تلخ بیانیاں

ہ۔تمہید۔۴ کوریج۔۴ صدیقی۔موڑ۔مجموعی۔۴ امروز۔۴ تازہ۔تجزیہ۔ٍ۴ صدیقی۔فیصلہ۔۴
نیم سیاسی بیٹھک
امجد صدیقی
تلخ بیانیاں
بعض اوقات تو یوں لگتاہے جیسے ہم کسی ریاست میں نہیں کسی جنگل میں رہ رہے ہوں۔جہاں کوئی قانون نہیں کوئی ضابطہ کارنہیں کوئی پرسش نہیں۔جہاں جو کوئی چاہے جو مرضی کرتا پھرے۔جہاں کسی کی عزت اور ملکیت کا کوئی تصور نہ ہوں بلکہ کسی کا بس چلتاہو تو وہ کسی کو بھی روند سکے کچھ بھی ہتھیاسکے ۔اگر کسی کا کوئی نقصان ہوجائے تو اس کا ازالہ کروانے کے لیے کوئی پلیٹ فارم نہ ہو۔صرف رو پیٹ کر چپ رہ جانے کاراستہ بچے یا پھر اپنے مخالف کو کسی نہ کسی حیلے سے نقصان پہنچاکر ذہنی آسودگی پائی جائے۔گھٹے گھٹے ماحول میں رہنے کی اذیت بھلا کسے قبول ہوگی۔جنگل کے اس ماحول میں نہ کسی کی عزت محفوض ہے ۔اور نہ کسی کی جان ۔ہر کوئی اپنے مال کی حفاظت کی مشکل سے دوچارہے۔ہر کوئی بے چین تو ہے مگر اس تلخ ماحول سے جان چھڑانے کی کوشش کرنے سے گریزاں ہے۔اس سے بڑی حماقت کیا ہوگی۔کہ دہائیوں کی کوتاہیوں سے بگڑے معاملات ہم راتوں رات صحیح ہوجانے کی امید کرتے ہیں۔اپنی اس شیخ چلی والی طبیعت کے سبب ابھی تک حالت سدھارنے میں ناکام رہے۔برسوں کے بگڑے معاملا ت بنانے کے لیے ہمیں پلاننگ اور کام بھی برسوں کا کرنا ہوگا۔جب تک ہم راتوں رات معاملے نبٹ جانے کے خبط سے نہ نکلیں گے۔بات نہیں بنے گی۔مسلم لیگ ن کے رہنمانہال ہاشمی کی ویڈیو نے ایک ہاہاکار مچادی ہے۔انہوں نے براہ راست عدلیہ کو دھمکی دی ہے۔ان کے الفاظ تھے۔حساب لینے والو سن لوآج تم حاضر سروس ہو۔کل ریٹائرہو جاؤ گے۔ہم تمہارے بچوں اور خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے۔۔۔نہال ہاشمی کے بیان کے بعد اپوزیشن نے شریف فیملی پر تنقید کا ایک نیا سلسلہ شرو ع کردیا ہے۔

نہال ہاشمی کی ویڈیو واقعی۔نامناسب ہے۔انہیں ہر طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔بے شک اس طرح کی غلطی کا خمیازہ اسی انداز میں بھگتا جاتارہا ہے۔زرداری دور میں پی پی کو سب سے زیادہ تنقید عدلیہ کے حوالے سے غلط سٹینڈ لینے پر سمیٹنا پڑی۔حکومت کی کوشش تھی کہ کنٹرولڈ جیوڈیشری قائم رہے ۔ڈوگر کورٹس کو بعدمیں عدالت عظمی نے ناجائز قرار دے دیا تھا۔مگر زردار ی حکومت محض اس لیے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کرنے سے گریزاں رہی کہ وہ ڈوگر کورٹس کی طرز پر نظام انصاف کے حامی نہ تھے۔این آر او کے جس کمزور سیٹ اپ پر زرداری حکومت وجود میں آئی تھی۔اسے جس آسانی سے چیف جسٹس نے کالعدم قرار دے دیا۔اس سے اس بات کا ثبوت ملا کہ ملک میں کنٹرولڈ عدلیہ باقی نہیں رہی۔عدلیہ سے اسی قسم کا رویہ تحریک انصاف نے روا رکھا۔ ایک تو اس نے مسلسل منفی پراپیگنڈا سے عدلیہ کا امیج مجروح کیا ۔ہمیشہ ایسا تاثر دیا گویا عدلیہ نواز شریف کی آئنی ا ورقانونی حکومت کے گرانے کی سازش میں حصے دار ہے۔جاوید ہاشمی اس سلسلے میں تفصیلات سے گاہے بہ گاہے پردہ اٹھاتے رہتے ہیں۔دھرنا اول کے دنوں میں عدلیہ نے جتنی بار دھرنا گروپ کو آپے میں رہنے کی تلقین کی۔یہ گروپ اتناہی آپے سے باہر ہوگر عدلیہ کے مذاق کا موجب بنا۔پھر جب پانامہ کیس کی سماعت ہورہی تھی۔عمران خاں نے عدلیہ کے کچھ معززین پرایسے نازیبا انداز میں رائے زنی کی جس نے عدلیہ کو تنبیہ جاری کرنے پر مجبورکیا۔بد قسمتی سے تحریک انصاف نے حالات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی روش ترک نہیں کی۔جناب زرداری صاحب او رعمران خاں صاحب آج بھی اپنی سیاسی بربادی کا سب سے بڑا سبب سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو قرار دیتے ہیں۔

