اگر پاکستان کے سیاسی حالات پرذراگہری نذرسے دیکھا جائے
تو قائد اعظم ؒ اور دوقومی نظریہ کے سب سے پہلے اور سچے جانشین ہندوستان سے
ہجرت کر کے آنے والے مسلمان اور اس کے بعد ان کو خوش آمدید کہنے والے
پاکستان کی خاموش اکثریت والے عام مسلمان عوام ہیں جو اﷲ اوررسولؐ اﷲ کے
بتائے ہوئے اسلامی نظام ، حکومت الہیہ، نظام ِمصطفےٰ کے نام پر مر مٹنے کے
لیے ہر قوت تیار رہتے ہیں۔ جن کو قائد اعظم ؒ نے تحریک پاکستان کے دوران اس
بات کی نوید سنائی تھی کہ دو قومی نظریہ کے تحت پاکستان حاصل کرنے کے بعد
پاکستان میں مثل مدینہ اسلامی فلاحی ریاست قائم کی جائے گی جو امت مسلمہ کی
ہمیشہ سے خواہش تھی اور اب بھی ہے۔ اس کی تشریع کرتے ہوئے قائد اعظمؒ نے
۲۶؍مارچ ۱۹۴۸ء چٹاگانگ میں مسلمانوں سے فرمایا تھا’’ اتنا یقین سے کہہ
سکتا ہوں کہ ہمارا (مقصدحیات) اسلام کے بنیادی اصولوں پر مشتمل جمہوری
نوعیت کا ہو گا ان اصولوں کا اطلاق ہماری زندگی پر اسی طرح ہو گا جس طرح
تیرہ سو سال قبل ہوا تھا‘‘۔ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ؒ نے قیامِ
پاکستان سے پہلے۲۲؍ اکتوبر ۱۹۳۹ء کو لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کونسل سے
خطاب کرتے ہوئے کہا تھا’’ مسلمانو! میں نے بہت کچھ دیکھا ہے۔ دولت،شہرت اور
آرام و راحت کے بہت لطف اٹھائے اب میری زندگی کی واحد تمنا یہ ہے کہ
مسلمانوں کو آزاد اور سر بلند دیکھوں ۔میں چاہتا ہوں کہ جب مروں تو یہ یقین
اور اطمینان لے کر مروں کے میرا ضمیر اور میرا خدا گواہی دے رہا ہو کہ جناح
نے اسلام سے خیانت اور غداری نہیں کی اور مسلمانوں کی آزادی، تنظیم اور
مدافعت میں اپنا حق ادا کر دیا میں آپ سے اس کی داد اور صلہ کا طلب گار
نہیں ہوں میں یہ چاہتا ہوں کہ مرتے دم میرا اپنا دل، میرا ایمان اور میرا
اپنا ضمیر گواہی دے کہ جناح تم نے واقعی مدا فعت اسلام کا حق ادا کر دیا
اور میرا خدا یہ کہے کہ جناح بے شک تم مسلمان پیدا ہوئے مسلمان جئے اور کفر
کی طاقتوں کے غلبہ میں اسلام کے علم کو بلند رکھتے ہوئے مرے‘‘ ۔ ڈاکٹر
پروفیسر ریاض علی شاہ اور کرنل الہی بخش قائد اعظمؒ کے ذاتی معالج کی
موجودگی میں قائد اعظم ؒ نے موت سے دو دن پہلے کہا تھا’’آپ کو اندازہ نہیں
ہو سکتاکہ مجھے کتنا اطمینان ہے کہ پاکستان قائم ہو گیا اور یہ کام میں
تنہا نہیں کر سکتا تھا جب تک رسول ؐ ِ خدا کا مقامی فیصلہ نہ ہوتا اب جبکہ
پاکستان بن گیا ہے اب یہ لوگوں کا کام ہے کہ خلفائے راشدین ؓ کا نظام قائم
کریں۔‘‘ حوالہ ڈاکٹر پروفیر رریاض کی ڈائری کے صفحات‘‘۔کیا قائد اعظمؒ کے
بعد اقتدار کے بھوکے سیاست دانوں نے اس خاموش اکثریت کا میڈیا،دھن
دولت،جبر، وڈھیرا شاہی، تھانہ اور پٹواری کلچر کے اپنے وسائل استعمال کر کے
ان کی خواہشات کا احتصال اور نہیں خون کیا؟۔ کیا قائدؒ کی جانشین مسلم لیگ
