کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن اور نصر میزائل

کوئی سولہ برس قبل یعنی 2001 ء کے آخری ماہ میں شدت پسندوں نے بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کیا جس میں بارہ لوگ مارے گئے۔ اپنی پُرانی روایات کے مطابق بھارت نے حملے کا فوری الزام بلا کسی ثبوت کے پاکستان پر لگا دیااور ساتھ ہی پاکستان پر فوج کشی کا اعلان بھی کردیا۔ بھارت کی جانب سے فوری الزامات لگانے کی عادت تقسیم ِ ہند کے وقت سے چلی آرہی ہے اور آج تک جوں کی توں قائم ہے۔ تاریخ ایسے الزامات سے ڈھکی پڑی ہے اور عمومی تصور یہ پایا جاتا ہے کہ جب بھی پاک بھارت میں کوئی اہم پیش رفت یا مذاکرات ہونے لگتے ہیں تو ان مذاکرات کے عمل کو سبوتاژکرنے کے لئے دہشت گردی یا سرحدوں پر کشیدگی کا کوئی واقعہ رونما ہوجاتا ہے۔ یاد رہے گزشتہ برس اُڑی سیکٹر ، کپواڑہ اور بارہمولہ فوجی کیمپوں پر شدت پسندوں نے حملے کئے تو بھارت نے ساری ذمہ داری منٹوں ، سیکنڈوں میں پاکستان پر عائد کر دی تھی۔ حیران کُن بات یہ تھی کہ اُڑی سیکٹر لائن آف کنٹرول (LoC ) سے بیس کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ جہاں انتہائی سخت سیکیورٹی میں حملہ آوروں کا بھارتی ہیڈ کوارٹر پر حملہ محض ایک ڈرامہ تھا، اور جس کا بنیادی مقصد صرف اور صرف عالمی دنیا کی توجہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے ہٹانا تھی۔ پس پارلیمنٹ پر حملے کے بعد بھارت پر جنگی جنون سوار ہوگیا اور اُس نے اپنی فوجیں پاکستانی سرحدوں پر جمع کرنا شروع کر دیں جس میں ایک ماہ کاوقت لگا۔ پاکستانی افواج دشمن کی ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار تھیں اور ایٹمی طاقت ہونے کے بدولت دفاعی توازن برقرار تھا۔ لیکن پھر بھی پاکستان نے ایک ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہوئے عالمی برادری سے سفارتی رابطے تیز کیے اور دنیا کو یہ باور کروایا کہ بھارتی جنگی جنون سے خطہ ایٹمی جنگ کا شکار ہوسکتا ہے اور یہ جنگ محدود نہیں رہ سکے گی بلکہ وسیع خطہ اس کی زد میں آئے گا۔پاک فوج کی بھرپور تیاریوں اور پاکستان کے سفارتی رابطوں کے نتیجے میں عالمی دنیا نے بھارت کو جنگ سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔ خیال رہے کہ یہ وہ دور تھا جب عالمی دنیا بالخصوص امریکہ کو افغانستان میں پاکستانی تعاون کی اشد ضرورت تھی۔ یوں عالمی دباؤ کے تحت بھارت نے اپنی فوجیں واپس بیرکوں میں بلائیں اوربھارت کو فوج کی اس ساری نقل و حرکت پراربوں روپے خرچ کرنا پڑے۔ لہٰذا اُس نے ایک نئے جنگی نظریے پر کام کرنا شروع کیا جو کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس نظریے کے تحت فوج کو سرحدوں پر اکٹھا کرنے کے بجائے میزائیلوں کے ذریعے مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔ جیسا کہ فوجی چھاؤنیوں ، اسلحہ ڈپوں ، پُلوں ، ائیر بیسوں، ہوائی اڈاؤں، اہم شاہراہوں اورمقامات کو مہینوں کے بجائے گھنٹوں میں تباہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اس نظریے کے تحت بھارت کا ہدف صوبہ سندھ میں داخل ہوکر بلوچستان کی طرف پیش قدمی کر نا ہے۔

پاکستانی دفاعی ادارے دشمن کے اس نظریے کو ناکام بنانے کے لئے دن رات تگ و دو میں مصروف ہیں۔ گزشتہ دنوں بیلسٹک میزائل ’’ نصر ‘‘ کا کامیاب تجربہ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی تھا۔زمین سے زمین پر مار کرنے والا یہ میزائل 60 سے 70 کلومیٹر دور اپنے ہدف کو نشانہ بنانے اور جوہری مواد کے جانے کی اعلیٰ صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میزائل کی سب سے خطرناک خصوصیت یہ ہے کہ اس کو روکنے کے لئے کسی بھی ملک کے پاس کوئی ڈیفنس سسٹم موجود نہیں ہے کیوں کہ یہ عین موقع پر دشمن کو چکمہ دے کر اپنا رُخ تبدیل کرتے ہوئے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اور کہا جاتا ہے اس میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی امریکہ کے سب سے خطرناک ترین میزائل ڈبلیو 33 سے کہیں زیادہ بہتر اور مؤثر ہے۔ بیلسٹک میزائل ’’نصر ‘‘ کے کامیاب تجربے کے موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سائنس دانوں اور دفاعی اداروں سے وابسطہ افراد کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ۔ ’’ بھارت کے جنگی نظریے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا ہے۔ اسٹرٹیجک صلاحیت دشمن کے خلاف امن کی ضمانت ہے۔ جنگ سے ہر صورت میں بچنا چاہیئے لیکن علاقائی امن اور استحکام کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے ‘‘۔ بلا شبہ یہ پاکستانی سائنس دانوں کا قوم کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے۔ پس ’’نصر ‘‘ میزائل کے کامیاب تجربے نے بھارت کے سولہ برس پر محیط کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن نظریے پر پانی پھیر دیا ہے۔

Shoukat Ullah
About the Author: Shoukat Ullah Read More Articles by Shoukat Ullah: 226 Articles with 301613 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.