مظفرآباد گلگت کی قومی بجٹ سے اُمیدیں اورپی پی ،ن لیگ کی جھڑپیں

مظفرآباد گلگت کی قومی بجٹ سے اُمےدےں اورپی پی ،ن لیگ کی جھڑپےں

حکومت پاکستان نے مالی سال 2017-18 کے لئے بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے سر کے بال سے لے کر پاﺅں کے ناخن تک قرضوں کی ہتھکڑیوں اور بیڑیوں پابند سلاسل یہ بجٹ ایسا ہی ہے جیسا ایک مقروض شخص کی معیشت کا ہوتا ہے اور وہ اپنا گھر چلانے کیلئے سارے خاندان کو بھوک اور ننگ برداشت کرنے پر مجبور کرتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کے چکروںمیں پھنسا رہتا ہے اس بجٹ میں نظام کے سب اختیار اثر رسوخ رکھنے والے سٹیک ہولڈرز کو مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر عام آدمی یعنی خالق خدا کی بہتری کے حوالے سے امیدیں اور تسلیاں ہی ہیں ۔ جیسا کہ صدر پاکستان ممنون حسین کی تنخواہ میں پانچ لاکھ کا اضافہ کر کے بنیاد رکھ دی گئی ہے ۔ مرکزی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا آزادکشمیر ،گلگت بلتستان کا ترقیاتی بجٹ 25.75سے بڑھا کر 43.6ارب کیے جانے کی تجویز ہے ۔آزادکشمیر صوبہ خیبرپختونخواہ کے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تعمیر نو پروگرام کے حوالے سے ساڑھے سات ارب مختص کیے جا رہے ہیں ۔ جبکہ فاٹا ،آزادکشمیر ،گلگت بلتستان کیلئے Gross-divisible pool سے تین فیصد فنڈز دیئے جانے کی تجویز صوبوں کی رضا مندی سے مشروط ہے ۔ یعنی قومی اقتصادی کونسل (NFC) کے اجلاس میں گورنر KPK،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور وزیراعظم آزادکشمیر نے جس مطالبے پر سب سے زیادہ زور دیتے ہوئے زبردسست اسرار کیا تھا وہ تشنہ طلب ہے ۔مگر اس کا زیر غور آنا ہی بڑی بات ہے جس کے لئے فاٹا کے حوالے سے گورنر KPKاور آزادکشمیر گلگت بلتستان کے حکمران بات کاآغاز کرتے ہوئے قومی بجٹ کا مطالبے یقین دہانی کی صورت میں ریکارڈ کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔اب دونوں خطوں کی حکومتیں مرکزی بجٹ پاس ہونے کے بعد اپنا اپنا بجٹ پیش کریں گی ۔ یہ کن رنگوں میں ہو گا جون میں پتہ چل جائے گا تاہم مئی کی گرمی کے سنگ یہاں بھی سیاسی تپش میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی وزیراعظم کے بعد حکومت کے باقی حصوں کو بھی بولنے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے ۔ نیلم میں سابق وزیر میاں عبدالوحید نے اپنی قیادت کا تگڑا استقبالیہ جلوس کر کے پارٹی رہنماﺅں کو حکومت پر تیر برسانے کا بھرپور ماحول گرما کر دیا جس میں سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر پر بھی طنز کے وار کیے گے ۔جس کا سپیکر شاہ غلام قادر نے بھی اچانک پریس کانفرنس بلاتے ہوئے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی ابتدا کر دی ہے ۔جو شاہد ان کی سیاسی زندگی کا پہلا تلخی سے بھرپور انداز ہے ۔