پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیویارک سے
واپسی پر لندن میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ہونے والی گفتگو کے بارے میں
کہا کہ ملاقات کے دوران پارٹی قیادت اور شریف خاندان پر قائم نیب مقدمات سے
متعلق امور زیر بحث نہیں آئے۔ جبکہ باخبر ذرائع کے مطابق مقدمات پارٹی
قیادت کے امور زیر بحث آئے۔ ہم اس بحث میں نہیں پڑتے کہ بحث ہوئی یا نہیں
ہوئی ہم وزیراعظم کی بات کو مان لیتے ہیں کہ سیاسی قیادت، حکمرانوں، وزراء
کی کرپشن، بے قاعدگیوں پرگفتگو کرنا بھی وہ ضروری نہیں سمجھتے کیونکہ ان کی
یہ ترجیحات ہی نہیں ہیں ان کی ترجیحات مال بنانا ، عیاشیاں کرناہے حال ہی
میں امریکہ کے دورے کے دوران وزیراعظم اپنے جھتے کے ہمراہ مہنگے ترین ہوٹل
میں ٹھہرے اور لیموزین گاڑیاں کرائے پر لیں۔ سرکاری خزانہ جو کہ کھربوں
ڈالرز کا مقروض ہے جس میں صرف موجودہ حکومت کے دور میں 35ارب ڈالر قرضے کا
اضافہ ہوا ، پر مزید بوجھ ڈالا ۔ ہمارے ملک میں شخصی اور موروثی قیادت نے
ہمیں لولا لنگڑاکردیاہے لیکن ہم اپنی جماعت کے وفادار ہیں ملک کے نہیں کتنا
بڑا المیہ ہے کہ اب سینٹ میں ترمیم کے بعد ایک نااہل شخص بھی پارٹی قیادت
کرسکے گا اور 5سال بعد دوبارہ ملک کا وزیراعظم بن سکے گا۔ ویسے بھی تمام
نااہل سیاسیوں، جرنیلوں کی ایک الگ جماعت ہونی چاہئے ۔ تحریک انصاف جو کہ
تبدیلی کا نعرہ لگاتی ہے کا جب اپنا قائدنااہلی کے فیصلے کے قریب تر ہے ،
نے نیب کے ترمیمی بل کے دوران جو کردارادا کیا ہے وہ صرف پارٹی کو عمران
خان کی قیادت سے نااہل ہونے کی صورت میں بچانے کیلئے کیا۔ بدقسمتی سے ہماری
جماعتیں بھی شخصی قیادت اور شخصیت پسندگی کا شکار ہیں۔ عمران خان کے بغیر
PTIکچھ نہیں تو نواز شریف کے بغیر PML ناکارہ، الطاف حسین MQMکیلئے لازم و
ملزوم تو زرداری ، بلاول پی پی پی کیلئے ۔ اے این پی کیلئے اسفند یار ولی
سب کچھ تو JUIF کیلئے مولانا فضل الرحمن کے بغیر نہیں چل سکتی۔ ہم نے جس
موروثی کلچر کو سیاست میں فروغ دیا اس نے ہمیں نااہلوں کی ایک فوج دی ہے جس
نے عوام اور ملک کو کچھ نہیں دیا۔اپنے سرمائے، تجارت، فیکٹریوں، پلازوں،
بینک و ویلنس میں اضافہ کیا۔ اس برائی میں سارا قصور سیاسی جماعتوں کا نہیں
عوام بھی برابر کی شریک ہے وہ بھی شخصیت پسندی کا شکا رہے وہ اندھی تقلید
کرتی ہے ۔ حلقہ این اے 120لاہور نواز شریف کے آبائی حلقے کا حال ٹی وی
چینلز پر ضمنی الیکشن سے پہلے دکھایاجاتا رہا ۔ سڑکیں، گلیاں، گندگی سے اٹی
پڑی تھیں۔ پینے کے پانی ، بجلی سے لوگ محروم ، سابق وزیراعظم نے علاقے کا
ایک دورہ تک نہ کیا لیکن ووٹروں نے پھر بھی ووٹ دئیے ۔یہی حال سندھ میں ہے
وہاں کی حکمران جماعت پی پی پی نے کرپشن، بدعنوانیوں، اقرباء پروری کی تمام
