جمہوریت دنیا کا سب سے بڑا فراڈ ہے

ور جب ہماری حکومت بن جاتی تو ہم اسلامی پالیسیاں ہندوستان پر رائج کر دیتے اور اللہ اللہ اور خیر سوا اللہ اب جب کہ کافروں کی سازش کے ذریعے پاکستان بن گیا ہے اور مسلماں تین حصّوں میں تقسیم ہو گئے ہیں ایک حصّہ مسلمانوں کا پاکستان میں چلا گیا اور ایک حصّہ مسلمانوں کا بنگلہ دیش میں چلا گیا اور ایک حصّہ مسلمانوں کا ہندوستان میں رہ گیا اور یہ تین اقلیتیں ہندووں کی ایک بڑی اکثریت سے لڑ رہی ہیں اور اگر یہ تینوں اقلیتیں مل جاتیں تو ہندووں کے مقابلہ میں ایک بڑی اکثریت بن سکتی تھی وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ مسلمانوں کی تین اکثریتیں ہی نہیں بلکہ 55 سے زیادہ اقلیتیں ہیں اور یہ مسلمانوں کی اقلیتیں کافروں نے جمہوریت کے ذرِیعے بنائی ہیں کیونکہ جمہوریت غیر فطری ہےاور غیر اسلامی ہے اور غیر اخلاقی ہے اور ظاہر ہے کہ غیر فطری اور غیر اسلامی اور غیر اسلامی کام کرنے سے کوئی روک ٹوک نہیں ہے ان کے سامنے تو جیت کی اہمیت ہے اور مسلمانوں کے لیے اللہ کی طرف سے سختی سے منع کیا گیا ہے کہ غیر فطری غیر اسلامی اور غیر اخلاقی کام نہیں کرنے تو اس طرح سے کافر لوگ مسلمانوں کو یہ منواتے ہیں کہ ہم سب کے سب انسان ہیں اور ہمارا ایک دوسرے سے انسانیت کا رشتہ ہونا چاہیے نا کہ مذہب کا اس طرح سے مسلمانوں کے جب اللہ کی طرف سے نازل کردہ مذہب پر چوٹ پڑتی ہے تو مسلمانوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے

جمہوریت جو کہ آج کل دنیا میں رائج العمل ہیں اس مفہوم یہ ہے کہ عوام کی حکومت عوام کے اوپر عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ جس ملک میں جیسی عوام ہوتی ہے ان کے کلچر اور بود و باش کے مطابق حکومت ہونی چاہیے اور رائے عامہ کے مطابق حکومت ہونی چاہیے اس لیے پورے ملک میں ووٹ ڈالے جائیں کہ جو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرے گا وہ ملک کا سربراہ بنے گا اگر ہندوستان ہے تو اس میں ووٹ ڈالے جائیں گے سارے بھارتی لوگ ووٹ ڈالیں گے اور سب لوگ ہندوستان کے مفادات کو سامنے رکھیں گے اور ووٹ ڈال کر اپنا نمائندہ رہنما چنیں گے وہ آکر اپنی حکومت بنائے گا اور ووٹ کیسے کیسے جتن کر کے حاصل کیے جاتے ہیں اور منافقت کے انتہائی گھناونے پارٹ ادا کیے جاتے ہیں ہم روٹی کپڑا مکان دیں گے نوکریاں دیں گے اور آسان بزنس کے لیے آسان شرائط پر قرضے دیں گے بجلی فراہم کریں گے فون اور گیس کی سہولیات دیں گے سڑکوں اور سیوریج کا نظام ڈویلپ کریں گے اور بہتر نظام تعلیم لے کر آئیں گے ہسپتال تعمیر کرائیں گے اور بڑی بڑی ہاوسنگ سکیمیں رائج کریں گے کالونیاں بنائیں گے اور میزائل ٹیکنالوجی اور جدید اسلحہ اور فوج ایسی بنائیں گے کہ ہمارا ملک دنیا کی سپر پاور بن جائے گا-