،جو کبھی کنونشن لیگ،جونیجو لیگ، ق لیگ اور ن لیگ کے روپ میں پاکستان میں
اقتدار اور اختیار ہونے اور پاکستان کا اسلامی آئین ہونے کے باوجود پاکستان
میں قائدؒ کے ویژن اور تحریک پاکستان میں برصغیر کے مسلمانوں کے وعدے کے
مطابق بابرکت مثل مدینہ اسلامی ریاست قائم کی؟ یقیناً نہیں کی۔ آج کل نواز
شریف اقتدار سے تا حیات نا اہل ہونے کی وجہ سے پروپگنڈا کر رہے ہیں کہ
پاکستان کے۱۸؍ وزیر اعظوں کو مدت پوری نہیں کر نے دی گئی اور مجھے اقتدار
سے کیوں ہٹا دیا گیا۔ شاید اس کی وجہ پاکستان میں اسلامی حکومت قائم کرنے
کا جو اﷲ اور برصغیر کے مسلمانوں سے کیا گیا تھا، وعدہ پورا نہ کرنا ہو جو
تحریک پاکستان کے دوران کیا گیا تھا ۔ اس وجہ سے اﷲ کی مشیت کے تحت پاکستان
کے ۱۸؍ وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہ کر سکے اور اقتدار سے علیحدہ کر دیے
گئے۔ قائد اعظمؒ کے سچے جانشین وہ بھی ہیں جو اقتدار میں نہیں تھے مگر
حکمرانوں پر دباؤ ڈالتے رہے کہ اﷲ کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں اﷲ کا
نظام قائم کیا جائے۔ان میں پاکستان کے علماء اور دینی جماعتیں بھی شامل
ہیں۔ جماعت اسلامی نے علماء کو ملا کر پاکستان بننے کے بعد ہی اسلامی دستور
کی مہم شروع کر دی تھی۔ پھرقر ارداد مقاصد کی منظوری کے بعد۱۹۵۴ء میں ملک
کا اسلامی دستور بن گیا تھا۔ اس کے نفاذ کا بھی اعلان ہو گیا۔ مگرغلام محمد
گورنر جنرل جسے لوگ قادیانی سمجھتے ہیں نے۲۳ ؍ اکتوبر ۱۹۵۴ کو اسمبلی توڑ
کر منسوخ کر دیا۔ڈکٹیٹرایوب خان نے مارشل لا لگا دیا۔ امریکا کے کہنے پر
مسلمانوں کے عائلی قوانین میں تبدیلی کی جو غلام محمد کے بعد پاکستان میں
اسلامی نظام کی نفی تھی۔ عوام کے غضب کے سامنے ایوب خان نہ ٹھر سکے اور
اقتدار ایک شرابی ڈکٹیٹر یخییٰ کے حوالے کر گئے۔ اس دوران ملک کے دو ٹکڑے
ہو گئے۔مشرقی پاکستان کے مسلمان مغربی پاکستان کے مسلمانوں سے علیحدہ ہو
گئے۔صاحبو! مسلمان حکمران جو اسلام کے آفاقی نظام کے تحت دنیا کے پونے چار
براعظموں کے مختلف زبانوں،ثقافتوں اور تہذہبوں رکھنے والے قوموں کوایک ہزار
سال تک ایک خدا ، ایک رسولؐ اور ایک قرآن کی تعلیمات کے تحت کامیابی سے ایک
ساتھ جوڑ کر حکومت کرتے رہے۔ پاکستان کے نا عاقبت اندیش حکمران اسلامی نظام
رائج نہ کر کے۲۴؍ سالوں میں صرف ایک بنگالی قوم کے مسلمانوں کو ساتھ نہ رکھ
سکے ۔بھٹو کے کارناموں میں پاکستان کو ایک متفقہ اسلامی آئین شامل ہے گو کہ
اس نے اس اسلامی آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا اور عوام کا نظام
مصطفےٰ کا مطالبہ نہیں مانا۔ کبھی اسلامی شوشلزم اور کبھی روشن خیالی کے پر
فریب نعروں پر ملک چلایا۔ ملک میں افراتفری سے ڈکٹیٹر ضیا الحق نے فاہدہ
اُٹھا کر ملک میں مارشل لا لگا دیا۔ اس نے کچھ اسلامی دفعات نفاذ کیں مگر
