سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد ان کے حلقہ
این اے 120میں الیکشن ہوئے تو وہاں پر تقریبا 2افراد کے علاوہ باقی سب
امیدواروں کی ضمانتیں بھی ضبط ہوگئی اس ضمنی الیکشن میں مریم نواز شریف نے
اپنے آبائی حلقہ میں سیاست کی خوب پریکٹس کی سرکاری پروٹوکول کا بے دریغ
استعمال کیا گیا جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی پاکستان تحریک انصاف نے بھی
اس حلقہ میں کچھ کم کرامات نہیں دکھائی وہاں کے رہائشی کچھ دوست بتاتے ہیں
کہ اس الیکشن میں سوائے چند ایک امیدواروں کے ووٹروں کے علاوہ کسی امیدوار
کا ووٹر بغیر مفاد کے باہر نہیں نکلاوہی ووٹرز باہر نکلے جنہیں کچھ نہ کچھ
سامان زیست فراہم کردیا گیاایک طرف سے موٹر سائیکلیں ،نوکریاں اور ترقیاتی
کاموں کا لازوال سلسلہ شروع کیا گیا تو دوسری طرف سے بھی موٹر
سائیکلیں،راشن پانی اور نقدی وغیرہ کا نیلام گھر کھولا گیا مگر حیرت انگیز
طور پر اسی الیکشن میں ایک تیسرے نمبر پر آنے والی ایسی سیاسی جماعت نکلی
جو ابھی اپنی پیدائش کے ابتدائی مراحل طے کررہی ہے چونکہ لاہور ایسا شہر ہے
جسکا اثر پورے پاکستان میں ہوتا ہے خواہ سیاسی لحاظ سے ہو یا دینی لحاظ سے
حلقہ این اے 120کے الیکشن میں تحریک لبیک یارسو ل اﷲ ایک تیسری سیاسی قوت
بن کر سامنے آ ئی اور انکے ووٹرز ایسے تھے جو بغیر کسی لالچ اور رغبت کے
باہر نکلے انکے مقابلے میں دوسری تمام سیاسی جماعتوں نے کروڑوں روپے خرچ کر
دیے مگر ہار ان سب کا مقدر بن گئی تحریک لبیک یارسول اﷲ اس وقت ملک گیر
جماعت بن چکی ہے اور اس کے سربراہ جناب علامہ خادم حسین رضوی ہیں جو دونوں
ٹانگوں سے معذور ہوچکے ہیں مگر انکا جوش اور ولولہ کسی بھی نوجوان سے کم
نہیں ہے علامہ اقبال سمیت بہت سے شعرا کرام کا کلام انہیں ازبر ہے اور جب
تقریر کرتے ہیں تو لاکھوں کے مجمع سکوت طاری ہوجاتا ہے مزے کی بات یہ ہے کہ
وہ عالم ہونے کے ساتھ ساتھ پورے سیاستدان بھی ہیں لاہور اور اسلام آباد
سمیت ملک کے تقریبا تمام بڑے شہروں میں انکے کامیاب دھرنوں نے حکمرانوں کو
ہلا کررکھ دیا تھا اور اب تیسرے نمبر پر بننے والی سیاسی جماعت کی وجہ سے
بہت سے افراد کو پریشانی لاحق ہوچکی ہے کچھ عرصہ قبل جب تحریک کے کارکن
دھرنہ دینے میں مصروف تھے اس وقت حکومت نے علامہ خادم حسین رضوی اور پیر
اعجاز اشرفی سمیت درجنوں علماء کرام کو اٹھا کر جیل میں بند کردیا جیل کی
چکیوں میں بند ہونے والے ایسے علماء کرام تھے جن کے جلسے اور جلوسوں میں
سرکار کا نقصان ہوا نہ ہی کسی شہری کا حتی کہ درختوں کے پتے بھی محفوظ رہے
ممتاز حسین قادری کے جنازے میں شرکت کے وقت مختلف علماء کرام سمیت عام
شہریوں نے بھر پور کوشش کی کہ اس اجتماع کو حکمرانوں کے خلاف استعمال کیا
جائے یہاں تک کہ کراچی کے ایک بہت بڑے عالم دین اور ایک دینی جماعت کے