جہموریت میں ایک اکثریت ہوتی ہے اور ایک اقلیت ہوتی ہے اکثریت کی حکومت بن جاتی ہے اور اقلیت اپوزیشن میں بیٹھ جاتی ہے اور بانچ سال تک انتظار شروع کر دیتی ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوں گے اور پھر حکومت میں آنے کا چانس ملے گا ان سارے معاملات میں سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ عوام کی حکومت ہونی چاہیے یہ بات عوام ہی تے کریں گے کہ مشرک مجرم ہے یا توحید پرست مجرم ہے ہندو مذہب رائج ہوگا ملک میں یا اسلام اگر عوام کہیں گے کہ ہندو مذہب ملک میں رائج ہونا چاہیے اب چونکہ جمہوریت کے لحاظ سے ہندو مذہب کی حکومت ہے تو اہل اسلام کو چپ چاپ ہندوازم کا احترام کرنا ہوگا ان کے مذہب کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں اور مسلمانوں کو اپنا مذہب اپنے گھر میں ہی رکھنا ہے اس کا پرچار نہیں کرنا ہے کیونکہ عوام کی حکومت ہے اور اکثریت ہندو مذہب کی ہے اس لیے کہ اب ہم جیت چکے اس لیے ہم سچّے ہیں ہم بہتر ہیں ہم حق پر ہیں ہمارا مذہب سچّا ہے اور دوسرے مذاہب جھوٹے ہیں معاذ اللہ اسلام ایک جھوٹا مذہب ہے اس لیے یہ 70 سالوں سے برسر اقتدار نہیں آسکا اور نا الیکشن جیت سکا اور مسلمان آگے سے کیا جواب دیتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر پاکستان نا بنتا اور سارے کا سارا ملک اکٹھا ہی ہوتا پاکستان بھی اور بنگلہ دیش بھی اور پھر ہم ہندو مذہب سے جیت حاصل کر کے اپنی حکومت بنا سکتے تھے -

اور جب ہماری حکومت بن جاتی تو ہم اسلامی پالیسیاں ہندوستان پر رائج کر دیتے اور اللہ اللہ اور خیر سوا اللہ اب جب کہ کافروں کی سازش کے ذریعے پاکستان بن گیا ہے اور مسلماں تین حصّوں میں تقسیم ہو گئے ہیں ایک حصّہ مسلمانوں کا پاکستان میں چلا گیا اور ایک حصّہ مسلمانوں کا بنگلہ دیش میں چلا گیا اور ایک حصّہ مسلمانوں کا ہندوستان میں رہ گیا اور یہ تین اقلیتیں ہندووں کی ایک بڑی اکثریت سے لڑ رہی ہیں اور اگر یہ تینوں اقلیتیں مل جاتیں تو ہندووں کے مقابلہ میں ایک بڑی اکثریت بن سکتی تھی وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ مسلمانوں کی تین اکثریتیں ہی نہیں بلکہ 55 سے زیادہ اقلیتیں ہیں اور یہ مسلمانوں کی اقلیتیں کافروں نے جمہوریت کے ذرِیعے بنائی ہیں کیونکہ جمہوریت غیر فطری ہےاور غیر اسلامی ہے اور غیر اخلاقی ہے اور ظاہر ہے کہ غیر فطری اور غیر اسلامی اور غیر اسلامی کام کرنے سے کوئی روک ٹوک نہیں ہے ان کے سامنے تو جیت کی اہمیت ہے اور مسلمانوں کے لیے اللہ کی طرف سے سختی سے منع کیا گیا ہے کہ غیر فطری غیر اسلامی اور غیر اخلاقی کام نہیں کرنے تو اس طرح سے کافر لوگ مسلمانوں کو یہ منواتے ہیں کہ ہم سب کے سب انسان ہیں اور ہمارا ایک دوسرے سے انسانیت کا رشتہ ہونا چاہیے نا کہ مذہب کا اس طرح سے مسلمانوں کے جب اللہ کی طرف سے نازل کردہ مذہب پر چوٹ پڑتی ہے تو مسلمانوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے -

