بیوی بار بار ماں پر الزام لگائے جا رہی تھی ......
اور
شوہر بار بار اسکو اپنی حد میں
رہنے کی کہہ رہا تھا
لیکن بیوی چپ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی
بار بار زور زور سے چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی کہ
"اس نے انگوٹھی ٹیبل پر ہی رکھی تھی
اور تمهارےاور میرے علاوہ اس کمرے میں کوئی نہیں آیا
انگوٹھی ہو نا ہو ماں جی نے ہی اٹھائی ہے.
بات جب شوہر کی برداشت سے باہر ہو گئی تو
اس نے بیوی کے گال پر ایک زور دار طمانچہ دےمارا اب
تین ماہ پہلے ہی تو شادی ہوئی تھی.
بیوی سے طمانچہ برداشت نہیں ہوا وہ گھر چھوڑ کر جانے لگی
اور جاتے جاتے شوہر سے ایک سوال پوچھا
کہ تمھیں اپنی ماں پر اتنا یقین کیوں ہے .. ؟؟
تب شوہر نے جو جواب دیا
اس جواب کو سن کر
دروازے کے پیچھے کھڑی ماں نے سنا
تو
اس کا دل بھر آیا
شوہر نے بیوی کو بتایا کہ
"جب وہ چھوٹا تھا تب اس کے والد گزر گئے
.
ماں محلے کے گھروں میں جھاڑو پوچھا لگا کر جو کما پاتی تھی
اس سے ایک وقت کا کھانا آتا تھا
ماں ایک پلیٹ میں مجھے روٹی دیتی تھی
اور
خالی ٹوکری ڈھک كر رکھ دیتی تھی
اور
کہتی تھی
میری روٹیاں اس ٹوکری میں ہے بیٹا تو کھا لے
میں نے بھی ہمیشہ آدھی روٹی کھا کر کہہ دیتا تھا
کہ ماں میرا پیٹ بھر گیا ہے
مجھے اور نہیں کھانا ہے
ماں نے مجھے میری جھوٹی آدھی روٹی کھا کر مجھے پالا پوسا اور بڑا کیا ہے
آج میں نے دو روٹی کمانے کے قابل ہوا ہوں
لیکن یہ کیسے بھول سکتا ہوں کہ ماں نے عمر کے اس حصے پر اپنی خواہشات کو
مارا ہے،
.
وہ ماں آج عمر کے اس حصے پر کیسے انگوٹھی کی بھوکی ہوگی ...
.یہ میں سوچ بھی نہیں سکتا
آپ تو تین ماہ سے میرے ساتھ ہو
میں نے تو ماں کی تپسیا کو گزشتہ پچیس سالوں سے دیکھا ہے ..
.یہ سن کر ماں کی آنکھوں سے آنسو چھلک اٹھے
وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ بیٹا اس کی آدھی روٹی کا قرض چکا رہا ہے یا وہ
بیٹے کی آدھی روٹی کا قرض... |