جس قدر شدت سے دل دھوپ سے بھراجاتا ہے،،،اس قدر ہی شام
مختصر ہو کے
اندھیری رات میں بدل جاتی ہے،،،پھول اک ،،،خار ہیں ہزار،،،پھول صرف سانس کو
مہکا
دیتا ہے،،،خار لہو لہان کر دیتے ہیں،،،
زندگی اک قدم آگے اور بہت سی مانگیں سامنے کھڑی کر دیتی ہے،،،نظر اِک پل
ٹھہر کے
نہیں دیتی،،،کمزور یا دھوکا کھا لیتی ہے،،،
خواب اس قدر پاس آ کر بس چھو کر گزر جاتے ہیں،،،زندگی آنکھوں کو خواب تو
دیتی ہے
مگر ان کےپورے ہونے کی ضمانت نہیں دیتی،،،
دل دھڑکتا ضرور ہے،،،مگر اس کی آواز کوئی سن کے نہیں دیتا،،،وہ بھی بیچارہ
اک دن
تھک کر،،،سہم کر،،،رک جاتا ہے،،،
اک لمبا سا درد،،،ایساکہ تنکا تنکا ہوتا وجود،،، نہ شور کرسکتا ہے،،،نہ
چینخ سکتا ہے
درد ہے کہ بڑھتا جاتا ہے،،،
آنکھ رات کے اندھیرے میں چلی جاتی ہے،،،پھر کچھ چہرے پہلے تو دھندلا سے
جاتے ہیں،،،پھرسایہ بن کر قیامت تک کے لیے غائب،،،
پھرخاموش،،،مگر درد کم نہیں ہوتا،،،بڑھتا ہے،،،دبے پاؤں،،،مکمل دبوچنے کے
لیے،،،
زندگی ہر روز امتحان لیتی ہے،،،درد بڑھاکےجان لیتی ہے،،،
جانے انسان اپنے اوپر رحم کھانا چھوڑکیوں نہیں دیتا،،،اور جینا شروع کیوں
نہیں کردیتا،،،
سورج سے چاند سےکیوں نہیں سیکھتا،،،جو بہت ساپیار،،،ظلم،،،نا
انصافی،،،شادی،،،
موت ،،،جنم،،،تخلیق،،،بدصورتی دیکھتے ہیں،،،مگر اپنے کام سے،،،مالک کے حکم
سے
روح گردانی نہیں کرتےبس لال پیلے،،،چھوٹے بڑے،،،نرم گرم ہوتے ہیں،،،مایوس
نہیں ہوتے،،
تھکتے نہیں،،،کوئی انہیں کچھ بھی کہے کسی کی بات پر کان نہیں دھرتے،،،
بس اپنے مالک پر تخلیق کرنے والےپر بھروسہ کرتے ہیں،،،جانتے ہیں وہ بے وجہ
نہیں،،،
درد بھی بے وجہ نہیں،،،بڑی بڑی آزمائشیں،،،درد،،،آنکھ سے آنسو بن کر بہہ
جاتا ہے،،،
مگر کم نہیں ہوتا،،،بڑھتا جاتا ہے،،،
درد بھی بے سبب نہیں
یہ بھی رحم ہے غضب نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
|