شاہ غلام قاد ر اور میاں وحید دونوں ہی اپنی جماعتوں سیاسی حلقوں میں سیاست بصیرت علمی برتری نرم مزاج و طبیعت کے حوالے سے معتبر اور ٹھنڈے دل ودماغ کے کردار مانے جاتے ہیں مگر شاہ غلام قادر کا پارا ہائی ہو جانا غیر متوقع ہے ان کو جلسےءکی باتوں کا جواب جلسے مےں ہی دےنا چاہئےے تھا ۔میڈیا میں نہ لاتے توبہتر تھا ۔ اپنے حریف راجہ فیصل راٹھورسیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی کے جلسہ کے مقابلے میں تین دن وزیراعظم فاروق حیدر کو اپنا حلقہ انتخاب میں دورہ کروا کر وزیر تعمیرات عامہ چوہدری محمد عزیز نے بھی اپوزیشن کو جواب دینے کے مواقعے فراہم کیے ۔بھمبر میں بھی گرما گرمی ہے جہاں پارٹی صدر چوہدری لطیف اکبر کی کال پر سابق وزیر چوہدری پرویز اشرف نے سب سے بڑا احتجاجی اجتماع کیا لوڈ شیڈنگ تبادلوں تعلیمی پیکیج کے تحت اداروں میں طلباءوطالبات کو داخلے نہ ملنے پر تمام اضلاع میں نرم گرم مظاہرے ہوئے مگر ان میں چوہدری پرویز اشرف کا احتجاج سب سے نمایاں رہا ۔جن کا مقابلہ براہ راست حلقہ انتخاب کے حوالے سے تو نہیں مگر سیاسی افق پر سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق سے ہے جو اور بہت سے کاموں میں مصروف ہیں ۔مگر پیپلز پارٹی کی سرگرمیوں کے نتیجے میں لیگی کارکنوں کو اپنے کام نکلوانے کے پہلے سے زیادہ امکانات میسر آنا شروع ہو گئے ہیں ان کی بھی ایڈجسٹمنٹ ہوں گی تو وزیراعظم کی طرف سے تمام ضلعی آفیسران کو ایک سرکلر جاری کیا گیا ہے ۔لوگوں کے مسائل شکایات کا مقامی سطح پر ازالہ یقینی بنایا جائے تاکہ یہ اپنے چھوٹے موٹے کاموں کے سلسلہ میں مظفرآباد آنے پر مجبور نہ ہوں ۔
اس سادگی پہ مر نہ جاتے گر اعتبار ہوتا
کے مصداق ایسا ہی ہے جیسے ایک فیصد ترقیاتی سکیموں کا تشہیری فنڈ منتقل کر کے رپورٹرز وغیرہ کی تنخواہیں ،اشتہارات سے مشروط کرنے کا مطالبہ ہے ۔ یہاں اثر ورسوخ رکھنے والوں کے سامنے قانون بھیگی بلی بن جاتا ہے تو وہ سرکار کے ڈسپلن میں ہی نہیں آتے اس شرط کی کیا پابندی کریں پہلے سارا نارمل فنڈ دے کر کون سا انقلاب آ گیا ہے ۔ماسوائے میڈیا لسٹ پر پڑھے جانے والے اخبارات کے مقابلے میں برائے نام اخباروں ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی ایک نہ ختم ہونے والی قطار لگ گئی ہے بیوروکریسی اچھا کام کرے تو بھی گالیاں دی جاتی ہیں جو درست نہیں ہے مطالبہ کرنے اور ان سے زیادہ سننے والے پہلے حقائق اور معلومات حاصل کر لیا کریں تو ایسی نوبت کبھی بھی نہ آئے۔صدر ریاست سردار مسعود خان نے یونیورسٹی کے فیصلہ ساز فورم کی صدارت کرتے ہوئے زبردست پکڑ کی کہ کم از کم ایجنڈا اور اس کے منٹس تیار کرتے ہوئے تجربہ کار کی مشاورت حاصل کر لی جائے یہ بدقسمتی سے سارے نظام اور شعبوں کا المیہ ہے کہ چربہ سازی اور چرب زبانی بالا دستی اختیار کر گئی ہے ۔اور محنت رےاضت ،اخلاص اپنے کام سے وفا شعاری کو دیوار سے لگا دیا جاتاہے ۔

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149052 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.