امریکہ کی نئی ٹرمپ انتظامیہ نے ممتاز کشمیری حریت پسند
راہنما سید صلاح الدین کودہشت گردقراردے دیاامریکہ کایہ اقدام کسی صورت
درست قرارنہیں دیاجاسکتااوراس فیصلے کے ناصرف پاکستان ،بھارت ،مسئلہ
کشمیر،جنوبی ایشیا کے پورے خطے بلکہ پوری دنیاپراثرات مرتب ہونگے اب یہ
اثرات مثبت ہونگے یامنفی اس کافیصلہ آنے والاوقت ہی کریگااس ناجائز
اورناروافیصلے کے کشمیرکی تحریک آزادی پرکوئی اثرپڑیگایانہیں یہ بھی بہت
جلد واضح ہوجائیگاجہاں تک امریکہ کی جانب سے کئے گئے اس فیصلے کے پاک
امریکہ تعلقات پراثرات کی بات ہے تویقیناًان تعلقات پرمنفی اثرات مرتب
ہونگے پاکستان جوکہ گزشتہ سترہ سال سے امریکی مفادات کیلئے کام کرتاآرہاہے
اورامریکہ کی جانب سے افغانستان پرمسلط کی گئی ایک ناروااورلاحاصل جنگ
کاایندھن بن رہاہے اب تک دہشت گردی کے خلاف جاری امریکہ کی نام نہادجنگ نے
ساٹھ ہزارکے لگ بھگ پاکستانی مارے ہیں جبکہ ابھی یہ جنگ جاری ہے اگرچہ
امریکہ نے خودساختہ اعلان فتح کے تحت افغانستان سے راہ فراراختیارکی ہے مگر
نیم دروں نیم بروں والی صورتحال میں افغانستان میں معمولی فوج رکھی گئی ہے
جوافغانستان کی مددکی بجائے اپنی حفاظت پرتوجہ دئے ہوئے ہے اگر امریکی
اعلان فتح کے مطابق افغانستان میں اسکے مقاصد پورے ہوگئے ہیں توپھرآٹے میں
نمک برابرامریکی فوج افغانستان میں کیا جھک ماررہی ہے حقیقت یہ ہے کہ
امریکہ نے افغانستان کے دلدل سے خود کونکال کراس میں پاکستان کوپھنسایاہے
دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں ہارنے کے بعداس ہارکاطوق پاکستان کے
گلے میں ڈالکراب پاکستان سے ڈومورکے مطالبات کئے جارہے ہیں امریکہ کایہ
مکروہ کردارکسی طورخطے کے امن کیلئے سودمندنہیں اس سے اگرچہ پاکستان جانی ،مالی
اورہرقسم کے نقصان سے دوچارہورہاہے مگرخطے میں امریکی مفادات کوبھی زبردست
گزندپہنچ رہی ہے امریکہ کوجب پاکستان کی ضرورت ہوتی ہے تو جذبات میں آکراسے
نان نیٹو اتحادی کادرجہ دیاجاتاہے،اسے امدادسے نوازاجاتاہے،اسلحہ فراہمی کے
اعلانات ہوتے ہیں،پاکستان کی تمام ضروریات پوری کرنے جیسے اعلانات سامنے
آتے ہیں،امریکی اشارے پرپورامغرب پاکستان کی جانب عازم سفرہوتاہے
اورپاکستان کی ہرممکن مددکرنے کے دعوے ہوتے ہیں مگرجیسے ہی ضرورت کاخاتمہ
ہوتاہے سداکیلئے مشہورامریکی طوطاچشمی عودکرآتی ہے اورپاکستان کے اس
عضوپربزدلانہ حملے شروع ہوجاتے ہیں جوزخمی ہوموجودہ امریکی انتظامیہ کے
اکثروبیشتراقدامات اگرچہ سمجھ سے بالاترہوتے ہیں اورانہیں خودامریکہ میں
بھی مزاحمت کاسامناہے مگربھارتی وزیراعظم کوخوش کرنے کیلئے جوحالیہ اقدام
اٹھایاگیاہے اسے کسی صورت سراہانہیں جاسکتامودی بے شک اس فیصلے سے پھولے
نہیں سمارہے مگرافسوس یہ ہے کہ اس طرح کشمیرکامسئلہ مزیدالجھانے کی کوشش کی
جارہی ہے بجائے اسکے کہ ستربرسوں سے دوپڑوسیوں کے درمیان وجہ نزاع بنے اس
مسئلے کے حل کی جانب توجہ دی جاتی اسے مزیدالجھانے کی کوشش ہورہی ہے بھارت
کے عاقبت نااندیش حکمرانوں کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں اس طرح کے سطحی
اقدامات سے آپ ٹرمپ کے ساتھ دوچارجھپیاں تو ڈال سکتے ہیں مگرکشمیرکامسئلہ
دبانا ممکن نہیں جنوبی ایشیاکایہ سلگتاہوامسئلہ صلاح الدین کی وجہ سے نہیں
بلکہ یہ صلاح الدین کی پیدائش سے شائد قبل کامسئلہ ہے ،اس مسئلے ہی کی وجہ
سے ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرچکے ہیں،سینکڑوں
پاک دامن خواتین کی عصمتیں تارتارہوچکی ہیں،پیلٹ گنوں کے استعمال سے ہزاروں
کشمیری معذوری کاشکارہوچکے ہیں بچے تک معاف نہیں کئے گئے کشمیریوں کے دل
