انقلاب آچکا ہے....یہ کیسا انقلاب ہے...؟ فہمیدہ صاحبہ

یہ ٹیکس چوروں، جاگیرداروں اور سیاستدانوں کا انقلاب ہے، ابھی غریبوں کا انقلاب آنا باقی ہے....

ملک کی موجودہ غیر یقینی سیاسی اور ابتر معاشی صُورت حال میں ہر طرف سے انقلاب کی پیدا ہونے والی بازگشت کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بدین میں عید ملن پارٹی کے بعد میڈیا سے اپنی غیرمعمولی گفتگو کے دوران انتہائی پُرتپاک انداز سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے بارے میں اُلٹی سیدھی باتیں کرنے والے عوام کی اُمیدیں توڑ رہے ہیں(یہاں میں میڈم اسپیکر سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ عوام کی کونسی اُمیدیں موجودہ حکومت نے پوری کردیں ہیں جنہیں حکومت حامی اور مخالف اُلٹی سیدھی باتیں کر کے اِنہیں توڑ رہے فہمیدہ صاحبہ یہ بات کہنے سے پہلے آپ اپنا اور اپنی حکومت کا خود سے احتساب کرلیتیں تو اچھا تھا بہرحال)اُنہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جن لوگوں کی جانب سے انقلاب کی باتیں کی جارہی ہیں وہ انقلاب آچکا ہے.......(یہ کونسا اور کیسا انقلاب ہے.....؟؟کہ جِسے ہمارے سیاستدان اور خاص طور پر موجودہ حکمران اپنے مفادات کے حصول کے خاطر لائے ہیں جنہوں نے اپنی نااہلی کی بنا پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور اَب اِن ہی کے مشوروں پر عمل کر کے ملک میں مہنگائی ،بیروزگاری، کرپشن، بھوک وافلاس اور خودکشیوں بھرا عوام دشمن انقلاب لے آئے ہیں)جبکہ فہمیدہ مرزا کا اِس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں پہلا انقلاب شہید ذوالفقار علی بھٹو شہید لائے تھے جنہوں نے عوام کے ہاتھ میں ووٹ کا اختیار دیا جس سے آج طاقتور لوگ بھی غریبوں کی جھونپڑیوں میں ووٹ مانگنے کے لئے جانے پر مجبور ہیں(میڈم فہمیدہ مرزا!آپ سائیں ذوالفقار علی بھٹو شہید کی کیا بات کر رہی ہیں .....؟؟میڈم ! بھٹو سائیں! نے تو ملک میں سائنسی انقلاب کا جو دروازہ کھولا تھا اِنہیں کے اِس انقلاب کی بدولت ہی تو پاکستان آج ایک ایٹمی ملک بنا ہوا ہے اور یہاں میرا کہنا یہ ہے کہ آپ نے بھٹو سائیں کے کسی ایسے انقلاب کا ذکر کیوں نہیں کیا جو خالصتاً ملک اور قوم کے لئے تھا .....؟بلکہ آپ کو بھٹو سائیں کا صرف وہ ہی اِنقلاب یاد آیا ہے کہ جس کے ذریعے آپ لوگ (سیاستدان) غریبوں سے ووٹ لینے اِس کی جھونپڑیوں میں جاتے ہیں اور اِن سے ووٹ لے کر ایوانوں تک پہنچتے ہیں اور بعد میں اِن ہی ایوانوں میں بیٹھ کر اپنے جیسے جاگیرداروں، وڈیروں اور امراء پر ٹیکس اور آر جی ایس ٹی سمیت فلڈ سرچارج لگانے کے بجانے اپنے سینے چوڑے کر کے مونچھوں کو تاؤ دے کر اور اپنی اپنی گردنیں تان کر اِن ہی بیچارے جھونپڑی والے غریبوں پر ٹیکس، آرجی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج لگا دیتے ہیں جن کے ووٹوں کی بھیک سے آپ لوگ ایوانوں کی دہلیز پر قدم رکھنے کے قابل ہوتے ہیں مگر میڈم یہ بھی تو یاد رہے کہ سائیں ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ملک کے غریب عوام کو جب روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا تو اُنہوں نے اِس کی پاسداری بھی کی تھی مگر ہائے رے!افسوس کے آج آپ کی حکومت نے سائیں ذوالفقار علی بھٹو شہید کے اِس عظیم نعرے کی بھی لاج نہیں رکھی آپ کی حکومت نے اِس نعرے کے بدولت حکمرانی تو حاصل کرلی مگر غریبوں کے لئے کچھ کرنے کے بجائے اپنے لئے وہ سب کچھ کررہی ہے جس کا بیان نہیں کیا جاسکتا.....)اور اِس کے ساتھ ہی اسپیکر میڈم فہمیدہ مرزا نے نمدیدہ آنکھوں اور غمزہ لہجے میں ملک میں دوسرے انقلاب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا جبکہ ملک میں دوسرا انقلاب جمہوریت کا یہ خُوبصورت انقلاب ہے جو شہیدِ رانی محترمہ بینظیر بھٹو جان کی قربانی دے کر ہم لائیں ہیں۔

