سوئی ہوئی قوَُم کے نام ایک خاموش پیغام

آج میں آپ کو ایک کہانی سناتا ہوں کسی ملک میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا ملک بہت خوشحال تھا لوگ بھی بہت خوش و خرم تھے کچھ عرصے بعد وہ بادشاہ مر جاتا ہے اور اس کی جگہ اس کا بیٹا بادشاہ بن جاتا ہے کچھ سال وہ اسی طرح حکومت کرتا رہتا ہے ایک دن اس کو خیال آتا ہے کہ عوام میں سے کوئی بھی شخص فریاد لے کر نہیں آتا وہ اس بات کا ذکر اپنے وزرا سے کرتا ہے تو وہ بادشاہ کو مشورہ دیتے ہیں کہ بادشاہ سلامت آپ فلاں فلاں جگہ پر ایک پل ہے جس سے لوگ روزانہ گزر کر کام پر جاتے ہیں اس پر محصول لگوا دیں تو ضرور لوگ اس سے تنگ آ کر آپ کے پاس فریاد کے لیے آئیں گے بادشاہ ایسا ہی کرتا ہے ایک سال گزر جاتا ہے پر کوئی نہیں آتا لوگ محصول دے کر گزر جاتے ہیں بادشاہ پھر وزیروں سے پوچھتا ہے اس کا تو کوئی اثر ہی نہیں ہوا تب وہ وزیر کہتے ہیں کہ بادشاہ سلامت محصول دو گنا کر دیں تو ضرور آئیں گے پر پھر بھی کوئی نہیں آتا بادشاہ پھر وزیروں سے پوچھتا ہے کہ اب بھی کوئی نہیں آیا کیا کریں تو ایک وزیر مشورہ دیتا ہے کہ بادشاہ سلامت ہمیں پل پر دو سپاہی مقرہ کرنے چاہیے جو ہر آنے جانے والی کو دو دو جوتے مارے پھر ضرور کوئی آئے گا بادشاہ ایسا ہی کرتا ہے پر پھر بھی کوئی نہیں آتا لوگ روز دو دو جوتے کھاتے اور گزر جاتے بادشاہ بہت حیران ہوا وزیروں نے کہا کہ بادشاہ سلامت ان جوتوں کو دو گنا کر دیں تو ضرور کوئی نہ کوئی تنگ آ کر آپ کے پاس فریاد لے کر آئے گا چنانچہ بادشاہ ایسا ہی کرتا ہے کچھ دن گزرتے ہیں تو ایک فریادی آ جاتا ہے وزیر اور بادشاہ بہت خوش ہوتے ہیں بادشاہ اس فریادی سے پوچھتا ہے کہ تمہیں کیا تکلیف ہے تو فریادی کہتا ہے کہ بادشاہ سلامت آپ نے پل پر جو دو سپاہی لگائے ہیں ان کی تعداد کو دو گنا کر دیں کیونکہ جوتے کھانے میں کوئی ملال نہیں لیکن ہمیں آتے جاتے جوتے کھانے کے لیے بہت انتظار کرنا پڑتا ہے.

آپ بہت حیران ہوں گے فریادی کی یہ بات سن کر بادشاہ وزیر اور ہم بھی بہت حیران ہوئے تھے کیونکہ وہ قوَُم سو چکی تھی اور سو ہوئی قوَُمیں کبھی بھی احتجاج یا شکوہ نہیں کرتی بس وقت گزارتی رہتی ہیں ان کو کسی بھی بات سے غرض نہیں ہوتا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے کیسے ہو رہا ہے کون آ رہا ہے کون جا رہا ہے بس وہ سو رہتی ہیں بلکل ہم لوگوں کی طرح. الله ہم سب کو جاگنے کی توفیق دے .آمین
Ashraf Ali
About the Author: Ashraf Ali Read More Articles by Ashraf Ali: 7 Articles with 7025 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.