سوال (1): آپ ﷺ کی کتنی اولاد تھیں ، اور ان کا تذکرہ کن
کن کتابوں میں موجود ہے ؟
جواب : نبی ﷺ کی نرینہ اولاد میں قاسم ، عبداﷲ اور ابراہیم ہیں اور بیٹی
زینب، رقیہ ، ام کلثوم اور فاطمہ ہیں ۔ ان کا تذکرہ ان تمام کتابوں میں
موجود ہے جو تاریخ اسلام یا سیرت نبوی ﷺ پر لکھی گئی ہیں ۔
سوال(2):نبی نے جنات کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے تہدید نامہ لکھوایا جسے
تہدیدی نامہ مبارک کہتے ہیں ؟
جواب : ابودجانہ رضی اﷲ عنہ کینام سے جنات کے شر محفوظ رہنے کے لئے ایک
رسالہ ملتا ہے جسے بیہقی وغیرہ نے روایت کی ہے ، اس میں اس قسم کے الفاظ
ہیں ۔ بسمِ اﷲِ الرَّحمنِ الرَّحیمِ . ہذا کتابٌ من محمَّدٍ رسولِ ربِّ
العالمینَ صلَّی اﷲُ علیْہِ وسلَّمَ ، إلی من طَرقَ الدَّارَ منَ العمَّارِ
والزُّوَّارِ والصَّالحینَ ، إلَّا طارقًا یطرقُ بخیرٍ یا رحمنُ . أمَّا
بَعدُ : الی آخرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام بیہقی نے اس روایت کو ذکر کرکے موضوع یعنی من گھڑت ہونے کا حکم لگایا
ہے ۔ (دلائل النبوۃ : 7/119) اسی طرح ابن الجوزی نے کہا کہ بلاشک یہ موضوع
ہے ۔(موضوعات ابن الجوزی: 3/427)
حافظ سیوطی نے بھی اس روایت کو ذکر کیا ہے اور موضوع ہونے کا حکم لگایاہے ۔
(اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ: 2/348)
لہذا اس تہدیدی نامہ مبارک کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کرنا یا اس پرعمل کرنا یا
اسے لوگوں میں پھیلانا جائز نہیں ہے ۔
سوال (3): کیا نو اور دس محرم کو میاں بیوی ہمبستری نہیں کرسکتے ؟
جواب : نو اور دس محرم کو بلاشبہ اپنی بیوی سے جماع کرسکتے ہیں ، اس کی
ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے جو منع کی بات کرے وہ قرآن وحدیث سے دلیل بیان
کریورنہ اﷲ کا خوف کھائے ۔
سوال (4): جس لڑکی کا نکاح ہوا مگر رخصتی نہیں ہوئی اس کا شوہرمرجائے تو اس
کی عدت کیا ہے ؟
جواب : بیوہ کی عدت چار مہینے دس دن ہیں خواہ اس کی رخصتی ہوئی ہو یا نہیں
ہو۔ اﷲ کا فرمان ہے :وَالَّذِینَ یُتَوَفَّوْنَ مِنکُمْ وَیَذَرُونَ
أَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ
وَعَشْرًا(البقرۃ: 234)
ترجمہ: اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں
اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں ۔
سوال (5): حجامہ کن کن بیماریوں میں کیا جاتا ہے کیا شوگر کی بیماری میں
کیا جاسکتا ہے ؟
جواب :حجامہ میں بہت ساری بیماریوں کاعلاج ہے ، نبی ﷺ کے اس فرمان سے یہی
معلوم ہوتا ہے :إن أمثَلَ ما تَداوَیتُم بہ الحِجامَۃُ(صحیح البخاری:5696)
ترجمہ: بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے ۔
آپ ﷺنے بہترین علاج کہہ کے کسی بیماری کو خاص نہیں کیا ہے اس سے یہ سمجھا
