بجٹ اگر کسی ترقی یافتہ ریاست کا آئے تواس میں عوام کے
لیے ریلیف ہی ریلیف ہوتا ہے عوام کے لیے سب کچھ پوتا ہے عوام کے وارے نیارے
ہوتے ہیں اور عوام کو پتہ ہوتا ہے کہ انکی حکومت انکے خلاف کوی غلط کام
نہیں کرے گی اور عوام کو فایدہ ہی فایدہ ہوتا ہے اور بجٹ اگر کسی ترقی پزیر
ریاست کا اے تو اس میں عوام کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور بجٹ عوام کے ز
خموں پر نمک چھڑکنے کے برابر پوتا ہے بجٹ سے عوام کا کیا لینا دینا بجٹ کی
تقریر جب اسمبلی کے منمبران کو سمجھ. نہیں آتی عوام کو کیا سمجھ اے گی بحر
حال بجٹ تھوڑی دیر بعد چھبیس می دو ہزار سترہ کو پانچ بجے پیش ہوگا اور اس
میں سال بھر کے اندازے پیش ہوں گے عوام کی بھلای کا بجٹ درج ذیل ہے. روز
مرہ اشیاء سستی کردی جایں. ڈیزل اور پٹرول کی اصل قیمتوں کا اعلان کیا جاے.
کراے کم کردیے جایں. کپڑے جوتے کے رہٹ کم کیے جایں. چھوٹے ملازمیں کی
تنحواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا جاے اور بے روز گاروں کو روزگار دینے کا
اعلان کیا جاے مگر ہوگا اسکے الٹ ہر چیز کا کچھ نہ کچھ ریٹ بڑھ جاے ڈیز ل
پیٹرول الٹا مہنگا یو جاے گا تنجواہوں میں اضافہ دس فیصد ہوگا اور عوام کے
ز خموں پر مرہم کی بجاے الٹا نمک پھنکا جاےگا اور عوام کو پتہ ہے کہ پچھلے
چار بجٹ میں حکومت کو کونسا عوام کا احساس تھا جو اب وہ احسا س کریں گے بجٹ
اے گا عوام کی مشکلات میں اضافہ کرکے چلا جاے گا اور عوام اپنی محنت مزدوری
کو لگ جایں گے اور ایک دو مہینے بعد بھول جایں گے تاجر حضرات کے فایدے ہی
فایدے ہیں. اگر کسی چیز کا ریٹ بڑھا تو وہ عوام پر ڈال دیں گے. اور ان کے
وارے نیارے ہوجایں گے. اللہ پاک غریبوں کے مسایل حل کرے اور غریبوں کو
خوشحالی دے آمین |