میں ہوں اندھا بہرہ مسلمان

 نعیم عصمت کھوکھر ایڈووکیٹ کاروباری و سماجی شخصیت ہیں۔ سادہ مزاج اور درد دل رکھتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ کہتے ہیں جی ہاں میں تو اندھا بہرہ مسلمان ہوں ۔ نماز پڑھتا ہوں۔ مگر مجھے نہیں معلوم میں کیا پڑھ رہا ہوں ۔ کیوں کہ عربی زبان مجھے آتی نہیں ہے۔ قرآن کی تلاوت کرتا ہوں ۔ قرآن کیا کہتا ہے۔ قرآن میں اﷲ کیا فرما رہے ہیں ۔ مجھے نہیں معلوم ہے۔ اﷲ کو میں نے دیکھا نہیں ہے ۔ قرآن سے سمجھا نہیں ہے اور ایمان لے آیا ہوں۔ میری عبادت محض ایک ایکسر سائز ہے۔ کیوں کہ مجھے علم ہی نہیں کہ جو میں نماز پڑھ رہا ہوں ۔ عبادت کر رہا ہوں۔ ان الفاظ کی ادائیگی کا مفہوم کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میری عبادت میں یکسوئی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میرا میرے رب سے وہ رشتہ نہیں بن پاتا ہے جس کا ہم دعویٰ کرتے ہیں۔ نعیم عصمت کھوکھر ایڈووکیٹ کہتے ہیں ۔ عمرہ سعادت نصیب ہوئی ۔ ادائیگی عمرہ کے دوران بھی وہ سوچتے رہے کہ اگر ہم نے حقیقی مسلمان بننا ہے تو ہمیں قرآن پاک کونہ صرف پڑھنا ،تلاوت کرنا بلکہ سمجھنا ہوگا۔اس طرح نہ صرف ہم نماز اور قران پاک کی تلاوت سے لطف اندوز ہونگے بلکہ ہم حقیقی معنوں میں خدا سے ہمکلام ہوسکتے ہیں اور اﷲ پاک کی ذات اقدس اور اﷲ کے آخری پیغمبر حضرت محمدﷺ اور آپ پر نازل کردہ کتاب مقدس قرآن کریم و احادیث مبارکہ کو سمجھتے ہوئے حقیقی اسلام کو سمجھ سکتے ہیں۔ قرآن پاک کو ترجمہ سے پڑھ کر سمجھنے اور قرآنی تعلیمات سے عام مسلمانوں کو روشناس کرانے اور قرآن پاک کو سمجھ کر اصل تعلیمات سے واقف ہو کر معاشرے میں امن ، اخوت اور بھائی چارے کی مثال بن سکیں اور روز محشر اپنے رب اور اپنے نبیﷺ کے روبرو سرخرو ہو سکیں۔

ہم قرآن پاک پڑھتے ہیں لیکن ہم قرآن کریم کی زبان نہیں سمجھتے ہیں ۔ اس لئے ہمیں قرآنی تعلیمات سے واقفیت نہیں ہو پاتی ہے اور ہم لاعلمی میں سنی سنائی باتوں کو اپنا لیتے ہیں اور ان پر عمل کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ جس سے معاشرے میں بگاڑ کی ابتدا ہوتی ہے۔ شاطر اور دین دشمن عناصر آسانی سے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا شکار بنالیتے ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ بدامنی ، دہشت گردی اور تفرقہ بازی کا ناسور نہ سمجھنے کے باعث پیدا ہوتا ہے اور یہ ناسور بڑھتے بڑھتے کینسر بن جاتا ہے۔اگر آج مسلمانوں کی حالت زار کا تجزیہ کریں تو ہمیں نہ سمجھنے کے نقصانات کا بخوبی اندزہ ہو سکتا ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خدا نے ہمیں عقل سیلم سے نوازا ہے۔ ہمیں خدا کی دی ہوئی عقل سے کام لینا چاہیے اور خود سمجھیں ۔ سنی سنائی باتوں کی بجائے خود پڑھ کر تصدیق کریں اور پھر عمل کریں۔نجات کا یہی راستہ ہے۔ عمومی طور یہ ہوتا ہے کہ کلمہ طیبہ پڑھ کر کہا جاتا ہے کہ فلاں مسلمان ہوگیا ہے۔ وہ خدا اور خدا کے رسولﷺ پر ایمان لے آیا ہے۔ عمومی مسلمان بھی اس بات کو دہراتا ہے وہ اﷲ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان رکھتے ہیں ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کسی مسلمان نے کلمہ طیبہ کو سمجھا ہی نہیں ہے۔ قرآن کی تعلیمات پر غور و فکر ہی نہیں کیا ہے۔ قرآن کو سمجھ کرپڑھا ہی نہیں ہے۔ اﷲ کے رسولﷺ کی نبوت اور تعلیمات سے آپ واقف ہی نہیں ہوئے ہیں ۔ خدا کی واحدنیت اور خدا کی حاکمیت کا ادراک ہی حاصل نہیں ہے۔ تو کیا پھر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ عمومی مسلمان واقعی حقیقی طور ایمان لائے ہیں ۔ یہ ایک اہم سوال ہے جس کا جواب ہم قرآن پاک کو اردو ترجمے کے ساتھ پڑھ کر تلاش کر سکتے ہیں۔ عربی زبان سیکھ کر ہم خدا اور خدا کے رسولﷺ اور کتاب مقدس قرآن حکیم کی غرض و غایت کو سمجھ نہ صرف سمجھ سکتے ہیں بلکہ اپنا ایمان اصل صورت میں مضبوط کر سکتے ہیں۔
 

Arshad Sulahri
About the Author: Arshad Sulahri Read More Articles by Arshad Sulahri: 139 Articles with 103684 views I am Human Rights Activist ,writer,Journalist , columnist ,unionist ,Songwriter .Author .. View More