9اگست،نوازشریف کی سچائی کا سفر

واہ مالکا ۔۔تیری شان جسے تو عزت دینا چاہے ، اُسے کوئی چھین نہیں سکتا۔نوازشریف کو حکومت سے اُتارنے اور اُن کی کردار کشی کیلئے دنیا کے آقاؤں نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن وہ شاید یہ بھول گئے کہ ایک ذات اور بھی ہے، جس کا کوئی ہمسر نہیں۔ میں آج جب قائد ِ پاکستان میاں محمد نوازشریف کیلئے لوگوں کے دِل میں عزت و احترام کا رشتہ دیکھتا ہوں تو مجھے انگریزی کا وہ محاورہ بڑی شدت کے ساتھ یاد آتا ہے۔(Man proposes but God disposes)یعنی جسے وہ ذات عزت دینا چاہے ،اگر دنیاوی آقا اُس کو بدنام کرنے کیلئے تمام اسباب بروئے کار لے آئیں تو وہ اُس میں سے اُس کی عزت کو چار چاند لگا دیتا ہے۔

پاکستان کے تیسری دفعہ منتخب ہونے والے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ایک بار پھرمُدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔اِس بار وہ نہیں آئے مگر نظریہ ضرورت کے رکھوالوں نے کمزور بنیادوں پر فیصلہ دے کر احکامات بجا لائے ۔شواہد بتاتے ہیں کہ جیسے ’’بھٹو‘‘ پھانسی چڑھا ،اِسی طرح میاں نواز شریف ’’نااہل‘‘ کیے گئے۔ فیصلہ دینے والوں نے پہلے روز کہہ دیا تھا۔ قوم 20 سال تک یاد رکھے گی۔ ہاں جی قوم کیسے بھولے گی کہ ایک منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے 10 ہزار درہم نہ لینے پر عوامی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ آئیے ذرا ایک نظر وزیراعظم کے اُن جرائم پر ڈالتے ہیں۔ جو مخالف قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ جو اظہار رائے کو پسند نہیں کرتے، جو امریکہ بہادر اور مودی سرکار کیلئے بھی خوش آئند نہیں۔ نوازشریف کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ اُس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا،اربوں ڈالر کی پیشکش ٹھکرائی،غریبوں کا معیار زندگی بلند کیا،ملک بھر میں صحت کارڈ تقسیم کیے،ذرائع مواصلات کو فروغ دیا،46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائے،موٹرویز بنائیں۔ماضی کی 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے بجلی کے منصوبوں کا آغاز کیا،وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات مضبوط بنائے، ملتان اور راولپنڈی میں میٹروبس سروس شروع کی، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی فراہمی کیلئے ون ونڈو سہولت فراہم کی، ہزارہ ایکسپریس وے کی تعمیر کا آغاز کیا،حویلیاں میں ڈرائی پورٹ دیا،دوسری جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کیا،تاریخ میں پہلی بار خود کو احتساب کیلئے پیش کیا،ماضی میں ہزار بار سیاسی ،انتقامی احتساب بھگتا،اِن ہی جرائم کی بنیادپر آج پھر عدالت میں ہیں اور اِس بار بھی عدالت سے سرخرو ہوں گے۔ یہی نہیں بلکہ افغانستان سے پائیدار امن اور دوستی ،بھارت سے اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات، ملکی تجارت کا فروغ،چین کے ساتھ مستحکم تعلقات اور امریکہ سے اچھے تعلقات، عوام کی خوشحالی، تعلیم وصحت کی سہولیات، محفوظ سرحدیں اور باہمی احترام کافروغ، شہر کے بڑے چوراہے میں انٹرچینج، دہشتگردی کیخلاف مربوط پالیسی،غیرترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی، کرپشن کیخلاف مضبوط احتساب،تمام اداروں کو آئین کے تابع لانا بھی اِس کا جرم ہے۔ میاں صاحب جدوجہد آزادی کشمیر کے امین ہیں۔ میاں صاحب سی پیک کے بانی ہیں میاں صاحب تعمیر و ترقی کے ہیرو ہیں۔ مذموم مقاصد رکھنے والی قوتیں اِس بات پر مکمل یقین رکھتی ہیں کہ انتخابی عمل سے آپ کو شکست سے دوچار کرنا اِن کے بس میں نہیں۔اِس لیے سازشوں کے جال بُنے گئے اور بُنے جارہے ہیں۔ یہ بات ہر ذی شعور جانتا ہے کہ جے آئی ٹی میں پیش ہو کر آپ نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا۔ آپ نے اعتراضات، تحفظات کے باوجود سوالات کا سامنا کیا۔جوابات دیئے۔ آپ کے ذاتی کاروبار کو آپ کی سیاست سے جوڑ کر آپ کے خاندان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔آپ ’’حصہ‘‘ دینے پر راضی ہوجاتے تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ آپ اور آپ کا خاندانی کاروبار اب ناقابل برداشت ہورہا ہے۔اِس لیے ’’نااہلی‘‘ کیلئے تمام تر تجزیے خود ساختہ لیبارٹری سے باہر آئے اور خاندان کے دیگر افراد کیخلاف مقدمات قائم کیے جانے کے حکم پر بھی عملدرآمد جاری ہے۔ عوام 2018ء میں مذکورہ سازشی قوتوں کو بھرپور جواب دے دیں گے۔

