ملت اسلامیہ ایک بارپھر طاغوطی سازشوں کا شکارہے ۔قطر کا
بائی کاٹ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔یہ بائی کاٹ امریکہ بہادرکے کہنے پر کیا
گیا۔اور اس کابہانہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں قطر کا عدم تعاون بنا
۔الزام لگایاگیاکہ قطر دہشت گردوں کی معاونت کا جرم وار ہے۔سعودی بلاک نے
مکمل طور پر قطر کا بائی کاٹ کردیا ہے۔اس بلاک کے بڑے تمام مملک ان ملکوں
پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔جو کسی نہ کسی سبب ان کی بات سننے پر آمادہ ہیں۔
ٹکڑوں میں بٹی اور آپا دھاپی کی شکار امت اسلامیہ اپنی غلط روش کو ترک نہ
کرنے کی سزا پارہی ہے۔ اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنے کے سوا کوئی چارہ
نہیں ۔ورنہ دنیا کے لیے تر نوالہ ہے۔پاکستان مسلم امہ میں سے ممتاز اہمیت
کا حامل ہے۔ایٹمی قوت اور مضبو ط فوج ہونے کے بعد اب سی پیک کے سبب وہ مسلم
امہ کی نظروں کا محور ہے۔مگر یہاں بھی کچھ معاملات غیر زمہ داری کے سبب
خراب ہورہے ہیں۔کچھ قومی کوتاہیاں ساری محنت اکارت کیے جانے کا باعث بن رہی
ہیں۔یہاں کسی سسٹم کی پائیداری نداد ہونے کے سبب ہم ناقابل اعتبار قوم کا
امیج لیے ہوئے ہیں۔کوئی ضمانت نہیں کہ اگلے کچھ برسوں پر یہاں کس قسم کی
پالیسی چل رہی ہوگی۔ دنیا کے لیے ہمارے بارے میں کوئی لانگ ٹرم تعلق قائم
رکھنا محال ہورہاہے۔
عدالت عظمی کے حکم پر ایف آئی اے کی چار رکنی ٹیم نے چوہدری شوگر ملز کے
ریکارڈ ٹیمپرنگ کے معاملے پرچئرمین سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان
ظفر حجازی اور انفورسمنٹ سیکشن کے دیگر افسران کے بیانات قلمبندکرلیے ۔سپریم
کورٹ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ میں چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ کی ٹیمپرنگ کا
ذکر کیا تھا۔جے آئی ٹی نے الزام لگایا تھا۔کہ حکومتی اداے تعاون نہیں
کررہے۔اس ضمن میں ریکارڈ بروقت نہ فراہم کرنے کا ذکر کیاگیا۔اور ریکارڈ کے
ٹیمپرنگ کا بھی الزام لگایا گیا۔جے آئی ٹی کی اس رپورٹ کے بعد حکومت
مخالفیں نے آسمان سرپراٹھالیاتھا ۔میڈیا میں شریف فیملی کے جھوٹے اور چور
ثابت ہونے کا ڈھندورہ پیٹا جانے لگا۔تحریک انصاف کی قیادت جو حسین نواز کی
تصویر کو اب تک اپنی ہر تقریر اور پریس کانفرنس مذکور لاتے تھے۔منہ بگاڑ
بگاڑ کر شریف فیملی کی تضحیک کیا کرتے تھے۔جے آئی ٹی کی رپور ٹ کے بعد تصور
والے ایشو کو غیر ضروری قر ار دینے لگے۔چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ
ریکارڈ ٹیمپرنگ کا معاملہ تصویر لیکس سے زیادہ اہم ہے۔اس کے مجرموں کو جیل
میں ہونا چاہیے۔سپریم کورٹ نے بھی جے آئی ٹی کی اس رپور ٹ کا سختی سے نوٹس
لیا۔اس حوالے سے ایف آئی کو تحقیق کر کے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا
حکم جاری کردیا۔ایف آئی اے کاطفرحجازی کے بیانات قلمبند کرنا اسی حکم نامے
کے تحت تھا۔تحقیقاتی رپورٹ دو روز تک عدالت عظمی کو پیش کردی جائے گی۔ذرائع