اس طرح سے مسلمانوں کو مجروح کیا جاتا ہے اور پھر مسلمانوں کو جتنے منہ اتنی باتیں سننی پڑتیں ہیں اور پھر کچھ مسلمان ہندووں سے متاثر ہو کر سمجھوتے کی راہ پر چل پڑتے ہیں کچھ عیسائیوں کے ساتھ سمجھوتا کر لیتے ہیں کچھ بدھ مت مذہب کی طرف مائل ہوکر درمیانی راہ ڈھونڈنے لگ جاتے ہیں اور کچھ مسلمان یہودیوں سے متاثر ہو جاتے ہیں اور کچھ سکھوں سے متاثر ہو جاتے ہیں اس طرح سے مسلمانوں میں فرقہ پرستی اپنے پنجے گاڑ چکی ہے اور اب مسلمان ان بیماریوں کا علاج جمہوریت کے ذریعے ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں تو الجھنیں بڑھتی ہی جارہی ہیں کیونکہ جمہوریت مسلمانوں کو اس طرح کھوکھلا کر رہی ہے جیسے کسی شوگر کے مریض کو شوگر کی بیماری کھوکھلا کر دیتی ہے اور وہ بے چارہ مر جاتا ہے اور تھک ہار کر بڑے بڑے مسلمان دانشوروں کو یہ کہنا ہی پڑتا ہے کہ انسانیت کا رشتہ تمام رشتوں سے بڑھ کر ہے انسانیت کا مذہب تمام قسم کے مذاہب سے برتر ہے اور انسانیت کی بقا کے لیے سیکولرازم کو ماننا ہی پڑے گا وہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ پاک نے اس دنیا کو بنایا ہے اور اس کی اہمیت سب سے زیادہ ہے ہم نے اس کی ہی عبادت کرنی ہے اس کے دین کو اپنانا ہے اور اس کے دین کو دنیا میں غالب کرنا ہے نا جانے کیوں ہمارے مسلمان حکمرانوں کو اللہ کی طاقت بھول جاتی ہے اور کافروں اور ظالموں کی طاقت کے آگے اپنا سرتسلیم خم کر لیتے ہیں -

مسلمان داشور اور سربراہان یہ اہم باتیں بھول جاتے ہیں کہ اگر کافر لوگ اپنے اس دعویٰ میں سچّے ہوتے کہ انسانیت ہی سب سے بڑا مذہب ہے تو وہ مسلمانوں پر روہنگیا اور فلسطین شام اور کشمیر میں ہونے والے مظالم کا نوٹس لے کر وہاں فوری طور پر امن فوج اتار دیتے مگر کافر اقوام متحدہ کا کام مسلمانوں کو دنیا سے مٹانا ہے اور ان کی متحدہ امن فوج بے قصور مسلمانوں کو ظلم کا نشانہ بنانے کے کام میں مصروف عمل ہے-

مگر افسوس کہ معمولی بیان بازی اور خبریں سنانے کے علاوہ مسلمان حکومتوں اور کافروں کی امن افواج کا اور کوئی کام ہی نہیں ہے کم از کم مسلمان 40 ملکوں کی یونائیٹڈ نیشنز کو اب تک امن فوجیں وہاں اتار دینی چاہئیں تھِں اور سب ظالموں کو مسلمانوں پر ظلم سے روک دینا چاہیے مگر ایسا لگتا ہے کہ مسلمان حکومتیں وہاں امن فوجیں بھیج دیں گی تو امریکہ ان کے ملکوں پر ایٹم بم گرا دےگا اور یہ مظلوموں کی مدد کرتے کرتے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے یہ ہے سیکولرازم کا راگ الاپنے والوں کا اصل چہرہ میں تو کہتا ہوں کہ یہ جتنے بھی سیکولر لوگ ہیں یہ جان بوجھ کرمسلمان حکومتوں کو وہاں اپنی افوج اتارنے سے روک رہے ہیں کیونکہ مر تو مسلمان ہی رہے ہیں نا ان مسلمان حکومتوں کو چاہیے کہ اپنے اپنے ملکوں میں تمام غیر مسلموں کو سڑکوں پر پھینک دیں اور ان کی نیشنیلٹی ختم کردیں دو دن سے پہلے بدھ مت ظالم اپنے ظلموں سے باز نا آ گئے تو کہنا غیر مسلموں کو اپنی اپنی جائدادوں سے محروم کرنا سب مسلمانوں پر فرض ہو چکا ہے کیونکہ غیر مسلم روہنگیا ولا حال سارے مسلمان ملکوں کا کر دیں گے اگر فوری طور پر وسیع پیمانے پر یہ کاروائی نا کی گئی تو دیکھ لینا روہنگیا کے مسلمانوں کو ظلم سے بچانے بجائے تمام قسم کے کافر دیگر مسلمان ملکوں کا بھی وہ حال کرنا چاہیں گے جو بدھ مت ظالم کر رہے ہیں ہوش کرو مسلمانوں اللہ کو جان نہیں دینی یا بیگم کو جان دینی ہے آپ لوگوں کے طرز عمل سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ مسلمان دانشوروں نے اور حکمرانوں نے اپنی اپنی بیگمات کو جان دینی ہے
 

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 138758 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.