میڈم طاہرہ سے عائشہ گلالئی تک!

 پاکستان کو آزاد ہوئے ستر سال ہونے کو آئے ، لیکن آج بھی پاکستان کے سیاسی حکمران کسی نا کسی ملک کے غلام ہے ، پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے لیکن اس میں نا اسلام ہے اور ناہی جمہوریت ، اسلام کیا ہے ؟ سب کو پتا ہے اور سب جمہوریت کو بھی بخوبی جانتے ہیں۔ اس ملک میں جتنی کوشش جمہوریت کی بقاء کے لیئے کی گئی ہے اگر اس کے چھوتائی حصہ اسلام کے لئے ہوتی تو اس ملک میں اسلام تو ہوتا ہی جمہوریت جو اسلام سے متصادم ہے وہ بھی ہوتی کیوں کہ اس ملک میں کئی مسالک اور مذاہب والے آباد ہے ۔ پاکستان میں ایک المیاء ہے کہ ہرآنے والی حکمران جماعت اس ملک کو دنیا کا سب سے پاور فل اور ترقیافتہ ملک بنانے کا وعدے ضرور کرتے ہیں۔۔ ۔

پاکستان میں سیاسی بازار سالہ سال گرم رہتا ہے کبھی یہ مسئلہ تو کبھی وہ مسئلہ ، کبھی تو چور تو کبھی میں نہیں چور بس ہر طرف شور ہی شور ، گزشتہ کئی مہینوں سے پاکستان کی سیاست کا سب سے بڑامسئلہ پانامہ تھا ، ہر طرف اس ہی کا چرچہ تھا ۔۔۔ ہر سیاست دان ۔۔۔ میڈیا اینکران اور کالم نگاران ۔۔۔ سب اس ہی کیس پر بیس مباحصہ کرتے ہوئے نظر آتے ۔۔۔بل آخر 28 جولائی کو اس اسکینڈل پر سپرئم کو رٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا۔۔۔ اس کے بعد یوں لگا چلو اب سکون ہو گا سیاسی پارا اتر جائیگا ۔ ۔۔ لیکن ہر گز ایسا نہیں ہوا ۔۔ ۔ بلکہ اب تو اس اسکینڈل سے بھی بڑا اسکینڈل ملا سیاست دانوں کو ۔۔۔ اور خصوصی طور پر میڈیا کے لوگوں کو ، وہ کیا ہے وہ ہے عائشہ گلالئی کا اسکینڈل ۔۔۔ عائشہ گلالئی کون ہے کیا ہے ۔۔۔ میں اس میں نہیں پھڑ تا لیکن سیاسی اکڑے میں یہ پہلا اسکینڈل نہیں ہے ۔۔۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس اسکینڈل کو سب سے جاندار اور موثر ہتھیار کو طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہیں۔۔۔

میاں صاحب کی اقتدار کے خاتمے کے ساتھ ہی گلالئی کا یہ سکینڈل یوں منظر عام پر آنے سے لوگوں میں شکوک وہ شہبات پیدہ ہورہے ہیں ۔۔۔ ہر باشعور شخص یہی سوال کرتا نظر آرہا ہیں کہ یہ صاحبہ چار سال تک اس ظلم کو کیسے برداش کر رہی تھی ۔ ۔ ۔ان محترمہ کو یہی دن ہی کیو ں نظر آئے ۔۔۔ عمران خان کے خلاف اس طرح کھلم کھلا میدان میں نکلنے کے لئے ؟ کیا یہ کوئی سازش تو نہیں ہے ۔۔۔ عمران خان کے خلاف؟ یا یہ وہ ہتھیار ہے جو دنیا بھر کے سیاست دان اپنے حریف کے خلاف آ خری حربے کو طور پر استعمال کرتے ہیں ۔۔۔ اس اسکینڈل سے وہ اپنے حریف کو دفاعی پوزیش میں لاتے ہے۔۔۔ یہ بھی حسن جمہور ہے۔ ۔ ۔ میں نا تو تحریک انصاف کا رکن ہوں نا ہی مسلم لیگ کے خلاف ہوں بس سچ لکھنے کا شوق ہے ۔۔ ۔ عائشہ گلالئی ایک غیرت مند قوم کی بیٹی ہے ۔۔۔ اس نے ایسا کیوں کیا ؟ اس کو جاننے کے لئے ہم کو ماضی میں جانکنا ہوگا ۔۔۔ سن 1991یہ دور بھی میاں نواز شریف کا دور ہی تھا ، اس دور میں بھی کچھ اس قسم کا اسکینڈل منظر عام پر آئے تھے ۔ ۔ ۔بس فرق صرف اتنا تھا کہ اُس وقت الزام علماء کرام پر لگا ۔ ۔۔ اس مرتبہ ایک سیکولر پر ۔ ۔۔ اس وقت استعمال ہونے والی عورت دو نمبر کی عورت تھی ۔۔۔اس مرتبہ ایک غیور قوم کی فرزند کو استعمال کیا جارہا ہے ۔ ۔۔