وہ بھی نامکمل تھیں۔پھر باری باری ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی سیاسی حکومتیں
قائم ہوئیں مگر کسی نے بھی قائد ؒ کے ویژن اور اﷲ سے وعدے پر عمل نہیں کیا۔
پیپلز پارٹی سے توعوام کوکچھ بھی امید نہیں تھی۔ (ن )مسلم لیگ جو قائدؒ کی
مسلم لیگ کے نام پر تھی اس سے عوام کو کچھ امید تھی۔ مگر نواز شریف نے
قائدؒ اور دوقومی نظریہ کی بیج کنی کرتے ہوئے الٹی گنگاہ بہا دی۔ ذراملاختہ
فرمایں کہ ’’قائدؒ لاہور میں۲۳؍مارچ ۱۹۴۰ء میں فرماتے ہیں کہ ہم مسلمان
ہندوؤں سے علیحدہ قوم ہیں۔ ہمارا کلچر،ہماری ثقافت ،ہماری تاریخ ،
ہماراکھانا پینا ہمارا معاشرہ سب کچھ یکسر ان سے مختلف ہے‘‘ اور نا اہل
وزیر اعظم نواز شریف ۱۳؍ اگست ۲۰۱۱ء میں لاہور ہی میں فرماتے ہیں کہ’’ہم
مسلمان ہندو ایک ہی قوم ہیں ہماراایک ہی کلچر ایک ہی ثقافت ہے ہم کھانا بھی
ایک جیسا کھاتے ہیں صرف درمیان میں ایک سرحد کا فرق ہے‘‘۔ اس طرح پاکستان
میں اسلامی نظام کے نفاذ کے بر عکس قائد ؒکی مسلم لیگ کی جانشین ن مسلم لیگ
کے سابق سربراہ، تم نے تو قائدؒ کے ساتھ بلکہ مسلمانان برصغیر اور پاکستان
کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کی ۔ قائڈؒ اور دوقومی نظریہ کی نفی کی۔ پاکستان
کے خزانے کو لوٹا۔ ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے تمھیں عوامی عہدے سے تا حیات نا
اہل قرار دے دیا۔ اب تم کہتے ہو مجھے کیوں ہٹایاگیا۔ پاکستان کے آئین کی
کھلم کھلا آئین کی خلاف دردی کر رہے ہو۔ عدلیہ اور ملک کی مسلح افواج کے
خلاف بغاوت پر اتر آئے ہو ۔اسی لیے لاہور ہائی کورٹ نے آئین کے مطابق فوج
اور عدلیہ خلاف آپ کے بیانات کی اشاعت پر پابندی لگا دی ہے۔ پہلے کہا
جمہوریت ختم ہو جائے گی۔ آئین کے مطابق ن مسلم لیگ کا وزیر اعظم ملک چلا
رہا ہے ،جمہوریت چل رہی ہے ۔صرف کرپشن میں پکڑاجانے والانواز شریف حکومت
میں نہیں ہے۔صاحبو! ملک میں قائدؒ اور دو قومی نظریہ کے سچے جانشین ملک کے
بیس کروڑ سے زائد مسلمان اور نظریہ پاکستان پریقین رکھنے والی سیاسی اور
دینی جماعتیں ہیں جن میں سر فہرست جماعت اسلامی ہے۔ جو کشمیر میں قائدؒ کے
تکمیلِ پاکستان کی تحریک جاری کیے ہوئے ہے۔ جس نے افغانستان میں سرخ ریچھ
کو پاکستان پر قبضہ سے روکا۔ جو دنیامیں مسلمانوں کی پشتی بان ہے۔ جس کے
لیڈروں کو بنگلہ دیش میں پاکستان کی فوج کا ساتھ دینے اور دو قومی نظریہ کی
پاسداری کی وجہ سے سولیوں پر چڑھایا جا رہے۔ اب تک جماعت اسلامی کے
۱۲؍لیڈروں کو بھانسیاں دی جا چکی ہیں۔ سیکڑوں کارکن جیل میں بند ہیں ۔ جو
کرپشن سے پاک ہے۔ جس کے امیر کو ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے صادق اور امین کہا
ہے۔ یہ ہیں قائد اور دو قومی نظریہ کے سچے جانشین۔ اﷲ پاکستان کی حفاظت
فرمائے آمین۔ |