ویلڈن شاہ محمود قریشی صاحب

ویسے آج میرا جی چاہتا ہے کہ ان سے پوچھوں جو یہ کہا کرتے تھے کہ جنرل پاشا پی ٹی آئی کے پیچھے ہے ایمپائر کی انگلی فوج کی انگلی ہے۔ریمنڈ ڈیوس کی کتاب ان نیک بختوں کے لئے ایک اور مصیبت بن کر سامنے آئی ہے۔پانامہ کے ملزمان لگتا ہے اﷲ کی بے آواز لاٹھی کا شکار بن چکے ہیں۔سانحہ ء ماڈل ٹاؤن ایک اور پہاڑ ہے جو وقت آنے پر انہیں دبوچے گا ۔ریمنڈ کیس کی وجہ سے چار افراد کا اس دنیا سے جانا بھی ایک شدید صدمے سے کم نہیں۔کتاب نے ایک ہنگامہ بپاء کر دیا ہے۔سچ پوچھیں تو ہمیں تو پہلے ہی سی علم تھا کہ ریمینڈ ڈیوس کو بھیجنا ہماری ایجنسیوں اور حکومت کا کام تھا۔ادھار کی مئے پینے والے کیسے ڈٹیں گیں؟۔ ایسی مجبور حکومتوں کے دور میں کوئی حادثہ ہو جائے تو ان کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔یہ ایک عمومی سوچ ہے کہ پاکستان میں وہی کچھ ہوتا ہے جو منظور زمینی خدا ہوتا ہے۔لیکن ایک حیران کن بات دیکھیئے کہ اس نمک منڈی میں کوئی ایک ایسا بندہ بھی ہے جس نے دلیری ایمانداری کی چھابڑی لگائی اور وہ ریمینڈ ڈیوس ایشو پر ڈٹ گیا ریمیڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ آکسفورڈ کا تعلیم یافتہ وزیر خارجہ ڈٹ گیا اور اس نے مجھے رہا کروانے کے عمل کی شدید مذمت کی اور آپ کو یہ جان کر دلی خوشی ہوئی ہو گی کہ وہ نہ بکنے اورنہ جھکنے والا پاکستان تحریک انصاف کے وائیس چیئرمین شاہ محمود قریشی تھے۔دیکھئے ہمیں تو عمران خان پر فخر تھا اور ہے بھی اس لئے کہ ہمیں یہ علم تھا کہ عمران خان ان دنیاوی خداؤں سے بنا کر نہیں رکھتا اور اس بات کی تصدیق اس مجرم نے بھی کر دی۔لیکن پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے شاہ محمود قریشی کا یہ اقدام ہمارے لئے ہی نہیں تحریک انصاف کے ہر اس کارکن کے باعث صد افتخار ہے جو پارٹی وائیس چیئرمین کی بہادری اور دلیرانہ اقدام کی ایک دشمن کے منہ سے سن رہے ہیں۔ہمیں تو سچی بات ہے کبھی بھی شک نہیں رہا کہ ہمارے قافلے میں ایسے لوگ ہیں جن کا کردار پاکستان کے لئے باعث ندامت ہے۔شاہ محمود قریشی ہوں جہانگیر ترین نعیم الحق یا کوئی اور ہم جانتے ہیں کہ کرپشن چور بازاری اور پاکستان کے لوگوں کے وسائل کو لوٹنے میں ہمارے یہ لیڈر شامل ہوں گے۔
اور آج کے اعلان ریمنڈ کے بعد مجھے کہنے دیجئے کہ عمران خان اور اس کے ساتھی پاکستان کے وقار کے لئے ایک شاندار ماضی رکھتے ہیں۔شاہ محمود قریشی صاحب ہمیں آپ پر پہلے بھی فخر تھا اور اب بھی ہے۔

میرا اگلا سوال ان لوگوں سے ہے جو ایک عرصہ تک جنرل پاشا کو پاکستان تحریک انصاف کا مربی و محسن سمجھتے رہے ہیں۔حضور بتائیے اگر آج عمران خان ماضی کی حکومتوں قومی اور صوبائی اور اداروں کے اس گٹھ جوڑ پر کھل کر تنقید کر رہا ہے تو اس کا محسن جنرل پاشا اس کی مذمت کا نشانہ کیوں بن رہا ہے۔آج جولوگ کہتے ہیں کہ عمران خان کسی ادارے کی شہ پر کام یابیاں سمیٹ رہا ہے تو انہیں بھی اپنی اس عامیانہ سوچ پر نظر ڈالنی ہو گی۔بحیثیت پاکستانی ہم کل بھی فوج کی پشت پر کھڑے تھے اور آج بھی ہیں لیکن کسی ایسی کاروائی جس سے پاکستانیت مجروح ہو گی اس پر ہم بصد احترام، ہم ایک اچھے ناقد کی طرح اپنی بات ضرور ریکارڈ پر لائیں گے۔عمران خان نے ایک بار کہا تھا کہ اگر پاکستان کی حکومت اپنی شہریوں کی عزت نہیں کرے گی تو باہر ان کی کیا عزت ہو گی۔بلوچستان لہو لہو ہے اس میں بھارت کی ایجینٹوں کا اہم کردار ہے کل بھوشن اس کی زندہ مثال ہے۔حضور اگر ماضی کی اس قبیح حرکت کو ہی مد نظر رکھا گیا تو لگتا ہے کہ اسے بھی ایمل کانسی اور ریمنڈ ڈیوس کی طرح چھوٹ دے دی جائے گی۔میں یہاں دیت کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرتا ہوں کہ ورثاء کے حق کو قومی مفاد سے جوڑ دیا جائے۔ایسے کیسیز جس میں پاکستان کی عزت اور وقار کا معاملہ ہو تواسے ورثاء تک نہ چھوڑا جائے۔اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ریمینڈڈیوس اپنے محسنوں کا کھل کر اظہار کیا ہے۔میاں نواز شریف آصف علی زرداری جنرل پاشا کی صف میں شاہ محمود قریشی شامل نہ تھے۔اس نے جماعت اسلامی کی تعریف کی یقینا اچھی بات ہے پاکستان کی قوم کو امت مسلمہ کے مسائل،کشمیر برما شام افغانستان پر جماعتی مو ء قف سے کوئی کم فہم ہی اختلاف کر سکتا ہے۔بد قسمتی یہ ہے کہ جماعت صالحین سے بھری بس کو رائے ونڈ اڈے پر اتار دیتی ہے۔یہ گلہ سب کو ہے۔
میں ایک بار پھر جناب وائیس چیئرمین کو اس کلین چٹ پر مبارک باد دوں گا۔ویلڈن شاہ جی
 

Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 418 Articles with 324174 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More