میاں صاحب کے اقتدار کا خاتمہ!

 گزشتہ جمعہ کے دن بل اخر اس مشہور زمانہ کیس پانامہ کا فیصلہ ہوہی گیا ، جس کی وجہ سے پورے پاکستان میں ایک عجیب سہ ماحول بن گیا تھا ،ہر شخص پریشان تھا ، کہ اب کیا ہوگا ،کاروبارکا پیہ بیٹھ گیا تھا ۔ اپریل 2016کو تاریخ پاکستان کا سب سے بڑا لیکس منظر عام پر آیا ،جس کا نام پانامہ لیکس تھا ، اس نے صرف پاکستان کو نہیں دنیا کہ اور بھی کئی ممالک کو اپنے لپیٹ میں لیا ، سیاست دان تو سیاست دان دنیا بھر سے کئی شوبز سے وابستہ لوگوں کا نام بھی اس لیکس میں شامل ہے ، بڑے بڑے صنعت کار بھی اس بلا کی سحر میں جھکڑے ہوئے ہیں ۔

لیکن دنیا کے دیگر ممالک سے ایسی صورتحال نہیں بنی جو پاکستان میں پیدہ ہوئی ، اس لیکس کو پاکستان میں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ، اس لیکس کو بنیاد بنا کر ایک منتخب وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا گیا ۔ تقرباََ ایک سال تک پوری قوم پریشانی میں مبتلہ کرنے والے کیس کو بل اخر منطقی انجام کو پہنچ گیا ۔ عدالت نے مختصر فیصلے میں میاں نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن، حسین، بیٹی مریم، داماد کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف جے آئی ٹی کی جانب سے فراہم کردہ مواد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف لندن فلیٹس اور دیگر معاملات پر مقدمہ درج کرکے چھ ہفتے میں نیب کو ریفرنس بھیجے جائیں اور چھ ماہ میں مقدمات کا فیصلہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل تھے۔ ملک کے منتخب وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف کھلی عدالتی کارروائی کے بعد سنایا جانے والا یہ متفقہ عدالتی فیصلہ یقیناً پاکستان کی سترسالہ تاریخ کے اہم ترین مقدمے کا اہم ترین فیصلہ ہے جو ہماری قومی زندگی پر نہایت دور رس اثرات مرتب کرے گا۔ قوم بجاطور پر توقع رکھتی ہے کہ ملک کے مقتدر طبقوں کے احتساب کا یہ عمل آگے بڑھے گا، آئین اور قانون کی خلاف ورزی اور کسی بھی نوعیت کی بدعنوانی اور کرپشن میں ملوث تمام بااثر اور طاقتور لوگ احتساب کے شکنجے میں کسے جائیں گے، عدالتوں میں اس حوالے سے زیر التوا مقدمات کو حتمی انجام تک پہنچانے کا عمل تیز ہوگا، قومی دولت کی لوٹ کھسوٹ کے دوسرے مقدمات کی بحالی بھی عمل میں لائی جائے گی اور احتساب کے عمل کو صرف ایک سیاسی خاندان یا محض سیاستدانوں تک محدود رکھنے کے بجائے ملک کے تمام شعبوں اور تمام ریاستی اداروں کے وابستگان تک وسعت دی جائے تاکہ ملک کو کرپشن کے روگ سے ہمیشہ کیلئے نجات مل سکے۔

اب جبکہ وزیر اعظم پاکستان کی رخصتی کے بعد ایک مرتبہ پھر عجیب و غریب صورتحال ملک کی سیاست میں پیدہ ہوئی اور ایک سیاسی انتشار دکھائی دیتا ہے ، وہی پر نئے قائد ایوان کے لئے حکمران جماعت کو ایک بڑے چیلنج کا سامنہ بھی ہے ، ابتک کی اطلاع کے مطابق نیا وزیر اعظم عبوری ہوگا ، جوصرف پینتالیس دن کے لئے وزیراعظم بنے گا ، اس کے لیئے جو نام پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زمہ داروں نے پیش کیا ہے وہ سابق وزیر پیٹرولیم جناب شاہد حاقان عباسی کا نام ہے ،عباسی صاحب پاکستان کے نجی ایئرلائن (ایئر بلیو) کے مالک ہے ، ان پر بھی متحدہ عرب امارات کااقامہ ر کھنے کا الزام ہے ، ان کے وزیر اعظم بنتے ہی شائد ایک مرتبہ پھر پاکستان تحریک انصاف والے شور مچانا شروع کردیں۔