کے مطابق ظفر حجازی نے ایس ایس سی پی میں شریف فیملی کاریکارڈ ٹیمپرنگ کے
الزام کو مستر دکردیا۔ایف آئی اے نے اپنے سوالا ت کو صرف ریکارڈ ٹیمپرنگ تک
محدود رکھا۔
ریکارڈ ٹیمپرنگ کا معاملہ ایک معمہ بن چکاہے۔فریقین یا تو اس معاملہ کو یا
تو انتہائی سنگین بیان کرنے کی کوشش میں ہیں۔یا پھر اسے بالکل معمولی نوعیت
کا۔دونوں طرف سے پورے وثوق سے وکالت کی جارہی ہے۔اور بات کسی کروٹ بیٹھتی
نظر نہیں آتی۔ اس وقت سنجیدہ اور غیر وابستہ دھڑوں پر قوم اور ریاست کے
بھلے کی ذمہ داری آن پڑی ہے۔وہ دھڑے جو نہ تو شریف فیملی سے کچھ خاص محبت
رکھتے ہوں۔نہ کچھ خاص عناد۔ان لوگوں کے لیے اس پانامہ مسئلے پر اپنا رول
پلے کرنابہت ضروری ہے۔اس وقت جو مصنوعی پولرائزیشن قائم کردی گئی ہے۔اس نے
شریف فیملی کوہٹانے اور بچانے کے دو گروہ قائم کردیے ہیں۔یہ غیر وابستہ لوگ
جزباتیت اوررنگ بازی کی اس دوڑ میں پھنسی قوم کو بھنورسے نکالیں۔پانامہ
معاملہ الف لیلہ کی کتاب ہے ۔جس کے سینکڑوں باب اور ہزاروں داستانیں ہیں۔آپ
لوگ تمام تر معالات کو ایک سائیڈ پر رکھ کر صرف دو چار امور پر اپنی توجہ
عنایت کریں۔کم ازکم جے آئی ٹی کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو
کھنگالاجائے۔اگر یہ الزامات حقائق پر مبنی ہیں۔تو یہ دھڑا اپنا فیصلہ شریف
فیملی کے خلاف سنادے ۔اس کے برعکس اگر جے آئی ٹی کے الزامات محض شریف فیملی
کو متنازعہ بناناہے۔اس میں کوئی ٹھوس مواد نہیں تو یہ دھڑا جے آئی ٹی کو
جھوٹا قرار دے دے۔ریکارڈ ٹیمپرنگ کا معاملہ اس دھڑے کے کردار کی ابتدا بن
سکتاہے۔دیکھا جائے کہ آیا ٹیمپرنگ ہوئی بھی ہے یانہیں۔اگر نہیں ہوئی تو با
ت ختم ۔لیکن اگر ٹیمپرنگ ہوئی بھی تو اس کی نوعیت دیکھی جائے۔اگر اس
ٹیمپرنگ کا معاملہ ملز کے ان ڈور تک ہے ۔تو اسے غیر اہم قرار دیا جائے۔اس
ٹیمپرنگ کو سنگین صرف اسی صورت میں قراردیا جائے جب اس کا تعلق پانامہ کیس
سے جڑتاہوں۔اگر ایسا کوئی تعلق نکلتاہے تو شریف فیملی صریحا خطاوار ہے۔مگر
اس ٹیمپرنگ کا چھوٹی موٹی سطح تک ہونا اس لیے بے معنی ہے۔کہ ہمارے گھروں
اور دفاتر میں حساب کتاب کی چھوٹی موٹی غلطیاں او ر ان کی تصحیح معمول کی
بات ہے۔اس طرح کی ٹیمپرنگ کو نظرانداز کردیا جائے۔یہ سنجیدہ او رغیر وابستہ
دھڑا اپنا رول نبھائے۔اس کی غیر جانبداری سے قوم ان کی سعی کی قدردان
ہوگی۔اور قبولیت بھی دے گی۔ شیطانی قوتیں ملک کو کمزور بنانے کا کھیل کھیل
رہی ہیں۔ہماری آزادی اور ترقی کو کچھ ایسے لوگ اپنی شیطانی آرزوؤں کی نذر
کررہے ہیں۔جن کا نہ پاکستان کی سالمیت سے کچھ ناطہ ہے۔اور نہ ہی قوم کے
ارمانوں سے۔ذرے کوپہاڑ اور پہاڑ کو ذرا ثابت کرنے والی یہ بے ایمان اور
خبیث طاقتیں بد نیت ہیں۔یہ لوگ آدھا پاکستان اپنی عقل کل کے خبط میں گنوا
بیٹھے۔اب جانے کیا منصوبے ہیں۔سنجیدہ اور غیروابستہ دھڑا پنا رول اداکرے ۔
گیہوں کے ساتھ گھن کے پس جانے کے بعد اس دھڑے کو اپنی مجرمانہ خاموشی پر
ندامت ہوگی۔
|