جاسکتا ہے کہ یہ عام طور سے تمام بیماریوں میں مفید ہے لہذا شوگر کے مرض
میں بھی پچھنا لگایا جاسکتا ہے جیساکہ ماہرین حجامہ اس کے فوائد میں شوگر
کا علاج بھی بتلاتے ہیں ۔
سوال(6):میں نے سنا ہے کہ عاشوراء کا روزہ نو اور دس کو رکھنا چاہئے مگر جس
نے صرف دس کا روزہ رکھا کیا اسے عاشوراء کا ثواب ملے گا ؟
جواب : نبی ﷺنے دس محرم الحرام کا روزہ رکھا اور نو کو رکھنے کا ارادہ کیا
اس لئے بہتر نو اور دس دو دن کا روزہ رکھنا ہے مگر جو نو کا نہیں رکھ سکا
صرف دس کا رکھا امید ہیکہ اﷲ تعالی عاشوراء کا اجر دے گا۔
سوال(7): کیا ایک بیوی رکھنے والا گنہگار ہے ؟
جواب : ایک بیوی رکھنے والا قطعی گنہگار نہیں ہے بلکہ جو دویا دو سے زائد
بیویوں کے درمیان عدل نہ کرسکے ان کے لئے ایک ہی بیوی بہتر ہے ۔اﷲ کا فرمان
ہے : فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَۃً (النساء :3)
ترجمہ: اگر تمھیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہوتو ایک ہی کافی ہے۔
اصل میں سوشل میڈیا پہ شیخ عبداﷲ بن عبدالرحمن جبرین رحمہ اﷲ کا ایک فتوی
گردش میں ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ایک بیوی رکھنا گناہ ہے (مفتی عبداﷲ سعودی
عرب) ۔
اس فتوی کی وجہ سے عوام میں غلط فہمی پھیل رہی ہے ۔ یہ فتوی بھی اس طرح سے
نہیں ہے بلکہ پس منظر سے کاٹ کر بیان کیا گیا ہے ۔ اس فتوی میں سائل نے شیخ
سیسوال کیا ہے کہ دولت شیشان میں مردوں کی بڑی تعداد جہاد میں ختم ہوگئی
اور عورتوں کی کثرت ہوگئی ہے اوروہاں کے لوگوں میں تعدد ازواج یا بیوہ سے
شادی معیوب مانی جاتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟۔اس پہ شیخ عبداﷲ نے کہا کہ اﷲ
نے ایک سے زائد شادی کو مباح قرار دیا ہے اور صحابہ نے بھی اس سنت پہ عمل
کرتے ہوئے چار تک شادی کی ہے ۔ اس بات پہ شیخ نے شریعت سے دلیل بھی پیش کی
، پھر آگے بیوہ اور مطلقہ کی کثرت ، اور بلاشادی زندگی پہ برے اثرات کا ذکر
کرکے آخر میں لکھا ہے جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی ہے وہ جملہ آپ کے سامنے ہے۔
"فمن کان قادرا علی التعدد ولم یفعل ذلک مع مشاہدتہ وعلمہ بکثرۃ الأرامل
وتعرضہن لمن یہتک أعراضہن من الکفار قاتلہم اﷲ، فنری أنہ آثم"(موقع ابن
جبرین ڈاٹ کام ، فتوی رقم : 5080)
ترجمہ: (ایسے حالات میں ) جسے زیادہ شادی کی طاقت ہے مگر زائد شادی نہیں
کیا ، ساتھ ہی وہ ان حالات کا مشاہدہ بھی کرتا ہے اور بیوہ کی کثرت اس کے
علم میں بھی ہے اور کفار کی طرف سے ان کی ھتک عزت سے بھی باخبر ہے ،اﷲ کفار
کو غارت کرے ، تو ہم سمجھتے ہیں کہ وہ گنہگار ہے ۔
پورے پس منظر سے بات واضح ہوجاتی ہے ۔
سوال(8):فرض نمازوں کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو قیچی کی شکل میں بنانے کا