جیتنے کی بجائے ان میں بھارت کیلئے نفرت کے الاؤدہکائے گئے ہیں اگر بھارت
ڈیڑھ کروڑکشمیریوں کوبھی دہشت گردقراردلادے تب بھی انکی جدوجہدکوکچلنے میں
کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ہندوبنئے کو سترسال کی ناکامیوں سے سبق
سیکھناچاہئے تھاعبرت لیناضروری تھامگرعقل سے عاری بھارتی قیادت مصنوعی
اقدامات سے خوش ہونے کی کوشش میں ہے کسی حریت پسند کودہشت گردقراردلانے سے
آزادی کی تحریک کودبانا دیوانے کاخواب ہی قراردیاجاسکتاہے امریکہ نے
متعددممالک کوبھی دہشت گردقراردیاہے توکیاوہ ممالک دنیاکے نقشے سے مٹ
گئے؟آزادی کی تحاریک کواگردہشت گردقراردلانے کی رسم چل ہی نکلی ہے توامریکہ
لگے ہاتھوں جارج واشنگٹن کوبھی دہشت گردقراردلائے ٹرمپ انتظامیہ ویسے بھی
غیرمقبول اورقابل تعزیرفیصلوں کیلئے شہرت رکھتی ہے ایک فیصلہ اور سہی،
بھارت کونوشتہء دیوارپڑھکراقوام متحدہ کے روسٹرم پرموجودسب سے پرانے مسئلے
کے پائیدارحل کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے یہ مسئلہ بھارت ہی اقوم متحدہ
میں لیکرگیاہے دنیامیں رہنے اوربہترمقام حاصل کرنے کیلئے بین الاقوامی
معاہدوں پرعملدرآمدضروری ہوتاہے سطحی اورطفلانہ اقدامات سے وقتی خوشی
توحاصل ہوسکتی ہے مگرمسئلے کے حل میں کوئی مددنہیں مل سکتی بلکہ اس سے پورے
خطے سمیت مسلم دنیامیں بے چینی کی لہردوڑجائیگی دنیاکے بہت سے قابل
ذکرممالک مسئلہ کشمیرپر پاکستانی مؤقف کی تائیدکرتے ہیں ،بہت سی طاقتیں
بھارت اورپاکستان کے درمیان کشیدگی اورعداوت کاخاتمہ چاہتے ہیں مگر امریکہ
جو کہ بزعم خوددنیامیں امن اور انسانی حقوق کاعلمبرداربناہواہے حق وانصاف
پرمبنی پاکستانی مؤقف کی مخالف سمت میں چلنے کی کوشش کررہاہے ٹرمپ انتظامیہ
کو یادرکھناچاہئے کہ پاکستان کونظراندازکرنے اور بھارت کوغیرضروری رعایتیں
دینے کاعمل خطے کی امن کیلئے سب سے بڑاخطرہ بن سکتاہے پاکستان جیسے ملک کوا
ٓسانی سے نظراندازنہیں کیاجاسکتاامریکہ کو زیب نہیں دیتاکہ وہ دنیامیں
آزادی کی تحریکوں کے اہم راہنماؤں پر دہشت گردی کالیبل لگاتاپھرے اس سے
پہلے افغانستان میں امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قراردئے گئے بہت سے لوگوں
کے ساتھ مذاکرات کی بھیک مانگناپڑی ہے ہواموافق چلنے کی دیرہے بھارت بھی
کشمیرکے انہی دہشت گردقراردلائے گئے لوگوں کے ساتھ مذاکرات کی بھیک مانگنے
پرمجبورہوگا ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی خلفشارپرخودہی قابو
پائے سیاسی استحکام کیلئے نظرآنے والے اقدامات اٹھائے جائیں اپوزیشن نازک
حالات کاادراک کرتے ہوئے خواہ مخواہ کا انتشارپھیلانے سے پرہیزکرے ملک کو
مضبوط اور محفوظ بنانے کیلئے تمام سیاسی قیادت سرجوڑکربیٹھ جائے یہی امریکہ
پہلے کی طرح پاکستان کے قدموں میں ہوگادنیامیں جس قوم نے بھی امریکہ کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈالکربات کی ہے امریکہ اسکے سامنے پگھل چکاہے بھارت
کوبھی یادرکھناہوگاکہ وہ بونگیاں مارنے اورغلط سلط اقدامات سے کشمیرکودہکتے
ہوئے الاؤمیں تبدیل کرچکاہے جس سے اگرچہ پاکستان بھی جل سکتاہے مگربھارت
کوبھی راکھ کاڈھیربننے میں دیرنہیں لگے گی ہمسائے تبدیل نہیں ہوتے اورناہی
کسی کو بزوربازو دیرتک غلام رکھاجاسکتاہے جلد یا بدیربھارت کو مذاکرات کی
میزپرآکرمسئلہ کشمیرکاحل نکالناہوگابہت زیادہ دیرکرنے اور الٹی سیدھی
ہانکنے سے نقصان بڑھنے کااندیشہ ہے ٹرمپ کی نوازشات سے بھارت پرشتر مرغ
کاریت میں سردباکرطوفان گزرنے ۔۔۔ والی مثال ضرورصادق آسکتی ہے اس سے مسئلہ
کشمیردبانا ممکن نہیں۔
|