بلوچ کارکنوں کے اغواء و قتل پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ

بلوچستان میں بلوچ سیاسی رہنماؤں و کارکنوں کے اغواء اور ان کی تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی پر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ چار ماہ میں چالیس ٤٠ سے زائد بلوچ رہنماؤں و کارکنوں کو اغواء اور قتل کیا گیا- رپورٹ کے مطابق کارکنوں اور طلباء کو زبردستی اغواء تقاضے پورے کئے بغیر گرفتار کیا گیا اور ٹارگٹ بناکر غیر قانونی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا- یہ لہر بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور فوجی آپریشن کے بعد شروع ہوئی،رپورٹ میں مستونگ سے اغواء وقتل کئے جانے والے بلوچ شاعر فقیر عاجز اور بی ایس او آزاد کے رہنما طہور بلوچ کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک اغواء کے بعد قتل کا رجحان اتنا زیادہ نہیں تھا، ان رہنماؤں کی تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی ایک طے شدہ بڑھتی ہوئی پالیسی کا مظہر ہے کہ “ مارو اور پھینک دو“ رپورٹ میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان تمام واقعات کی تحقیقات کرے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ پاکستانی حکومت کیلئے صرف وجہ بدنامی نہیں بلکہ لمحہ فکریہ بھی ہے، کیونکہ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ عرصہ سے سرگرم بلوچ رہنماؤں و کارکنوں کے اغواء اور بدترین تشدد کے بعد قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بازگشت اب بین الاقوامی سظح پر بھی سنی جانےلگی ہے اور دنیا کی انسانی حقوق اور امن و انصاف کی علمبردار تنظیمیں اور مختلف حلقے بلوچستان میں ہونے والے ان انسانیت سوز واقعات پر توجہ دینے پر مجبور ہوگئے ہیں، ایمنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر بعض مبصرین کا کہنا ہےکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ ان سے صرف نظر کرنا اب پاکستانی وبین الاقوامی کسی بھی انسانی حقوق اور انصاف کے ادارے و حلقے کیلئے ممکن نہیں رہا ہے، کیونکہ جس قسم کے واقعات و سانحات بلوچ رہنماؤں و کاکنوں کے ساتھ کئے جانے والے بدترین انسانیت سوز سلوک کی شکل میں بلوچستان میں رونما ہورہے ہیں کچھ ایسے ہی واقعات اور رپورٹس پر امریکہ اور دیگر ممالک کے حکمرانوں کو عالمگیر بدنامی کا سامنا کرنا پڑا پے اور اس قسم کے واقعات پر خاموشی بزات خود ان اداروں کے وجود کے جواز پر سوالیہ نشان بن رہی تھی اور بلوچ عوام کا ان عالمی اداروں پر اعتماد اٹھتا جارہا تھا- تاہم تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی کے حساس ترین انسانی المیے پر لب کشائی کرکے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کسی حد تک اپنی زمہ داریاں پوری کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بلوچستان کے حالات اتنے کربناک ہوچکے ہیں کہ محض ایک آدھ رپورٹوں میں بلوچوں کے دکھوں کا نہ تو مداوا ہوسکتا ہے اور نہ ہی آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہے- ان مبصرین کے مطابق بلوچ رہنماؤں وکارکنوں کے بڑھتے ہوئے اغواء اور تشدد کے بعد قتل اور مبنہ غیرقانونی گرفتاریوں کےانسداد کیلئے نہ صرف ایمنسٹی انٹرنیشنل بلکہ پاکستان سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کو مسلسل اپنی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ ان اندوہناک سانحات کا سبب بننے والے بلوچ قومی سوال کے حل کیلئے بھی ہرممکن سطح پر کوششوں کا کیا جانا ضروری ہے، تاکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی مبینہ پامالی کا باب ہمیشہ کیلئے بند ہوسکے-
Shahzain Baloch
About the Author: Shahzain Baloch Read More Articles by Shahzain Baloch: 4 Articles with 3088 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.