آبی تنازعہ اور ہمارا قومی المیہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعہ ۔۔۔۔۔فرنگی تسلط کی باقیات اور تقسیم ہند کے ادھورے ایجنڈا مسئلہ کشمیر کا تلخ پہلو ہے ،چونکہ بھارت کے کشمیر پرغاصبانہ اور غیر منصفانہ قبضہ سے ہی آبی تنازعہ شروع ہوگیا تھا،جب کہ قیام پاکستان سے کچھ ہی عرصہ بعد بھارت نے کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں کا پانی بند کرنا شروع کر دیا تھا ،جس پر پاکستان نے عالمی فورم پر احتجاج کیااور نتیجتاً ورلڈ بنک کے توسط اور ضمانت پر 1960میں سندھ طاس معاہدہ فیلڈ مارشل صدر ایوب خان اور بھارت کے وزیراعظم نہرو کی زیر نگرانی طے ہوا ، اس معاہدہ کی رو سے دو پاکستانی دریا راوی اور ستلج بھارت کے حوالے کر دیے گئےاورباقی تین دریا سندھ ،چناب اور جہلم پاکستان کے حصہ میں آئے اورورلڈ بینک نے معاہدے کے تحت پاکستان کومنگلا اور تربیلا ڈیم بنانے کے لیے کچھ رقم فراہم کی تھی دوسری جانب بھارت نے اپنی روائتی ہٹ دھرمی اور معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حصے کے دریاؤں کا پانی روکنے کے لیے ان پر ڈیم بنانا شروع کر دیےاور 1984میں دریائے جہلم پر وولر بیراج اور1990میں چناب پر بگلیہار ڈیم اور اس کے علاوہ چھوٹے بڑے درجنوں منصوبے مکمل کر کے پاکستان کو پانی جیسی عظیم نعمت سے محروم کرنے کی کوشش کی ۔۔۔۔جو صرف اور صرف متعلقہ پاکستانی حکام کی غفلت برتنے کی وجہ سے ممکن ہوا ،بعد ازاں بھارتی ڈیم مکمل ہونے کے ۔۔۔۔۔ پاکستان نے ان کے ڈیزائنز کو عالمی عدالت میں چیلنج کیاتو یہ کہہ کر چپ کرا دیا گیا کہ اب تو ڈیم تعمیر ہوچکے ہیں۔

بلاشبہ انتہا پسند بھارتی وزیر اعظم مودی نے پاکستان کو بنجر بنانے کی دھمکی دے کر ان پاکستانی دریاؤں پر نئے چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر کی طرف اشارہ کیا ہے ،تاہم اسلام آباد نےنئی دہلی کی جانب سے کشن گنگا اور راتلے ڈیم کی تعمیر کی شروعات سے پہلے ہی ان ڈیزائنز پر عالمی بینک میں اعتراضات اٹھادیے ہیں ،میڈیا رپورٹس کے مطابقپاک بھارت سیکرٹری سطح مذاکرات کا دوروزہ اجلاس 14 اور 15 ستمبر کو واشنگٹن میں ہوا ،جس میں کشن گنگا، رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کی تعمیر سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ،عالمی بینک نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ پاک بھارت آبی تنازعے کے حل کے حوالے سے ہونے والے اب تک کے تمام اجلاسوں میں پیش کئی گئی کسی بھی ایک رائے پر اتفاق نہیں ہوسکا، تاہم عالمی بینک آبی تنازع کو پرامن انداز میں حل کے لئے کام جاری رکھے گا اور مسئلے کے حل کے لئے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت غیر جانبدارانہ اور شفافیت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا۔ واضح رہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں پر ڈیمز اور بجلی کے پیداواری یونٹس تعمیر کررہا ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان اور بھارت کے وفود 330 میگا واٹ کے کشن گنگا اور 850 میگا واٹ کے ہائیڈور الیکٹرک پاور پلانٹ کے منصوبوں پر رضا مند نہیں ہوئے اور نہ ہی ورلڈ بینک ان منصوبوں پر سرمایہ کاری کے لیے رضامند ہے۔اسلام آباد کا ماننا ہے کہ دونوں منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔خیال رہے کہ کشن گنگا ہائیڈرو پاور پلانٹ بھات کے زیر انتظام کشمیر میں دریائے جہلم جبکہ رتلے پاور پلانٹ دریائے چناب پر تعمیر کیے جارہے ہیں جب کہ چناب، جہلم، سندھ اور انکے معاون ندی نالوں پر فوج کی مدد سے چھوٹے بڑے 48 ڈیموں کی تعمیر مکمل کرچکا ہے اور 31 کی فزیبلٹی رپورٹس مکمل کر لی گئی ہیں ۔

اگر ہم وطن عزیز کے منظر نامہ پر نگاہ ڈالیں تو ہم واسطہ یا بلواسطہ پاکستان دشمن لابی کا آلہ کار بن کر ۔۔۔قومی اور لسانی تعصب کا شکار ہوتے ہوکر ۔۔۔۔اربوں روپے خرچ کرکے کالا باغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ کے تیار ہونے کے باوجود ۔۔اس عظیم الشان قومی منصوبے پر کام شروع نہین کرسکے ، جب کہ نیلم جہلم پروجیکٹ ان تک ابتدائی مراحل سے نکل نہیں سکا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں بحیثیت قوم وسیع تر ملکی مفاد میں ،گروہی ،لسانی اور علاقائی تعصبات سے بالاتر ہوکر ۔۔۔۔۔دشمن کی چالوں کو سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے ۔۔۔۔بصورت دیگر ہمیں کسی غیر دشمن کی ضرورت نہیں بلکہ ہمارے فیصلے اوراعمال ہماری تباہی کے لیے کافی ہیں ۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 248923 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More