفیہ ادارے نوجوانوں کی آنکھوں سے بینائی چھین لینے چہروں سمیت سارے جسموں کو چھلنی کرتے ہوئے عبرت کی زندہ لاش بنانے سمیت قتل غارت کے ہتھکنڈوں میں تمام تر قوت کے وحشیانہ استعمال کر نے کے باوجود نہتے کشمیریوں کی عدم تشدد کی منظم تحریک کے سامنے ناکام ہو گئی ہے ۔بھارت کی نئی انسانیت دشمن شیطانی منصوبوں کا حریت قیادت کو بخوبی ادراک ہے ۔جس کیلئے حریت قیادت نے سب کشمیریوں کو خبردار کر دیا ہے ۔اگرچہ یہ کشمیریوں کیلئے ستر سال سے جاری آزمائشوں میں سب سے بڑی اعصاب شکن آزمائش ہوگی مگر یہ زبردست برتری کشمیریوں کو حاصل ہو چکی ہے ۔انکا اپنی قیادت حتیٰ کہ آپس میں بھی کوئی رابطہ نہیں ہو سکتا ہے لیکن سب کشمیری خصوصاً نوجوان طلباء و طالبات خود ہی اپنی قیادت و رہنما بن چکے ہیں ۔ہر صبح گھروں سے باہر نکلتے ہیں اور دیکھتے دیکھتے بڑے جلوس مظاہرے جلسے کا روپ دھار جاتے ہیں جن کا نعرہ لے کر رہیں گے آزادی ۔گو بیک انڈیا سارے کشمیر میں گونجتا رہتا ہے یہ نوجوان قابض افواج کا سامنا کرتے ہوئے گولیاں سینے پر کھا کر واپس آئیں تو مائیں انکا ماتھا چوم کر باپ سبز ہلالی پرچم کا کفن زیب تن کراتے ہوئے اﷲ کے سپرد کرتے ہیں ۔ہماری قربانیاں قبول فرما ہم اپنی آزادی کیلئے سب کچھ قربان کر دیں گے یہ وہ جذبہ یقین ہے جس کی طاقت کے سامنے بھارت کے سب تھنک ٹینک شکست کھا گئے ہیں تو پھر فضائی حملے سازشیں بھی دم توڑ دیں گی ۔تاہم ان موقع حالات میں بیرون ممالک ریاست کے دونوں حصوں سے تعلق رکھنے والے کشمیریوں کو چاہئیے کہ وہ جس فکر وتنظیم سے بھی تعلق رکھتے ہیں تمام سیاسی فکری اختلاف رائے کو فراموش کر کے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز بن کر سفارتی محاذ پر ایسا گونجیں کہ بھارت کی تحریک کو بدنام و کمزور کرنے کے تمام تر انسانیت دشمن پلان مٹی میں مل جائیں اور وہی نعرے بلند کریں جو مقبوضہ کشمیر میں گونج رہے ہیں وہ ہی انداز اختیار کریں جو مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اختیارکر رکھیں ہیں۔غلطی اور اختلاف کا پہلو سامنے نہیں آنا چاہئیے تاکہ شہداء کشمیر کے سامنے شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔بلکہ سراُٹھا کر آپ کی آنے والی نسلیں بھی آپ کے کردار کو اپنی اولادوں کے سامنے بیان کرتے ہوئے فخر کر سکیں کہ ہم تاریخ کا حصہ ہیں ۔

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149002 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.