نہال ہاشمی دراصل جوش خطابت کے شکار ہوئے ہیں۔اگر ان کے خطاب سے دو تین لائنیں نکال دی جائیں۔تو باقی کچھ نہیں بچتا۔اداروں سے متعلق نہال ہاشمی کے تحفظات نئی بات نہیں۔وزیر اعظم نواز شریف سے لیکر ادنی لیگی ورکر تک اس طرح کے گلے شکوے کرتے رہتے ہیں ۔ان سبھی لوگوں کو کچھ اطراف سے شریف فیملی تنگ کرنے کا گلہ ہے ۔اگر بات جے آئی ٹی پر تنقید کی ہے تو وزیر اعظم کے صاحبزادے بھی اسی قسم کے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔فرق صرف یہ ہے کہ انہوں نے الفاظ کے چناؤ میں بے احتیاطی نہیں کی۔ورنہ ان کا مدعابھی یہی تھا کہ جے آئی ٹی کے کچھ اراکین کی طرف سے نامناسب رویہ اپنایا جارہا ہے۔انہوں نے اپنے عزیز طارق شفیع سے جے آئی ٹی میں نامناسب انداز اپنانے کا ذکر بھی کیا۔ کچھ اراکین سے متعلق یہ رائے بھی دی کہ ان کا تعلق ان کے مخالف کیمپ والوں کے ساتھ ہے۔مختصرا جو باتیں نہال ہاشمی نے کی ہیں اس طرح کی بیان بازیاں ہر دوسرے تیسرے دن لیگی رہنماؤں کی طرف سے ہوتی رہی ہیں۔نہال ہاشمی محض الفاظ کے چناؤ کے سلسلے میں مار گھاگئے۔ان کے تحفظات غلط نہ تھے۔مگر ان کی طرف سے حساب لینے والو۔اور زمین تنگ کردیں گے۔کے الفاظ استعمال کرنا فاش غلطی تھی۔جس پر اب ہاہاکار مچی ہوئی ہے۔انہیں تو اس بے احتیاطی ک یسزا مل چکی مگر کیا اس شور وغوغا سے کچھ بڑا ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔بظاہر ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔شو رکا سبب بظاہر پوائنٹ سکورنگ لگ رہاہے۔اپوزیشن کے اب تک کے رویے سے ایسا کچھ تاثر نہیں مل پایا کہ وہ کوئی جامع اور مناسب لائحہ عمل تیار کیے بیٹھی ہے۔اس وقتی شور شرابے کا مقصد نہ تو عدلیہ کی توقیر میں اضافہ کرنے کی نیت ہے۔اور نہ نظام عدل کو مضبوط کرنے کی تمنا۔شور مچانے والے لوگ عدلیہ کو مفلوج کرنے میں جس حد تک چلے گئے تھے۔آج وہ حد نہیں پھلانگی جاسکی۔آج تو نہال ہاشمی کی پارٹی رکنیت او رسینٹر شپ واپس لے لی گئی ہے۔ذرا ہو ہوکار مچانے والوں سے پوچھا جائے کہ ان کی پارٹیوں کے کتنے لوگ کسی تادیبی کارووائی سے گزارے گئے۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 141017 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.