کیا حکم ہے ؟
جواب : شاید سائل کا مقصود دعا کے لئے اس طرح ہاتھ اٹھانے سے متعلق ہو،
اولا آدمی کو فرض نماز کے فوراً بعد دعا کے لئے ہاتھ نہیں اٹھانا چاہئے
بلکہ نماز بعد کے جو اذکار ہیں انہیں پڑھ کر چاہے تو انفرادی طور پر ہاتھ
اٹھا کر دعا کرسکتا ہے ۔ دعا کرنے میں دونوں ہاتھوں کو کشادہ کرکے چہرہ تک
آسمان کی طرف اٹھانا چاہئے ۔
سوال(9):اﷲ عرش پہ ہے اور رات کے تہائی حصہ میں آسمان دنیا پہ نزول کرتا ہے
اور یہ حقیقت ہیکہ دنیا میں کہیں نہ کہیں ہروقت رات رہتی ہوگی تو پھراﷲ عرش
پہ کیسے ہوا؟
جواب : ایمان والوں کواﷲ اور اس کے رسول کے کلام پر ایمان لانا چاہئے اور
اس قسم کے شکوک وشبہات سے بچنا چاہئے ، اگر ایسے شبہات گھڑے جائیں تو بہت
ساری باتوں پہ اس قسم کے شبہات پیدا ہوسکتے ہیں مثلا دنیا میں بیشمار موت
ہوتی ہے ،ملک الموت ایک ہے جو سب کے پاس جاکر روح قبض کرتا ہے یہ کیسے ممکن
ہے ؟ موت کے بعد پھر فرشتے روح لے کر جاتے ہیں تو فرشتے کہاں کہاں موجود
ہوتے ہیں ؟ اس قسم کے سوالات اٹھانا ایمان والوں کا کام نہیں ہے ۔ ہمارا
ایمان ابوبکر رضی اﷲ عنہ کی طرح ہونا چاہئے جب کفار مکہ نے پوچھا کہ تمہارا
ساتھی کہتا ہے کہ میں آسمان پر گیا تھا کیا یہ صحیح ہے؟ تو ابوبکررضی اﷲ
عنہ نے عقل سے سوال پہ غور نہیں کیا بلکہ کہا کہ اگر یہ بات محمد ? کی ہے
تو سچ ہے ۔ اسی طرح یہاں آسمان دنیا پہ اﷲ کے نزول پہ ایمان لانا چاہئے
۔نزول کی کیفیت کیا ہے ہمیں نہیں معلوم ,جس طرح ملک الموت کا ایک وقت میں
ہزاروں لوگوں کی روح قبض کرنے کی کیفیت ہمیں نہیں معلوم۔ اﷲ تعالی کینزول
کی کوئی مثال نہیں ،اس کے نزول کو مخلوق کے مشابہ قرار دینا صفات باری پر
ایمان لانے کے منافی ہے ۔ اﷲ کا فرمان ہے :لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْء ٌ
وَہُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ(الشوری :11)
ترجمہ: اس جیسی کوئی چیز نہیں ، وہ سننے اور دیکھنے والاہے۔
اوراﷲ تعالی کا فرمان ہے :فَلا تَضْرِبُوا لِلَّہِ الأَمْثَالَ إِنَّ
اللَّہَ یَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ (النحل :74)
ترجمہ: پس اﷲ کے لئے مثالیں مت بناؤ ،اﷲ تعالی خوب جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے ۔
سوال(10): اپنے رشتہ داروں کو زکوۃدینے پہ پوچھتے ہیں کہ کیا یہ زکوۃ کی
رقم ہے ،وہ محتاج بھی ہیں مگر جب زکوۃکی رقم معلوم ہوجائے تو نہیں لیتے
ایسے میں کیا کرنا چاہئے ؟
جواب : ویسے زکوۃ بغیر بتلائے بھی مستحق کو دے سکتے ہیں مگر دینے والے سے
مال کی حقیقت کوئی دریافت کرے تواسے بتلانا چاہئے کہ یہ زکوۃ کی رقم ہے ،
اسکے بعد یا وہ قبول کرے یا رد کرے ۔
سوال (11):غیر صحابہ کے لئے رضی اﷲ عنہ کا استعمال کیسا ہے ؟
