بلیک اینڈ وائٹ مرغی ہماری بغل سے جلد ہی کھانے کے برتن
میں شفٹ ہو گئی‘‘،،،،ابھی ہم نے فیصلہ‘‘،،،
ہی کیا تھا ‘‘اس صدقے کی مرغی کے ‘‘،،جو جانفشانی کے بہت سے مدارج طے کرنے
کے بعد ہم نے‘‘،،،
اس کے سب سے بڑے حق دار ہم خود ہی تھے‘‘،،،مگر کیا کیجئے‘‘،،،چھوٹی سی عقل
اور بڑے سے ناک‘‘،،،
کے مالک کالو کے ابا کو اس مرغی کی خوشبو ہمارے ایک کمرے کے محل میں کھینچ
لائی‘‘،،،
وہ کمرے میں آتے ہی بولے‘‘،،،واہ واہ‘‘،،،خان صاحب آپ بیمار ہو یا مرغی
بیمار تھی‘‘،،،کیونکہ آپ سا‘‘،،،
مفلوک الحال انسان ان ہی دوصورتوں میں مرغی کھاتا ہے‘‘،،،
ہمیں اسکی لمبی ناک سے نفرت سی ہوگئی‘‘،،،مرزا صاحب کہتےہیں‘‘،،،مسز کالو
کے ابا نے خواہ مخواہ‘‘،،
گھر کی چھت پرجانے کے لیے زینہ بنوایا‘‘،،،کالو کے ابا کی ناک پر ہی وہ یہ
فیصلہ طے کرسکتے ہیں‘‘،،،
کالو کے ابا نے نہ پوچھا‘‘،،،نہ جانا‘‘،،نہ ہی سمجھا‘‘،،،بس جھٹ سے مرغی کو
پلیٹ میں ٹرانسفر کردیا‘‘،،،
مرزاصاحب کو بھی‘‘،،جو ہمارے بلائے جانے پر نازل ہوچکے تھے‘‘،،،کالوکے ابا
کے اس عمل کو پسندیدگی‘‘،
کی سند عطا نہیں کی‘‘،،،ہم نے پہلا لقمہ لیا تو احساس ہوا‘‘،،،جس طرح ہمیں
دنیا کا کوئی اور‘‘،،،
کام نہیں آتا‘‘،،،اسی طرح چوری کی مرغی کو بنانانہیں آیا‘‘،،،کیونکہ دکان
سے مرغی مصالحہ تو مل جاتاہے‘‘،
مگر چوری یا صدقے کی مرغی کے لیے کوئی علیحدہ مصالحہ دستیاب نہیں ہے‘‘،،،
کالو کے ابا نے بہت سی روٹیوں کو اپنے تندور نما پیٹ میں انڈیلنے کے بعد
ایسےڈکار لی‘‘،،،جیسے‘‘،،
کسی بھینسے سے ٹرک کی ٹکر ہوگئی ہو‘‘،،،مرزا صاحب نے جن کا میدہ مرغی کے
چوزے‘‘،،
جتنا ہے‘‘،،جلد کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا‘‘،،،میاں اب وہ خوراکیں کہاں‘‘،،،ایسی
بارہ مرغیاں ہم کھا‘‘،،،
جاتے تھے‘‘،،،مگر مجال ہے جو کہ ڈکار کبھی لی ہو‘‘،،،بس حکیم صاحب کا چورن
کھایامرغی وہ گئی‘‘،،،
ہم نے کہا‘‘،،کالو کے ابا نے تو ایسے کھایا جیسے یہ ان کا آخری کھانا ہو‘‘،،،مجال
کہ بندہ بریک ہی لے لے‘‘،
مرزا احتیاط سے بولے‘‘،،،بس میاں ایسے کھارہا تھا جیسے یہ اس کے بابا جان
کا مال ہو‘‘،،،
ہم نے بھی مرزاکی ہاں میں ہاں ملائی‘‘،،،ابھی ہم مزید بد خوئی کاسوچ رہے
تھے‘‘،،،کہ کالو بھی‘‘،
نازل ھوگیا‘‘،،،آتے ہی گھبرائی ہوئی آواز میں بولا‘‘،،،بابا‘‘،،،سب مرغیاں
گھر آگئی‘‘،،،وہ کالی سفید ابھی تک‘‘،
نہیں آئی‘‘،،،سب جگہ دیکھ لیا مگر کہیں نہیں ہے‘‘،،،ہم فوراَ مرغی کے پروں
کوچھپانے دوڑ پڑے‘‘،،،
کیا شان ہے کالو کے ابا کی‘‘،،،مرغی کھائی بھی تو کالو کے ابا کی ہی‘‘۔۔۔۔
|