سربراہ نے اپنی پگڑی اتار کرعلامہ کے قدموں میں رکھ دی کہ اس وقت جو لاکھوں
کا مجمع ہے اسے حکومت کے خلاف استعمال کرکے اینٹ سے اینٹ بجادی جائے مگر
علامہ خادم حسین رضوی نے کسی کی بات سنے بغیر جنازہ پڑھانے کا حکم دیا اور
پھر تقریبا 15کلومیٹر کا سفر انہوں نے اپنی وہیل چیئر پر کرکے نمازہ جنازہ
کے مقام پر پہنچے اور وہاں پر بھی ہجوم کو اپنے کنٹرول میں رکھا مگر حکومت
ان سے کیوں خائف ہوگئی اور کیوں انہیں اٹھا کر جیل کی کوٹھڑی میں بند کردیا
اس بارے میں حکومت کے ترجمان ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ چوروں ،ڈاکوؤں اور
قاتلوں کو تو ملک میں کھلم کھلا گھومنے کی آزادی ہے اور ایک ایسے شخص کو
اٹھا کر جیل میں کیوں بند کردیا جاتا ہے جو اپنی دونوں ٹانگوں سے معذور ہو
چلنے پھرنے کی سکت نہ رکھتا ہوا یہاں تک کہ اپنے پاس پڑے ہوئے پانی کے گلاس
کو بھی اٹھ کر نہ پکڑ سکے اسے دو دن اکیلے کو قید تنہائی میں ڈال دیا گیا
کیا ملک میں دین کی باتیں کرنے والے ،پرامن احتجاج کرنے والے ،امن ،محبت
اور بھائی چارے کا درس دینے والے افراد یونہی حکومتی بے حسی کا شکار ہوتے
رہیں گے اور جو ملک سے اربوں روپے لوٹ کر باہر لے گئے وہ سرکاری پروٹوکول
میں الیکشن بھی لڑتے ہیں اور عدلیہ کو برا بھلا کہنے کے ساتھ ساتھ پورے شب
شبا کے ساتھ عدالتوں کا سامنا بھی کرتے ہیں ایسے میں ایک معذور کی آواز کو
دبانے کے لیے غلط ہھتکنڈے استعمال کرنا عقل مندی نہیں بلکہ بزدلی ہے علامہ
خادم حسین رضوی سمیت دوسرے مسالک کے علماء کرام بھی اپنی اپنی ذات میں مکمل
ضابطہ حیات ہیں قانون پر عمل کرنے والے ہیں تصب اور نفرت سے پاک ہیں محبت،
امن اور بھائی چارے کا درس دینے والے ہیں سب اپنی اپنی جگہ قابل احترام اور
قابل عزت ہیں اور اپنے اپنے مسالک میں کوئی انکا ثانی بھی نہیں ہے الیکشن
کے بعدمیں علامہ خادم حسین رضوی کا انٹریو کرنے جب انکے گھر گیاتفصیلی
گفتگو کوئی تو مجھے وہ ایک مرد قلندر نظر آئے سیاست سمیت تمام معاملات پر
انکی گہری نظر تھی وہ ایک ا چھے عالم دین، استاد ،سیاستدان ہونے کے ساتھ
ساتھ ایک اچھے انسان بھی ہیں انکی کوشش ہے کہ پاکستان میں دین محمدی کی
حاکمیت ہو چوروں ڈاکوؤں کا بلاتخصیص احتساب ہو بیرون ملک پڑی ہوئی پاکستانی
قوم کی دولت واپس لائی جائے اور ایسے امیدواروں کا انتخاب کیا جائے جو اﷲ
اور اسکے رسول کی محبت میں مبتلا ہوں دنیا کی کوئی لالچ انہیں اپنی طرف
متوجہ نہ کرسکے اور ایک ایسا معاشرہ قائم ہوجائے جہاں کوئی کسی کے سامنے
ہاتھ نہ پھیلائے بلکہ ایک عام آدمی بھی حکمران کے سامنے جرات کرکے اپنے
پیسے کا حساب کتاب معلوم کرسکے اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں مفاد پرست
مولویوں سے نجات دے اور علامہ خادم حسین رضوی جیسے مرد قلندر کی رہنمائی
نصیب فرمائے ۔آمین |