جواب : رضی اﷲ عنہ کا استعمال علماء نے غیر صحابہ کے لئے بھی جائز کہا ہے
مگر دو امر کا خیال ضروری ہے کہ یہ لفظ ایسے اولیاء ، صالحین، ائمہ،متقین
اور اﷲ کے نیک بندوں کے لئے استعمال کرنا چاہئے جو دیانت ومرتبہ میں لوگوں
میں معروف ہو اوردوسری بات یہ کہ اندھی تقلید میں کسی خاص مسلکی امام یا
شخص کے لئے استعمال نہ کیا جائے جنہیں دوسرے لوگوں پر برتری دکھا کر لوگوں
کو تقلید کی دعوت دی جائے ۔ اس دوسرے امر کی وجہ سے میری نظر میں رضی اﷲ
عنہ کا محتاط استعمال یہ ہے کہ اس صرف صحابہ کے لئے لکھا جائے تاکہ لوگوں
میں مسلکی اختلاف کی وجہ سے جو فرقہ پرستی کا ماحول بناہے وہ کم ہو۔
سوال(12): کیا رمضان کے چھوٹے ہوئے روزے سوموار اور جمعرات یا ایام بیض میں
رکھے جاسکتے ہیں ؟
جواب : رمضان کے چھوٹے ہوئے روزے سوموار ، جمعرات اور ایام بیض کو رکھ سکتے
ہیں اور ان شاء اﷲ اس سے دہرا اجر کی امید ہے ۔ ایک نفلی اور دوسرا قضا ۔
سوال(13):"اللھم خر لی واخترلی " دعا کیسی ہے ؟
جواب : یہ دعا ترمذی میں وارد ہے ،ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے:أنَّ
النَّبیَّ صلَّی اللَّہُ علیہِ وسلَّمَ کانَ إذا أرادَ أمرًا قالَ
اللَّہُمَّ خَرْ لی واختَرْ لی(سنن الترمذی)
ترجمہ: رسول اﷲ ? جب کسی کام کا ارادہ کرتے تویہ دعا فرماتے :اللَّہُمَّ
خِرْ لِی وَاخْتَرْ لِی۔
اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف کہا ہے ۔ (ضعیف الترمذی:3516)
سوال(14):ہمارے یہاں آج کل یہ تجارت ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے 1200 روپئے
کنٹل چاول بیچتا ہے پھر اس سے وہ شخص چار ماہ بعد 1500 روپیے کنٹل کا سودا
طے کرتا ہے کیا ایسا صحیح ہے ؟
جواب : چار ماہ بعد کا سودا ابھی طے کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ مارکیٹ میں
اشیاء کی قیمت گھٹتی او ر بڑھتی رہتی ہے ، کسی کو معلوم نہیں کہ چارماہ بعد
اشیاء کی کیا قیمت ہوگی اس لئے ابھی سے طے کرکے خرید وفروخت کرنا یا خرید
نے کے لئے بیع متعین کرلینا جائز نہیں ہے ۔
سوال(15):ایک غیرمسلم عورت ہے جو معذور ہے ، اسکے والدین دن میں بھیک
مانگنے چلے جاتے ہیں کیا کوئی مسلمان مرد اس معذور عورت کی خدمت کرسکتا ہے
؟
جواب : اسلام کافروں سے بھی رواداری اور حسن سلوک کا حکم دیتا ہے ، اس لئے
کسی مسلمان مرد کا غیر مسلم معذور خاتون کی خدمت کرنا اخلاق کریمہ ہے ،
خدمت کے لئے شرعی پاس ولحاظ ضروری ہے۔
سوال(16):میرے یہاں کرناٹک کے قریب محرم کے موقع سے دس روزہ میلہ لگتا ہے
اس میں بچوں کے کھلونے اور جھولے وغیرہ ہوتے ہیں کیا ہم اپنے بچوں وہاں لے
جاسکتے ہیں ؟
جواب : اسلام میں تعزیہ منانا جائز نہیں ہے جو لوگ تعزیہ مناتے ہیں وہ
سراسر اسلام کے خلاف کرتے ہیں ۔ اس کی مناسبت سے میلہ لگانا بھی تعزیہ کی
