قوس قزح ۔قدرت کے حسین رنگوں کا امتزاج

یہ نصف نہیں بلکہ مکمل دائرہ ہے، دو لوگ کبھی دھنک کو ایک سا نہیں دیکھتے
بیک وقت دھنک کے چار دائرے بھی فلک پر رنگ بکھیر سکتے ہیں

قدرت نے اس پوری کائنات کوہزاروں، لاکھوں یا کروڑوں نہیں بلکہ بے شمار شاہکاروں سے نوازاہے جسے دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔انہی میں سے ایک حسین شاہکارقوس قزح ہے جسے دھنک بھی کہتے ہیں ۔ ایک عام خیال کے مطابق دھنک کے رنگ بارش کے بعدآسمان کی بلندیوں پرجلوہ گر ہوتے ہیں۔

حقیقت اس خیال کے برعکس ہے کیونکہ ہروہ جگہ جہاں پانی کی بوندوں کاٹکراؤسورج کی کرنوں سے ہووہاں مختلف رنگوں پرمشتمل قوس قزح دیکھا جا سکتا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اس میں سات رنگ ہوتے ہیں مگر چندماہرین کے مطابق ہر بار سات رنگ نہیں بلکہ کبھی اس سے زیادہ تو کبھی کم بھی نظر آتے ہیں۔

قو س قزح کے با رے میں کہاجاتاہے کہ یہ نصف دائرے (Semi Circle)کی شکل میں ہوتا ہے مگر اس کی اصل شکل در اصل مکمل دائرہ (Circle)ہے۔لیکن زمین پر موجود انسان اس کا اوپری حصہ یعنی نصف دائرہ (Semi Circle) ہی دیکھ سکتا ہے جبکہ اونچائی پر موجود انسان اس کی مکمل شکل (Circle)کی صورت میں دیکھ سکتا ہے۔آبشاروں کے نزدیک اس کی اصل شکل دیکھی جا سکتی ہے۔جیسے کہ کینیڈا اور امریکاکے درمیان موجود نیاگراآبشارNigara falls))کے قریب واقع ہوٹلوں کی اونچائی سے وہاں پر نما یاں ہونے والے قو س قزح کو مکمل دائرے کی صورت میں دیکھاجاتا ہے ۔دنیا میں سب سے زیا دہ دورانیے تک دیکھا جانے والاقوس قزح۱۴مارچ۱۹۹۴ کو صبح۹بجے سے سہ پہرتین بجے تک انگلینڈمیں دیکھا گیا۔

تحقیق ثابت کرتی ہے کہ دو قوس قزح بیک وقت بھی دیکھے جاتے ہیں کیونکہ سورج کی کرنیں پانی کی بوندوں سے گزر تے ہوئے قو س قزح کی شکل اختیار کرلیتی ہیں مگر وہی کرنیں جب مزید بوندوں سے گزرتی ہیں تواس سے آسمان پر ایک اور قو س قزح ابھرتا ہے۔جن میں رنگوں کا فرق ہوتاہے پہلاقوس قزح ــ ’بنیادی‘(Primary Rainbow)لال رنگ سے شروع ہو تاہے جبکہ دوسرایعنی ’ثانوی‘(Secondary Rainbow)لال رنگ پر ختم ہوتا ہے ۔قدرت ر نگوں کا یہ مزاج اور ترتیب الٹ دیتی ہے۔بالکل اسی طرح سورج کی کرنیں پانی کی بوندوں سے جتنی زیادہ گزرتی جا ئیں گی اتنے زیادہ قوس قزح بنتے جا ئیں گے اور یو ں بنیادی طور پر زیادہ سے زیادہ دھنک کے چار خوبصورت زاویے فلک پر رونما ہوتے ہیں۔

جس طرح سو رج کی روشنی پا نی سے ٹکراتی ہے بالکل اسی طرح چا ند کی رو شنی بھی پا نی سے ٹکراکرقوس قزح کی شکل اختیار کرتی ہے ۔جسے (Moonbow)کہتے ہیں لیکن چونکہ چا ند کی روشنی ،سورج کی روشنی کی نسبت کم فا صلے پر ہوتی ہے اس وجہ سے عام طور پر ہم اسے دیکھ نہیں پاتے اور اکثر رات کے اندھیرے کی وجہ سے گِرے(Gray)رنگ میں نظر آتا ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ ہر انسان قوس قزح کو مختلف انداز میں دیکھتا ہے دولو گ اگر ساتھ کھڑے ہوں تو وہ دونوں قوس قزح کو منفردطریقے سے دیکھیں گے ۔بظاہرتولوگ یہ فرق محسوس نہیں کرپاتے مگرحقیقتاً دو انسان ایک جیساقوس قزح نہیں دیکھ سکتے۔

دنیاکے مختلف خطوں میں بسنے والے لوگ قو س قزح کے حوالے سے منفردتصورات رکھتے ہیں۔مغرب میں اس کوامید کی نئی کرن سمجھاجاتاہے جبکہ سائبریرین یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قوس قزح سو رج کی زبان ہے۔کچھ روایت پسند لوگ دھنک کو جنت اور دنیاکے درمیان ایک پل قراردیتے ہیں۔

قدرت نے انسانوں کی بنیادی ضروریات کے علاوہ اس کی آنکھ کو فرحت بخشنے اورحیرت میں مبتلاکرنے کے لیے بیش بہا نعمتیں عطاکی ہیں جو ان نظاروں کو حسین سے حسین تربنادیتی ہیں۔

Shireen Hussain
About the Author: Shireen Hussain Read More Articles by Shireen Hussain: 6 Articles with 12277 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.