لندن میں مسلم پر حملوں کے محرکات

برطانوی سر زمین پر جہاں پاکستان نے بھارت کو شکست دی وہیں برطانیہ کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا یوں یہ صرف بھارت کی شکست نہیں بلکہ انگلینڈ کو اُس کی سر زمین پر جس بُری طرح شکست ہوئی اُس پر انگلینڈ بھی اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ کھیل کو کھیل رہنے دیا جاتا۔ لیکن بھارتی میڈیا نے جس طرح پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو شکست دینے کے لیے استعارئے کی زبان استعمال کی گئی یقینی طور پر مہذب دُنیا میں اِس طرح کی زبان استعمال کرنا کسی طور بھی زیب نہیں دیتا۔

لندن میں دہشت گردی، جنونی شخص نے فینز بری پارک کے قریب سیون سسٹرز نامی سڑک پر تراویح پڑھ کر مسجد سے نکلنے والے نمازیوں پر وین چڑھا دی، جس کے نتیجے ایک نمازی شہید، 10 زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود وین کے 48 سالہ ڈرائیور کو لوگوں نے پکڑ لیا، جسے بعدازاں پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے اپنے بیان میں کہاکہ واقعے میں ایک شخص موقع پر جاں بحق ہوگیا، واقعہ میں 10 افراد زخمی ہوئے جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ دوسری جانب ڈرائیور کو بھی ہسپتال لے جایا گیا ہے، جہاں اس کی ذہنی حالت کی جانچ کی جائیگی۔ پولیس کے مطابق انہیں واقعہ کی اطلاع رات ساڑھے 12 کے قریب ملی، جس کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا۔ مسلم کونسل برطانیہ کے سربراہ ہارون خان کا کہنا تھا کہ وین نمازیوں پر جان بوجھ کر چڑھائی گئی، جو ماہ رمضان میں تراویح پڑھ کر مسجد سے نکل رہے تھے۔ ایک عینی شاہد عبدی قادر نے بتایا کہ حملہ آور نے چند لوگوں کو روند ڈالا، جبکہ کچھ لوگوں کو وہ سڑک پر چند کلو میٹر تک گھسیٹتے ہوئے لے گیا'۔ ایک 41 سالہ عینی شاہد ڈیوڈ روبنسن کے مطابق ہم نے بہت سے لوگوں کو چلاتے ہوئے دیکھا اور بہت سے لوگ زخمی تھے۔ علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے فینزبری پارک مسجد کا دورہ کیا اور واقعہ کو ہولناک خوفناک قرار دیا۔ متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی دعائیں اور نیک تمنائیں متاثرین اور جائے وقوع پر موجود ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں کے ساتھ ہیں۔ لندن پولیس نے کہا ہے کہ فینزبری مسجد کے باہر واقعہ میں ملوث شخص کی شناخت ڈیرن آسبورن کے نام سے ہوئی ہے۔ ڈیرن آسبورن کارڈف کا رہنے والا اور اسلام فوبیا کا شکار ہے۔ سیکرٹری داخلہ ایمبرود کا کہنا ہے کہ پولیس کے جانب سے اس واقعے کی تفتیش ایک 'دہشت گردی کے واقعے' کے طور پر کی جارہی ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والے تمام افراد مسلمان ہیں۔ عینی شاہد عبدالرحمٰن نے کہا کہ حملہ آور نعرے لگا رہا تھا کہ وہ تمام مسلمانوں کو ہلاک کر دینا چاہتا ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے ملزم پر قابو پانے میں مدد کی۔ ان کا مزید کہنا تھا ’جب وین میں بیٹھا ہوا شخص باہر آیا تو وہ بھاگنا چاہتا تھا اور وہ بھاگتے ہوئے کہہ رہا تھا 'میں مسلمانوں کو مارنا چاہتا ہوں، میں مسلمانوں کو مارنا چاہتا ہوں۔بریکسٹ کے نام پر چلائی مہم کا اصل مقصد درحقیقت برطانیہ کو صرف سفید فام لوگوں کا ملک بنانا تھا جس کی اپنی ’’تہذیب‘‘ ہے اور اس ’’تہذیب‘‘ کو پاکستان ایسے ’’پسماندہ‘‘ ممالک سے آئے پناہ گزین اور تارکین وطن ’’تباہ‘‘ کررہے ہیں۔