بجٹ سے مراد سال بھر کی ملک کی انکم کا تحمینہ لگاکر بتا
یا جاتا ہے کہ اتنی انکم ہوگی اور اس انکم کو فلاں فلاں شعنوں میں خرچ کیا
جاے گا بجٹ کا زیادہ حصہ فوج پر خرچ کیا جاے گا اور فوج پر خرچ کرنا ہماری
مجبوری ہے کیونکہ ہمارا دشمن ہمارے ساتھ بیٹھا ہے اور دفاع میں خرچ کرنا
ہمارے لیے ضروری ہے جب سے دہشتگردی شروع ہوی ہے پاک فوج ملک کو پرامن بنانے
کیلیے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر رہی ہے اور کسی کو دفاعی بجٹ پر ہم
انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے ہم روکھی سوکھی کھا لیں گے مگر اپنا
دفاع کمزور نہیں کرین گے بجٹ کا دوسرا بڑا حصہ قرضوں کی ادایگی میں خرچ
ہوگا اور اگر ہمارے حکمران اپنے وسایل پر گزارہ کرنا سیکھ لیتے تو آج سولہ
سو ارب سود پر خرچ نہ ہوتا. اور یہی سولہ سو ارب تعلیم صحت پر خرچ ہوتے تو
آج ہمارا تعلیمی اور صحت کا نظام ہچکیاں نہ لے رہا ہوتا. ہمارے حکمران ستر
سالوں میں بچوں کو فرش سے اٹھا کر فرنیچر پر نہ بیٹھا سکے اور ہسپتالوں میں
دوایاں پوری نہیں کر سکے ان ستر سالوں میں ہمارے وسایل سود کی نظر ہوگے.
مگر ہم کسی شعبے میں ترقی نہ کرسکے بجٹ. سے عوام کی بڑی امیدیں وابستہ.
ہوتی ہے ا مگر ہر سال عوام کی امیدوں کا قتل ہو جاتا ہے. اور عوام کے خواب
اور امیدیں پتہ نہیں کب پوری ہونگی بجٹ اج وفاقی وزیر پیش کریں گے اسحاق
ڈار صاحب کی تقریر میدیا کو سمجھ نہیں آتی مگر عوام کو کیا سمجھ آے گی ہمیں
حکومت کی ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ مسایل کا سامنا تو زیادہ چھوٹے ملازمین
کو ہوتا ہے مگر زیادہ اضافہ بڑے سکیلوں والوں کا کردیا جاتا ہے آج دیکھتے
ہیں سرکاری ملازمین کی امیدیں پوری ہوتی ہیں یا پہلے کی طرح سرکاری ملازمین
کو مایوس کیا جاے گا البتہ جو بھی ہو حکومت عوام کو بھر پور سہولتیں دینی
چاہیے. بجٹ. اء گا امیروں کیلیے خوشیاں اور غریبوں کیلیے مایوسیاں لاے گا
بجٹ بجٹ ہر طرف بجٹ کی اواز ہے اللہ کرے بجٹ عوام کیلیے خوشیاں لاے آمین
|