کسی بھی بحث سے پہلے متعلقہ مسئلے کی اگر گراؤنڈ ریالٹی
معلوم ہوسکے تو نتیجے پر پہنچنا آسان ہوجاتا ہے جبکہ نیم حکیم خطرہ جان اور
نیم ملا خطرہ ایمان کی مصداق پر چلنے والے کو قابل اعتماد نہیں گردانا
جاسکتا۔۔اسلئے حال میں سیاسی بحران پر رائے قائم کرنے سے پہلے اسکی گراؤنڈ
ریالٹی پر نظر دوڑاتے ہیں جسکے لئے
جے آئی ٹی کے چیدہ چیدہ نکات پیش خدمت ہیں
* پاناما کے علاوہ شریف خاندان کے مزید تین آف شور کمپنیاں ہیں
* وزیراعظم کا بھی یو اے ای میں آف شور کمپنی ہے
* شریف خاندان معلوم زرائع سے کافی زیادہ زرائع کے مالک ہیں
* نواز شریف کی قومی اسمبلی میں تقریر جھوٹ پر مبنی ہے
* حسن و حسین نواز منی ٹریل نہ دے سکے
* شریف خاندان کی آف شور کمپنیاں خسارے میں ہیں مگر انکی آمدنی میں اضافہ
حیران کن ہیں
* شریف خاندان کی کمپنیاں تب بنی جب نوازشریف کے پاس وزیراعظم کا عہدہ تھا
* مریم نواز نے نیلسن اور نیسکول کے بارے میں جعلی دستاویزات جمع کرائی
* مریم نے کروڑوں مالیت کی زمین تحائف سے خریدی
* حسن نواز نے انکی 10 کمپنیوں کی جعلی دستاویزات سے سپریم کورٹ کو گمراہ
کیا
* کیپٹن صفدر جھوٹے اور فراڈیے ہیں
* منی لانڈرنگ کے لئے امریکی شہریوں کو کورئیر کی طرح استعمال کیے گئے
* اسحاق ڈار نے منی لانڈرنگ بینک آف امریکا ، البراق بینک اور التوفیق بینک
کے زریعے کی
* حدیبیہ پیپرز پر سارا شریف خاندان گریز کرتا رہا
* نوازشریف کے والد صاحب میاں شریف بھی ٹیکس نادہندہ تھے
* نیب نے شریف خاندان کے کیسز بغیر کسی وجہ کے روک لئے
* قطری خطوط افسانوں اور مفروضوں کے سوا اور کچھ نہیں
فیصلہ اب عوام کا ہے اگر وہ سپریم کی تجویز کردہ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی اور
آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے تو خدارا جے آئی ٹی کو متنازعہ نہ بنایا
جائے اور تمام فریقین سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں-
اگر ایک طرف اپوزیشن وقت سے پہلے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کر کے
حکومت اور دانستہ یا نا دانستہ طور پر سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش
کررہی ہے تو یہ بھی ماورائے آئین ہے جبکہ دوسری طرف حکومت مشترکہ تحقیقاتی
ٹیم کی رپورٹ کو مکمل طور پر نظرانداز کر کے خام خیالی کا مظاہرہ کررہی ہے-
یاد رہے یہ وہی سپریم کورٹ کی بنائی ہوئی تحقیقاتی ٹیم ہے جس کے بنانے سے
پہلے حکومت اور اپوزیشن سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ ماننے کی رٹ لگائے نہیں
تھکتے تھے اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے پانچ میں سے تین ججز کی طرف سے
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے اعلان کے فوراً بعد تسلیم کرنا اور مٹھائیاں بانٹ
کر اپنی فتح کا جشن منانا بھول گئے ہیں ، اگر اپوزیشن کی جانب سے وقت سے
پہلے استعفیٰ لینا ماورائے عدالت ہے تو حکومت جے آئی ٹی کی رپورٹ کو
مفروضات کہنا اور اسے اپوزیشن کی زبان قرار دے کر بدنام کرنا سب سے سنگین
جرم ہے کیونکہ انکو پتہ ہونا چاہئے کہ یہ ایک عام ٹیم نہیں بلکہ پاکستان کے
معزز ترین اداروں کی ملاپ ہے جس میں آئی ایس آئی ، ایم آئی ، ایف آئی اے
سمیت سپریم کورٹ و عدلیہ کے نمائندہ گان شامل ہیں اور انکی تضحیک کرنا
نظریہ پاکستان اور عوامی مینڈیٹ سے غداری ہے
لہٰذابے جا میں انارکی کی فضا بنانے سے گریز کیا جائے اور اب سپریم کورٹ کے
فیصلے کا انتظار کیا جائے |