عقیقہ کی فضیلت وفوائد

اسلام اپنے ماننے والوں کونعمت ملنے پر اس کے اظہار کا بعض مواقع پر حکم دیتا ہے ، اس میں سے ایک موقع بچہ یا بچی کی پیدائش بھی ہے ۔ یہ اﷲ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر اس سے پوچھیں جو اولاد سے محروم ہو۔اکثر لوگ بچی کی پیدائش پہ مرجھا جاتے ہیں جبکہ بچی کی پیدائش اور اس کی صحیح تربیت حصول جنت کا سبب ہے ۔یہی وجہ ہے کہ نہ صرف بچے کا عقیقہ کرنے کا حکم ہوا بلکہ بچی کی پیدائش کی خوشی میں بھی عقیقہ کرنا چاہئے ۔ اے کاش لوگ اس بات کو سمجھتے تو بچیوں کے اسقاط سے پرہیز کرتے یا بچی کی پیدائش پر پرمزدہ نہیں ہوتے ۔
عقیقہ عق سے مشتق ہے جس کا لغوی معنی پھاڑنے کے ہیں اورشرعی اصطلاح میں اس جانور کو کہا جاتا ہے جو نومولود کی پیدائش پر ساتویں دن اس نعمت کے اظہار کے طور پرذبح کیا جائے ۔عقیقہ کابہتر نام نسیکہ یا ذبیحہ ہے ۔ یہاں یہ بات بھی جان لیں کہ عقیقہ کرنا دلائل کی روشنی میں سنت مؤکدہ ہے ۔ نبی ? کا فرمان ہے :من وُلِدَ لہُ ولدٌ فأحبَّ أن یَنسُکَ عنہُ فلینسُکْ( صحیح أبی داود:2842)
ترجمہ: جس کے ہاں بچے کی ولادت ہو اور وہ اس کی طرف سیقربانی (عقیقہ )کرنا چاہتا ہو تو کرے ۔
یہاں احب کا لفظ بتلارہاہے کہ عقیقہ واجب نہیں ہے اس سے بعض اہل علم نے استحباب کا حکم اخذ کیاہے جبکہ دیگر احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے سنت مؤکدہ کا حکم راحج لگتا ہے ۔
یہ بات بھی غور طلب ہے کہ یہود یوں کے یہاں بھی عقیقہ کا رواج تھا مگر صرف لڑکوں کی طرف سے ۔اسلام نے لڑکوں کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سیایک طرف جہاں عورتوں کا مقام ومرتبہ بلند ہوتا ہے تو دوسری طرف عربوں یا دیگر قوموں کے یہاں عورتوں کی نحوست کا عقیدہ آپ خود باطل ہوجاتا ہے ۔ ایسے مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہئے جو بیٹیوں کی پیدائش پہ خوشی کے بجائے غم مناتے ہیں یا ماں کے پیٹ میں بچی کا علم ہونے پر اسقاط کروادیتے ہیں ۔
عقیقہ کے سبب نومولود کی گروی ختم ہوجاتی ہے جیساکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے : کلُّ غلامٍ رہینٌ بعقیقتِہ، تُذبحُ عنہ یومَ سابعِہ، ویُحلق رأسُہ ویُسمَّی( صحیح النسائی:4231)
ترجمہ:ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے ( عقیقہ) ذبح کیا جائے، اُس کا سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔
ساتویں دن عقیقہ کے ساتھ بچے کا نام رکھنا ، اس کا بال منڈواکر اس کے وزن برابر چاندی صدقہ کرنا اور لڑکا ہے تو اس کا ختنہ کرنامسنون ہے۔ نولود کی پیدا ئش پہ عقیقہ کرنا ایک مبارک و مفید عمل ہے اس کے بے شمار فوائد وبرکات ہیں ۔ مثلا
عقیقہ کا جانور ذبح کرکے دوست واحباب اور فقراء ومساکین کو کھلایا جاتا ہے ،اس سے لوگوں میں الفت ومحبت پیدا ہوتی ہے اور والدین کو بچے کی نعمت پہ فرحت کااحساس ہوتا ہے ۔ لوگ دعوت کھاتے ہیں اور نولودکے لئے دعائے خیر کرتے ہیں ۔ نولود کے لئے بہترین دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ہے :
جعلہ اﷲ مبارکا علیک وعلی أمۃ محمد .
ترجمہ:اﷲ تعالیٰ اس لڑکے کو تمہارے حق میں اور محمد ﷺ کی امت کے حق میں بابرکت بنادے۔
اور اگر لڑکی ہو تو "جعلہ کی بجائے جعلھا کہا جائے گا۔
اسی طرح یہ دعا بھی سلف کے یہاں ملتی ہے :
بارکَ اللّہ لکَ فی الموہوب لک وشکرتَ الواہبَ وبلغَ أشدَّہ ورُزقت برّہ۔
ترجمہ: اﷲ آپکی اولاد میں برکت دے مضبوط بنائے اور آپکو انکی بھلائی حاصل ہو اور آپ اسکا شکر ادا کریں۔
عقیقہ سے اسلام کے ایک شعار کا اظہار ہوتا ہے ، اﷲ کی بڑائی اور اس کی حمدوثنا بھی ہوجاتی ہے ،خالص اسکی رضا کے لئے عقیقہ کرنے سے اﷲ کا تقرب حاصل ہوتا ہے ۔ بچے کے بہت سے دنیاوی اور دینی امور رب العالمین کی توفیق سے سہل ہوجاتے ہیں ۔ عقیقہ کا ایک بڑا فائدہ علماء نے لکھا ہے کہ والدین کوا س سے قیامت میں بچے کی شفاعت نصیب ہوگی جو "کل غلام رھین"سے مفہوم اخذ کیا جاتا ہے ۔
ان باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے میں اسلامی بھائیوں سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ بچہ ہو یا بچہ ہرکسی کی پیدائش پہ عقیقہ کا اہتمام کریں ،نبی ﷺ نے اپنے نواسے حسن وحسین کی جانب سے عقیقہ کیااور آپ کے بعد صحابہ کرام اور تابعین وتبع تابعین اس سنت کو زندہ کئے رہے ۔ لہذاہمیں بھی اس سنت کاپاس ولحاظ کرنا چاہئے ۔ ہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ اگر ساتویں دن عقیقہ کی طاقت نہیں تو نہ کریں ، کسی سے قرض لینے کی بھی ضرورت نہیں مگر جب اﷲ تعالی آسانیاں فراہم کرے تب اپنے بچہ کی جانب سے عقیقہ کریں ۔

 

Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 315 Articles with 315182 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.