دلِ مشکل

ہر روز دل کو سمجھاتا ہوں
پر بھول جاتا ہوں
کیا کیجئے،،،،
یہ ہے دلِ مشکل

ہر روز دل کو سمجھاتا ہوں‘‘،،،پر بھول جاتا ہوں‘‘،،،،انسانی دل بڑی ہی متنازہ چیز ہے‘‘،،،جس طرح انسانی آنکھ بھی بہت ہی متنازہ سا آرگن ہے‘‘،،،کیونکہ ڈاکٹر،،،پوئٹ اور ادب لکھنے والے ان تمام کے بارے میں علیحدہ علیحدہ رائے رکھتےہیں‘‘،،،،سائنس کچھ اور ادب کچھ اور کہتا ہے‘‘،،،خاص کر جب لڑکا لڑکی اٹھارہ(١٨) کی ایج کراس کرتے ہیں‘‘،،،
اپنی ہر خطا کو دل کےنام کرتے ہیں‘‘،،،دلِ معصوم کوپتا بھی نہیں چلتا اس پرالزام ہزار لگتے ہیں‘‘،،،
اس میں بھی ایک جملہ عرض کرتا چلوں‘‘،،،کچھ لڑکے لڑکیاں اٹھارہ کاہونے کابھی انتظارنہیں کرتے‘‘،،،بلکہ بہت
پہلے سے ہی دل کو بدنام کرنے کاانتظام کرلیتے ہیں‘‘،،،،دل بیچارے کو پتا ہی نہیں ہوتا‘‘،،،وھ اپنی مزدوری یاکام
میں لگا ہوتا ہے‘‘،،،یعنی کہ جسم کو خون کی سپلائی میں‘‘،،،،
کالو کے ابا کو ایک دن ان کا کالو گھمانے لے گیا‘‘،،،،کچھ سمجھ نہ آیا کالو کو کہ اباکی ضد کیسے اور کیونکرپوری ہو‘‘،،،خیر وہ ان کو چڑیا گھرلے گیا‘‘،،،کالو کے ابا کو جانے کیا ہوگیا‘‘،،،سیدھا گوریلے کے پنجرے کے قریب چلاگیا‘‘،،،
گوریلا‘‘مسز گوریلااورگوریلا جونیئر کےساتھ کوئی فیملی میٹر ڈسکس کررہاتھا‘‘،،،کالوکے ابا کو اس نے ایسے گھورا‘‘،،،
جیسے اسنےمسز گوریلا کو آنکھ مار دی ہو‘‘،،،،ویسے کالو کےابا کو دیکھنے کے بعد یہ سمجھ نہیں آرہاتھا‘‘،،کہ،،،
اصل گوریلا کونسا ہے‘‘،،،کالو کے ابا نے چڑیاگھر اور چپس کوبہت انجوائے کیا‘‘،،،
گھر جاکے کالو نے اماں سے ابا کی شکایت لگادی‘‘،،،کہ ابانےمسزگوریلا کو چھیڑاتھا‘‘،،،وہ تو چھوٹا گوریلانے ابا کو‘‘
ماموں کہہ دیا‘‘،،،ورنہ جھگڑایابات بڑھ جاتی‘‘،،،،ساتھ میں ماں سے کہہ دیا‘‘،،،ابا کبھی بھی منہ دھو کے باہر جائیں‘‘،،،
سمجھ جانا ابا چڑیا گھرجا رہے ہیں‘‘،،،ابا کا کریکٹر کچھ ٹھیک نہیں‘‘،،،
کالو کی ابا نے کالو کے اباکو جو گھورکے دیکھا‘‘،،،،تو کالو صاحب نے الزام دلِ نادان پر ڈال دیا‘‘۔۔۔اب کوئی اسے نادان‘‘
کوئی پاگل‘‘،،،کوئی دلِ پریشان کہتا ہے‘‘،،،کوئی کہتا ہے دل کیا کرے‘‘،،،بندہ آنکھ مٹکا خود کرتا ہے‘‘،،،،جب مار پڑنے لگے‘‘،،،تو الزام دل پر ہے‘‘،،،
ہم سب مل کے دل کےلیے دعاکرتے ہیں‘‘،،،اسے اللہ لمبی عمر،،،صحت عطافرمائے‘‘،،،ہماری ساری حرکتوں کا یہی مظلوم الزام اٹھائے‘‘،،،،،
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1253972 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.