پاکستان اور انڈیا کے درمیان بارڈرز پر ہونے والی جھڑپوں اور لفظی گولہ
باری کے قصے تو ہم اکثر سنتے ہیں- تاہم اب ان دونوں ممالک کے درمیان قومی
جھنڈوں کو بلند ترین مقام پر نصب کرنے کے مقابلے کا آغاز بھی ہو چکا ہے-
|
|
جی ہاں رواں سال مارچ ہی بھارت کی جانب سے لاہور سے متصل اٹاری سرحد پر 360
فٹ بلند پول نصب کر کے اس پر جھنڈا لہرایا گیا تھا اور اب پاکستان اٹاری کے
بالمقابل واہگہ بارڈر پر اپنا پرچم
400 فٹ اونچے پول پر لہرانے کی تیاری کر
رہا ہے-
پاکستان کا یہ بلند ترین پرچم پاکستان کے نیم فوجی دستے پنجاب رینجرز کی
جانب سے لگایا جا رہا ہے۔
|
|
حکومت پنجاب کے ترجمان ملک احمد کا کہنا ہے کہ “ پاکستان کی جانب سے بلند
ترین مقام پر جھنڈا نصب کرنے کا کام جاری ہے اور یہ جھنڈا
400 فٹ بلند پول
لگایا جائے گا- جس کے بعد یقیناً پاکستانی پرچم کا شمار دنیا کے بلند ترین
پرچموں میں سے ہوگا“۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بلند ترین مقام پر یہ جھنڈا
14 اگست سے پہلے لہرا دیا جائے گا۔
اگر پاکستان یہ بلند ترین پرچم نصب کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ دنیا
کا آثھواں بلند ترین پرچم ہوگا-
پنجاب رینجرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ “ اگرچہ پاکستانی جھنڈے کے سائز کے بارے
میں ابھی کچھ فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن یہ پول کے سائز کے مطابق ہی ہوگا- اس
کے علاوہ اس بلند ترین پرچم کی تیاری پر آنے والی لاگت کے بارے میں بھی
ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا“-
“ اس جھنڈے کو نصب کرنے کے دوران ان تمام باتوں کا خیال رکھا جائے گا جن کی
وجہ سے بھارت کو مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے-
|
|
دوسری جانب بھارت کی جانب سے نصب کیا جانے والا بلند ترین پرچم اب تک تین
بار پھٹ چکا ہے جس کی وجہ تیز ہوائیں بتائی جاتی ہیں- 360 فٹ اونچے پول پر
نصب کیا جانے والا بھارتی پرچم 120 فٹ لمبا اور 80 فٹ چوڑا ہے-
لیکن بار بار پھٹنے کی وجہ سے بھارتی حکام کو ایک ماہ کے عرصے میں تین بار
سوا لاکھ انڈین روپے کی لاگت سے تین بار پرچم کو تبدیل کرنا پڑا ہے۔ جس کے
بعد بھارت کو مقامی سطح پر تنقید کا سامنا ہے اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ
یا تو معیاری جھنڈا بنایا جائے یا پھر تکنیکی مسائل کو حل کیا جائے تاکہ
بار بار ایسے واقعات رونما نہ ہوں-
|