جیسا کہ میں نے کہا کہ سیکس اسکینڈل کے ذریعے مخالف کو دفاعی پوزیشن پر لانا۔۔۔ بھی دنیا ئے جمہوریت کا حسن ہے۔اور نواز حکومت کا خاصہ رہا ہے۔مولانا سمیع الحق صاحب نے 14 نومبر 1991کو سینیٹر شپ سے استعفیٰ دیدیا تھا۔۔ ۔کیوں دیا۔۔۔حیرت ہوئی؟؟چلے آپ کو یاد دہانی کراتے ہیں۔۔۔ہوا یہ کہ نواز شریف نے اسلامی جمہوری اتحاد کے ذریعے۔۔۔مذہبی جماعتوں کے ساتھ شریعت کے نفاذ کا وعدہ کیا تھا۔۔۔حکومت میں آنے کے بعد میاں صاحب ناصرف اس وعدے سے پھر گئے۔۔۔بلکہ اسلامی قوانین میں ردو بدل کی کوششیں بھی شروع کردی تو۔۔۔مولانا سمیع الحق جو اس وقت سینیٹر تھے۔۔۔میاں صاحب کے ان اقدامات کی راستے میں رکاوٹ بن گئے۔۔۔ اور ایسی رکاوٹ ثابت ہوئے کہ نواز حکومت کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اب کیا کیا جائے۔ ۔۔ایسے موقع پر ن لیگ نے اپنے۔۔۔ سب سے موثر اور مہلک ہتھیار ''سیکس اسکینڈل '' کو استعمال کیا اور اچانک۔۔۔ ایک کردار سامنے آیا۔۔۔میڈم طاہرہ۔۔۔35 سالہ عورت جو اسلام آباد کی معروف طوائف تھی۔۔۔ شراب اور اسلحہ کے ساتھ گرفتار ہوئی اور۔۔۔اچانک اس کے اعترافی بیان کی آڈیو لیک کردی گئی۔۔۔جس میں اس سے باقاعدہ طور پر۔۔۔ان علماء اور مذہبی شخصیات کو ہدف بنوایا گیا تھا۔۔۔جو نواز شریف کو شریعت کے نفاذ کا وعدہ یاد دلوا رہے تھے۔۔۔اور اسلامی قوانین میں ردوبدل سے روک رہے تھے۔۔۔۔میڈم طاہرہ جیسی بدنام زمانہ طوائف کے ذریعے۔۔۔ ان قانونی و مذہبی شخصیات کو بھی باقاعدہ طور پر ہدف بنوایا گیا۔۔۔جنہوں نے 1989میں برطانوی ملعون مصنف سلمان رشدی کے خلاف۔۔۔ مظاہروں کی قیادت کی تھی۔۔۔ان الزامات کے بعد مولانا سمیع الحق صاحب نے۔۔۔کہا کہ وہ ملک میں شریعت کے نفاذ کے لئے۔۔۔اسلامی جماعتوں کی قیادت کررہے ہیں اور۔۔۔ان کے لئے ایسی صورتحال پیدا کردی گئی ہے کہ وہ۔۔۔بطور سینیٹر کام نہیں کرسکتے۔۔۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے استعفیٰ دیدیا۔۔۔ رائج جمہوریت کا حسن اور میاں صاحبان کا وطیرہ ہے۔۔۔کہ شکست کے بعد اپنے سب سے بہتر ہتھیار ''سیکس اسکینڈل '' کا استعمال کرتی ہے۔۔۔آج جو ن لیگ کے اتحادی ہیں۔۔۔اگر وہ کل مخالف ثابت ہوئے تو۔۔۔کوئی میڈم طاہرہ ان کی بھی منتظر ہوسکتی ہے ۔۔۔ شاید گلالئی کی روپ میں۔۔۔میاں برادران جس طرح ماضی میں سیاست دانوں اور علما ء کرام پر بہتان باندھتے رہے ہیں تو یہی وہ وجہ ہے کہ ہر بار میاں صاحب ذلیل و رسوا ہوکر حکومت سے نکالا بھی جاتا ہے۔ ۔۔1991میں مولانا سمیع الحق اور ملعون رشدی کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے والوں پر۔۔۔میڈم طاہرہ کا وار کیا گیا تھا اور قدرت نے مکافات عمل دکھایا تواگلے ہی سال مریم صفدر اسکینڈل مارکیٹ میں آگیا۔۔۔ بے شک اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے۔۔۔ اﷲ ہمارے سیاست دانوں کو سمجھنے کو توفیق عطا کریں اور ہدائت نصیب کریں۔۔۔ ( آمین )

Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 94 Articles with 84925 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.