بریکسٹ کی وجہ سے اپنے معاشرے میں وحشیانہ انداز میں پھیلی تقسیم وتفریق سے نبردآزما ہونے کے لئے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے قبل از وقت انتخابات کا پنگالیا۔ اسے گماں تھا ان انتخابات کے نتیجے میں وہ قطعی اکثریت کے ساتھ ایک ایسی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی جو برطانوی معاشرے کو شکست وریخت سے محفوظ بنانے کے لئے چند سخت اقدامات اٹھاسکے۔قبل از وقت انتخابات کی بدولت مگر وہ قطعی تو کیا سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کرپائی۔ اب اس کی حکومت آئرلینڈ کی ایک ایسی جماعت کی حمایت سے اپنا وجود برقرار رکھنے پر مجبور ہے جو کئی حوالوں سے ’’انتہائپسندانہ‘‘ خیالات اور ’’نسلی تعصب‘‘ کا دیوانگی سے پرچار کرتی ہے۔برطانیہ ہی میں گزشتہ چند مہینوں سے پے درپے ایسے واقعات بھی ہوئے جہاں اسلام کی گمراہ کن تعبیر سے وحشی بنائے دہشت گردوں نے معصوم و بے گناہ افراد کو اپنا نشانہ بنایا۔ ایسے ماحول میں اُنگلیاں اکثر پاکستان کی طرف اٹھتی ہیں جہاں ’’طالبان‘‘ ہیں مدارس ہیں۔برطانیہ ہی میں ہمارے ہاں پھیلی دہشت گردی کی ایک نامور شکار ملالہ یوسف زئی بھی موجود ہے۔اس کی وہاں موجودگی دنیا کو مسلسل یاد دلاتی رہتی ہے کہ پاکستان میں صرف تعلیم حاصل کرنے کی خواہش بھی بچیوں کا جینا حرام کردیتی ہے۔ اس تناظر میں پاکستان کے محنتی اور ہونہار لڑکوں نے پہلے انگلینڈ اور بعدازاں بھارت ہرا کر ایک بہت ہی گہرا اور دور رس پیغام دیا ہے۔ اتوار کے دن پاکستان کی کرکٹ کے فائنل میں جیت میری دانست میں لہذا سافٹ پیغام کی ایک بہترین مثال ہے۔میرا وسوسوں بھرا دل اسی لئے جبلی طورپر یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اس میچ میں پاکستان کی کامیابی کے چند ہی گھنٹوں کے بعد ایک متعصب گورا لندن کی فینسبری پارک کی مسجد سے نماز کی ادائیگی کے بعد فٹ پاتھ پر آنے والے مسلمانوں کو اپنی چلائی وین کے ذریعے کچلنے کی خواہش میں مبتلا ہوا۔ اوول کے میدان میں ہماری کرکٹ ٹیم نے پاکستان کے بارے میں خصوصاََ اور مسلمانوں کے بارے میں عمومی اچھا پیغام دیا تھا،اسے یہ جنونی ہضم نہیں کرپایا۔برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا برطانیہ میں گزشتہ چند برسوں سے شدت پسندی کو ہوا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور یہ حملہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے مسلمانوں پر حملے کا مقصد ہمیں تقسیم کرنا ہے تاہم کسی بھی ایسی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا،ضرورت پڑی تو برطانوی پولیس مساجد کو اضافی سکیورٹی فراہم کرے گی۔ وزیراعظم تھریسامے نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اسے ہولناک قرار دیا اور ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردی کے قانون نرم ہیں مانچسٹر اور لندن واقعہ کے بعد اسکا ردعمل ہے جو دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ وہ میڈیا سے بات کر رہی تھی۔ یاد رہے کہ مانچسٹر واقعہ کے بعد اولڈہم میں مسجد پر حملہ کیا گیا تھا۔ قارئین اسلام یو کے کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔ اﷲ پاک امن و آشتی عطا فرمائے۔ ( آمین)

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430100 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More