میاں صاحب! آپ کے اتحادی بکنے والے نہیں۔ وطن ِ عزیز کو سیکولر ٹیسٹ بنانے والوں کی راہ میں مولانا فضل الرحمان جیسی رکاوٹ نعمت سے کم نہیں۔مولانا نے ڈٹ جانے کا مشورہ دے کر وہ احسان کیا ہے جسے سیاسی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔شیرپاؤ اور اسفندیارولی نے بھی آپ سے منہ نہیں موڑا، جمہوریت دشمن نہیں بنے۔ اِس پارلیمنٹ نے دھرنے والوں کو پہلے بھی شرمسار کیا ہے، اب کی بار بھی یہ سب ناچنے والے شرمسار ہی ہوں گے۔پوری پارلیمنٹ آپ کے ساتھ ہے۔جمہوریت کا دفاع ہوگا اور جمہوریت ہی اِس ملک کا مقدر رہے گی۔

میاں صاحب!ماضی کا کوئی دور ایسا نہیں گزرا جب آپ اور آپ کے کاروبار کا انتقامی احتساب نہ کیا گیا ہو۔ مشرف دور میں کیا کچھ نہیں کیا گیا مگر بے سود۔کل کا کمانڈو آج دبئی میں روپوش ہے۔ باغی جاوید ہاشمی کے سوالات گریژن اور کینٹس کی دیواروں کے ساتھ ٹکرا رہے ہیں مگر جواب دینے والا کوئی نہیں۔عہدہ چھین لینے والے اب ’’ریلی‘‘ کی صورت لاہور جانا بھی گوارا نہیں کررہے۔ عوام کی آپ سے محبت روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ پنجاب ہاؤس سے بہارہ کہو پہنچنے پر عوام کا جمِ غفیر اور والہانہ اندازِ محبت ٹی وی سکرینیں دکھا چکی ہیں اور بنی گالہ دیگر مورچوں، گریژنوں میں بھی یہ منظردیکھا جا چکا ہے۔ قرائن کہتے کہ تاریخ اِس ریلی کو بھلا نہیں سکے گی۔ آپ ایک بار ججوں کی بحالی کیلئے ماڈل ٹاؤن سے نکلے ہی تھے کہ جج بحال کردیئے گئے۔ اب آپ آج کے دِن پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ نکلیں گے تو اِن سب کے اوسان خطا ہوجائیں گے۔عمران خان پورے پاکستان سے عورتوں، مردوں کو بلا کر جلسہ کرتے ہیں ، اتنے لوگ تو مری میں نوازشریف کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے جمع ہوگئے تھے۔آج کا دِن بھی تاریخ رقم کرے گا ،جب قافلہ حریت اپنے محبوب قائد پر گل پاشی کرتے ہوئے لاہور کی جانب روانہ ہوگا یہ منظر چشم فلک بھی دیکھے گی۔ بے شک عزت، ذلت رب کریم کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے رسوا کرے۔ جب کوئی آپ کا اپنا ہی منہ کالا کیے جانے کاسرِ عام ’’راگ ‘‘چھیڑدے اور آپ نہ کوئی کمیٹی مانیں نہ کسی سوال کا جواب دیں تو’’صادق اور امین‘‘ کی اصطلاح پر بحث چہ معنی دارد۔۔۔؟

قارئین کرام! دِلوں میں بسنے والوں کو کیونکر اور کیسے نکالا جاسکتا ہے ۔ نوازشریف عوام کے دِلوں کی دھڑکن ہیں۔ یہ ’’دھڑکن‘‘ سازشوں سے روکی نہیں جاسکتی۔ عدالتی درخواستوں سے اِس کاراستہ روکا نہیں جاسکتا۔آج ثابت ہوگا کہ عوام کی محبت کس کے پلڑے میں ہے۔ خوف و ہراس، سکیورٹی خدشات کا ’’ہوا‘‘بھی ہوا ہوجائے گا۔ قافلے اطراف سے بھی آئیں گے۔ جی ٹی روڈ کا منظر پوری دنیا دیکھے گی۔یہ دلربا، دلفریب، چاہنے والوں کی ریلی بنی گالہ کے مکین کو سالوں اضطراب میں رکھے گی۔ حقیقت تو یہی ہے کہ ’’کردار‘‘ نوازشریف کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ یہی کردار جی ٹی روڈ پر ہاتھ ہلا ہلا کر لاہور پہنچے گا۔ ہر ہلتا ہاتھ یہ گواہی دے گا کہ نوازشریف محب وطن ہے کرپٹ نہیں، محترم ہے داغدار نہیں۔ کاش مخالفت کرنے والے انتخابی عمل میں آنے کا انتظار کرلیتے۔ 2018 ء بس آنے کوہی ہے شیر کی للکار اب کی بار ہر کونے ، ہرگلی ، ہر محلے میں سنائی دے گی۔
 

Khalid Bin Majeed
About the Author: Khalid Bin Majeed Read More Articles by Khalid Bin Majeed: 2 Articles with 1380 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.