حدوں کو کراس کرلیاہے۔ ادارے تباہ ہوگئے ہیں ، لوگ بنیادی ضروریات زندگی سے
محروم ہیں۔ آئے دن کے سیلابوں نے انکا حلیہ مزید بگاڑدیاہے ۔ پولیس وڈیروں،
جاگیرداروں، وزراء، ۔۔۔ کی محافظ اور عام انسان کیلئے سندھ میں وبال جان
بنی ہوئی ہے۔ کراچی ،حیدرآباد ، سکھر جیسے بڑے آبادی کے شہر گندگی و تعفن
کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں ایک غیر ملکی سروے میں کراچی جو پہلے
کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا کو دنیا کا غلیظ ترین شہر قرار دیاگیاہے۔
عوام ضلعی اور سندھ حکومت کے نظام کے درمیان سینڈوچ بنی ہوئی ہے۔ حالیہ
مردم شماری میں بھی کراچی کی آبادی جو کہ ڈھائی کروڑ کے برابر ہے کو ایک
سازش کے تحت صرف ایک کروڑ 70لاکھ رکھا گیا لیکن عوام پی پی پی ، ایم کیو
ایم کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔ کے پی کے میں JUI F، اے این پی کی قیادت سے
عوام کو بے پناہ اختلافات ہیں لیکن ووٹر مذہب، زبان، شخصیت، خاندان کے نام
پر ووٹ دیتے ہیں۔ ہم روحانی اور قلبی طورپر بھی شخصیت پرستی میں مبتلا ہیں۔
ہماری گدیوں، خانقاہی نظام میں اولیائے کرام کی دین اسلام کی تبلیغ اور
خدمات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا لیکن اس نظام میں موجودہ درباروں ،
خانقاہوں میں سے اکثر میں جو خرافات، شرک، بدعات، کا سلسلہ ہورہاہے جس طرح
ہمارے اکثر گدی نشین اسلام کی تعلیمات کے منافی طرز زندگی کو اپنائے ہوئے
ہیں وہ ہمیں دین و دنیا دونوں میں برباد کررہی ہیں کیونکہ حدیث شریف کے
مفہوم کے مطابق اﷲ تعالی اپنے بندوں کے تمام گناہ معاف کردیں گے لیکن شرک
اور تکبر کو معاف نہیں کریں گے۔ آج بھی اچھے اور امت کی رشد و ہدایت کیلئے
کام کرنے والی گدیاں، خانقاہی نظام موجود ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔
ہم یہاں بھی شخصیت پسندی کا شکار ہیں آئے دن جعلی پیروں کے ہاتھوں غیر
اخلاقی حرکات کی خبریں سننے اور پڑھنے کو ملتی ہیں لیکن ہم آنکھیں بند کرکے
اندھی تقلید کررہے ہیں۔ نہ دیکھتے ہیں نماز، روزہ، حج، زکوۃ، سادگی، شرافت،
سنت کی اتباع، چہرہ، لباس، کردار، گفتار میں جو کچھ پیر صاحب نے کہہ دیا وہ
پتھر پر لکیر ہے۔
اگر 22کروڑ عوام اور ملک نے ترقی کرنی ہے تو اسے موروثی سیاست، شخصیت پسندی
کے سحر سے نکلنا ہوگا۔ اہل قیادت ہی ملک کو ترقی و خوشحالی پر گامزن کرسکتی
ہے جب تک ایسا نہ ہوگا ہم ذرداریوں، بھٹوؤں، سرحدی گاندھیوں، شریفوں، مذہب،
علاقائیت، قومیت کے نام پر سیاست کرنے والوں کے نرغے میں رہیں گے تو کرپشن
کا جادو سرچڑھ کر بولتا رہیگا ۔ ادارے مزید تباہ و برباد کریں گے۔ عدل و
انصاف کا نظام مزید پستی کی طرف جائے گا۔ قرضے بڑھتے رہیں گے امیر امیر تر
اور غریب غریب تر ہوتا رہیگا- |