پاکستان کے بنے کے بعد اب تک کوئی بھی وزیر اعظم اپنا آئینی وقت پورا نہ کرسکا، کس کو صدر نے معزول کیا تو کسی کو فوج نے ہٹایا لیکن اخری دو وزیراعظموں کو عدالت نے گھر بھیجا، پہلے یوسف رضا گلانی کو اور اب میاں نواز شریف کو ، پاکستان کے پہلے وزیراعظم جناب لیاقت علی خان عزت سے رخصت ہوئے ، ان کو بھی زبردستی ہٹایا گیا لیکن ان کو گولی مار کر شہید کیا گیاجونکہ شہادت ایک عظیم مرتبہ ہے اور لیاقت علی خان کو ملک سے وفاداری کے جرم میں شہید کیا گیا تھا اس لئے میں یو کہوں گا کے وہ عزت سے رخصت ہوئے ، ان بعد آنے والے تمام وزیر اعظموں کو کسی نہ کسی الزام میں ہٹا یا گیا کسی کو کرپشن کسی کو قتل کے الزام میں اب اساسے چھپانے کا الزام لگا ۔

بات آئی اساسے چھپا نے کی تو حران کن بات سابقہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے کیس کی ہے ، ان کے اُپر الزام تھا کرپشن ،ٹیکس چوری اور پانامہ کا مگر فیصلہ کیا ہوا یہ ایک حران کن فیصلہ ہے جس نے مجھ سمیت کئی لوگوں کو پریشان اور سوچ میں مبتلہ کر دیا ہے ۔

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ، تین مرتبہ وزیر اعظم بنے اور تینوں مرتبہ بے عزت ہوکر گھر بھیج دیئے جاتے ہے ، جہاں اس کی کچھ ظاہری اسباب ہے وہی پر کچھ اسباب قہرالٰہی بھی ہے ، میاں صاحب جب بھی حکومت میں آئے ہمیشہ اس نے وہ کام کئے جو پاکستان اور اسلام مخالف ہوتے ہے ، اقتدار سے پہلے وہ کشمیر کے بھی خیرخواں ہوتے ہے ، اسلام کے بھی اور اشعائر اسلام کے بھی لیکن اقتدار میں آکر وہ مغربی رنگ میں ڈل جاتے ہے ۔ میا محمد نواز شریف صاحب نے اپنے سابقہ ادوار میں بھی ایسے کئی کام کیئے جو اﷲ تعالیٰ کو پسند نہیں تھے مسلہََ سودی نظام کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا واضح فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ، جمعہ کی چھٹی ختم کرنا مذہب سے لگاؤ کو جرم بنانا ، اس سے تو مغربی آقا خوش ہوسکتے ہے لیکن حقیقی رب کبھی خوش نہیں ہوگا اور پھراہی رب اسی اقتدار کو ختم کرنے کے ظاہری اسباب پیدہ کرتھا ہے ۔

اس مرتبہ اقتدار سے قبل میں صاحب نے قوم سے کئی وعدے کیئے جن میں ایک وعدہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا سے واپس لانے کا بھی تھا لیکن وہ اقتدار میں آنے کے بعدمیاں صاحب اس وعدے کو سرے سے ہی بھول گئے ، بار بار یاد دلانی پر بھی یاد نہیں آیا ، ممتاز قادری کو پانسی دینے میں ذاتی کوشش بھی ان کے اقتدار کو ڈبونے کی وجہ بنی ، اس کے علاوا کئی گستاخان رسولﷺ گستاخان پاکستان اور گستاخان پاک فوج کو ملک سے باہر جانے کا آسان راستہ فراہم کیا ۔ یہی وہ اسباب ہے جو میاں صاحب کی اقتدار کے خاتمے کا سبب بنتی ہے اور اقتدار میں آکر بار بار وہ یہ گناہ کرتا ہے ۔

اﷲ سے دعا ہے کہ یا اﷲ اس میرے پیارے ملک پاکستان کو نیک اور صالح حکمران عطا کر ( آمین )
 

Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 94 Articles with 94031 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.