طرح ناجائز ہے اور اس میلہ میں شرکت کرنا گناہ کے کام پر تعاون ہے اس لئے
کسی موحد کو اس قسم کے میلہ میں شریک نہیں ہونا چاہئے ۔
سوال(17): میت کی قبر میں قرآن پڑھنے والی یہ حدیث کیسی ہے ؟ "إذا ماتَ
أحدُکم فلا تحبِسوہُ ، وأسرِعوا بہِ إلی قبرِہِ ، ولیُقرَأْ عندَ رأسِہ
بفاتحۃِ الکتابِ ، وعندَ رجلَیہِ بخاتمۃِ البقرۃِ فی قبرِہ"۔
جواب : بیہقی میں یہ روایت ہے کہ : إذا ماتَ أحدُکم فلا تحبِسوہُ ،
وأسرِعوا بہِ إلی قبرِہِ ، ولیُقرَأْ عندَ رأسِہ بفاتحۃِ الکتابِ ، وعندَ
رجلَیہِ بخاتمۃِ البقرۃِ فی قبرِہ(بیہقی)
ترجمہ: جب تم میں سے کسی کی موت ہوجائے تو اسے مت روکو ،جلدی سیقبر لے جاؤ،
اور اس کے سر کے پاس سورہ فاتحہ اور پیر کے پاس سورہ بقرہ کی آخری آیات قبر
میں پڑھنی چاہئے ۔
اس حدیث کو شیخ البانی رحمہ اﷲ نے بہت ہی ضعیف کہا ہے۔ (السلسلۃ الضعیفۃ
:4140)
سوال(18):مذی پاک ہے یا ناپاک اور کپڑے میں لگ پہ اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : مذی ناپاک اور ناقض وضو ہے ، جس جگہ لگ جائے اسے دھونا ضروری ہے ۔
سوال(19):غیرشرعی دعوت پہ جانے کا حکم مثلا گود بھرائی کی رسم ، لڑکی کی
رخصتی کے لئے بارات کا فنکشن وغیرہ
جواب: جو دعوت غیر شرعی ہو اس میں شریک ہونا غیر شرعی کام پر تعاون ہے اور
اﷲ نے گناہ کے کام پر تعاون کرنے سے منع کیا ہے لہذا اس میں شریک نہیں ہونا
چاہئے۔
سوال(20):تبلیغی ، بریلوی یا جماعت اسلامی کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب : ایک قاعدہ سمجھ لیں کہ ایسا کلمہ گو امام جس کے یہاں اسلام سے خارج
کرنے والی کوئی بات نہیں ہے۔وہ نہ تو بدعت مکفرہ یعنی ایسی بدعت جو اسلام
سے نکال دے کا ارتکاب کرتا ہے مثلا حلال کو حرام اور حرام کو حلال قراردینا
اور نہ ہی شرک اکبر میں ملوث ہے مثلا غیراﷲ سے فریاد کرنا تو اس کے پیچھے
نماز پڑھ سکتے ہیں خواہ وہ تبلیغی ہو، یا بریلوی ہو یا جماعت اسلامی ۔
سوال(21):حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کی کنیت کیا تھی؟
جواب : حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کی کنیت ابوعبداﷲ تھی ۔
سوال(22):کیا نومولود کے بال کے برابر صدقہ کا پیسہ مسجد میں دے سکتے ہیں ؟
جواب : نومولود کی طرف سے سرمنڈاکر اس کے بال کے برابر صدقہ کرنا مسنون ہے
، حضرت علی رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں:
عقَّ رسولُ اللَّہِ صلَّی اللَّہُ علیْہِ وسلَّمَ عنِ الحسَنِ بشاۃٍ وقالَ
یا فاطمۃُ احلِقی رأسَہُ وتصدَّقی بزنۃِ شعرِہِ فضَّۃً قالَ فوزنتْہُ
فَکانَ وزنُہُ درْہمًا أو بعضَ درْہمٍ(صحیح الترمذی:1519)
ترجمہ: رسول اﷲ ﷺنے حسن کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کیا، اورفرمایا:' فاطمہ !
اس کا سرمونڈدواوراس کے بال کے برابرچاندی صدقہ کرو'، فاطمہ رضی اﷲ عنہا نے
اس کے بال کو تولا تو اس کا وزن ایک درہم کے برابریا اس سے کچھ کم ہوا۔
صدقہ کا پیسہ مسجد میں لگاسکتے ہیں اس وجہ سے نومولود کے بال کے برابر صدقہ
مسجد میں لگانے میں حرج نہیں ہے ۔
سوال(23):کیا شیئر مارکیٹ میں حصہ لے سکتے ہیں ؟
جواب : شیئر مارکیٹ اگر سود، دھوکہ اور حرام چیزوں کی تجارت سے پاک ہو تو
اس میں حصہ لے سکتے ہیں ۔
سوال(24):وضو کرتے وقت کہنیو کو دھونا ہے تو نیچے سے اوپر کی طرف پانی لے
جانا ہے یا اوپر سے نیچے کی طرف ؟
جواب : اس میں کوئی حرج نہیں کہ پانی اوپر سے نیچے لے جایا جائے یا نیچے سے
اوپر ،اصل یہ ہے کہ ہاتھ مکمل طور پر بھیگ جانا چاہئے ۔
سوال((25بعض جگہوں پر مثلا سعودی عرب میں گاڑی کا انشورنس کروانا ضروری ہے
کیا ہم اس کام پہ گنہگار ہوں گے ؟
جواب : اکثر علماء کی رائے ہے کہ تجارتی انشورنس کی تمام اقسام حرام ہیں
کیونکہ اس میں دھوکہ کے ساتھ ساتھ سودی پہلو بھی شامل ہے لہذا گاڑی کا
انشورنس کروانا بھی جائز نہیں ہے البتہ جبری انشورنس کرنے سے آدمی معذور ہے
، وہ گناہگار نہیں ہوگا۔
سوال(26):کیا سونے کے بعد اٹھنے پہ حمام جانا ضروری ہے کیونکہ ہوسکتا ہے
ہوا خارج ہوگئی ہو ؟
جواب : ہوا خارج ہونے سے استنجا کی ضرورت نہیں ہے بلکہ نماز کے لئے صرف وضو
کی ضرورت ہے کیونکہ ہوا خارج ہونا ناقض وضو ہے ،اس لئینماز کے وقت وضوکرنا
کافی ہے ، پاخانہ کی جگہ دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔
سوال( (27فرض نماز کے بعد مصلی انگلیوں میں انگلی ڈال کر بیٹھ جاتے ہیں اس
کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اسے تشبیک کہتے ہیں ، یہ حالت نماز میں منع ہے مگر نمازکے بعد اگر
کرے تو حرج نہیں ہے جیساکہ بخاری ومسلم کی ایک روایت میں نماز کے بعد نبی ?
سے تشبیک کرنے کی دلیل ملتی ہے ۔
سوال( (28:ایک دو لاکھ روپئے مکان مالک کو دے کر بغیر کرایہ مکان میں رہنا
کیسا ہے ؟
جواب : اگر یہ ایک دو لاکھ بطور قرض دیا ہے تو مکان سے فائدہ اٹھانا ہوا جو
کہ سود میں داخل ہے اور یہ ایک دو لاکھ مکان میں رہنے کے طور پر دیا ہے تو
یہ کرایہ ہی کی شکل ہے اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
سوال (29): عاشوراء کے روزہ سے گناہ کبیرہ معاف ہوتے ہیں یا گناہ صغیرہ ؟
جواب : عاشوراء کا روزہ صرف گناہ صغیرہ کا کفارہ ہے اور گناہ کبیرہ کے لئے
سچی توبہ کرنا ضرروی ہے تبھی معاف ہوگا۔جن لوگوں نے کہا کہ ایک سال کے پورے
گناہ خواہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ سب معاف ہوجاتے ہیں وہ غلط کہتے ہیں ۔
سوال (30): ہمارے لوگ اینٹ کی خرید اس طرح کرتے ہیں کہ آج جو قیمت ہے اس کے
حساب سے جتنی اینٹ چاہئے ادا کردیتے ہیں اور پھر پانچ سال یا دس سال جب
چاہے اتنی اینٹ بھٹے والے سے لے لے ، کیا یہ صورت جائز ہے ؟
جواب : مستقبل میں کیا ہونے والا ہے کوئی نہیں جانتا ، ایک لمحہ کی کسی کو
خبر نہیں ہے اس لئے اس قسم کی تجارت سے ایمان والوں کو دور رہنا چاہئے ۔
اسلام میں بیع کا طریقہ یہ ہے کہ جو چیز لینی ہو اس کی قیمت طے کرکے وہ
چیزاپنے قبضہ میں کرلی جائے مگر یہاں ایٹے کا تعین اور اس پہ قبضہ مفقود ہے
نیز کب اینٹ لینی ہے وہ میعاد بھی متعین نہیں ہے۔مان لیں چند سال بعد
فیکٹری مالک دوسری قسم کی اینٹ تیار کرنے لگے یا کاروبار میں گھاٹہ یا اس
کی موت ہوجانے سے فیکٹری بند ہوجائے توپھر کیا ہوگا؟ اسلام اس قسم کے مشکوک
وپرخطر تجارت سے پاک ہے ۔ |