یہاں میرا خیال یہ ہے کہ آج اگر محترمہ بینظیر بھٹو حیات ہوتیں اور برسرِاقتدار ہوتیں تو ایک میں ہی کیا بلکہ ساری پاکستانی قوم اِس بات پر ضرور متفق ہوتی کہ محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ کسی بھی صُورت میں ملک کے غریبوں پر نہ تو ٹیکس لگاتیں اور نہ آرجی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج کا نفاذ کراتیں کیونکہ محترمہ بینظیر بھٹو ہی درحقیقت ملک کی غریب عوام کی ایک ایسی لیڈر تھیں جنہیں غریبوں کے مسائل کی پوری طرح سے آگاہی تھی اور یہی وجہ ہے کہ آج ملک کے غریب عوام نے اِن کی شہادت کے بعد اِ ن کی پارٹی کو یہ سوچ کر اقتدار سونپا تھا کہ اِن کی پارٹی اِن کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ملک کے غریب عوام کے مسائل حل کرے گی اور اِن کی فلاح وبہبود کے لئے تاریخ ساز اقدامات کرے گی تاکہ شہید رانی محترمہ بینظیر بھٹو اور اِن کی پارٹی کا نام تاریخ کے سُنہرے اوراق پر رقم ہوکر امر ہوجائیں مگر اِن کی شہادت کے بعد آج جب محترمہ کے پارٹی پی پی پی کو اقتدار ملا تو یہ جماعت ملک کے اُن غریب عوام کے توقعات پر پورا نہیں اتری جن غریبوں کی جھونپڑیوں میں جاکر بقول فہمیدہ مرزا طاقتور لوگوں نے اِن جھونپڑی والے غریب لوگوں سے ووٹ کی بھیک مانگی تھی وہی طاقتور لوگ ایوانوں میں بیٹھ کر ملک کے غریبوں کے دشمن بن بیٹھے ہیں اور ہاں میڈم اسپیکر! عوام کو جمہوریت یا آمریت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے.....ََ؟؟؟غریبوں کو تو صرف دو وقت کی روٹی چاہئے.... جی ہاں! میڈم اسپیکر صاحبہ.....صرف دو وقت کی روٹی .....اور آج تو آپ کی حکومت نے آپ کے ایوان سے غریب دشمن ایسے بل منظور کروا لیئے ہیں کہ ملک کے غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے ہیں اِن کے منہ سے تو آپ کے ایوان اور آپ کی حکومت نے روٹی کا خشک نوالہ بھی چھین لیا ہے......اور آپ ہیں کہ بات کر رہی ہیں کہ ملک میں انقلاب آچکا ہے یہ انقلاب آپ لوگوں کے لئے ہے جس کے سہارے آپ جیسے بہت سے طاقتور لوگ( جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار اور سیاستدان)عوام کو اِن مسائل حل کرنے کا سبز باغ دکھا کر اِن کی جھونپڑیوں میں جاکر اپنے اقتدار کی ہوس کے خاطر ووٹ ضرور مانگتے ہیں مگر اقتدار ملنے کے بعد اِن کے مسائل حل کرنے کے بجائے غریبوں کو ٹیکسوں۔آرجی ایس ٹی اور فلڈ سر چارج جیسے خونخوار شکنجوں میں جکڑ دیتے ہیں۔ اور پھر اِن مجبور اور مفلوک الحال غریب لوگوں کو یہ کہہ کر دلاسہ دیا جاتا ہے کہ اَب کوئی انقلاب نہیں آئے گا ....؟؟ کیونکہ ملک میں انقلاب آچکا ہے .....تو میڈم اسپیکر!یہ کیسا انقلاب ہے جس میں نہ تو کوئی گولی چلی نہ کوئی خون بہا.....اور انقلاب آگیا.....تو عرض ہے میڈم یہ انقلاب اقتدار کے پجاریوں اور حکمرانی کی ہوس رکھنے والے سیاستدانوں کا تو ہوسکتا ہے..... مگر یہ ضرور یاد رکھیں دنیا کے کسی بھی ملک کے غریب عوام کی کسمپرسی کے بعد جو انقلاب تاریخ میں رونما ہوئے ہیں یہ وہ انقلاب نہیں ہوسکتا ..... جس کی میڈم اسپیکر صاحبہ آپ بات کر رہی ہیں اور جن کے آپ نے حوالے دیئے ہیں۔

مگر اَب یاد رکھیں جس انقلاب کی بات گزشتہ دنوں ایک بار پھر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کراچی میں قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے سلسلے میں قائم خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مرکزی کیمپ میں ایم کیو ایم کے مختلف شعبوں کے ذمہ داروں، کارکنوں اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکاروں سے ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے کہی ہے وہ ملک میں آکر ہی رہے گا اُنہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ تنخواہ دار طبقہ اور ٹیکس دینے والے پر ہی مزید ٹیکس لگائے جائیں اور جاگیرداروں اور وڈیروں پر لگانے کے بجائے اِنہیں مراعات دی دی جائیں اُنہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ 63سالوں سے یہ کھیل جاری ہے کہ جاگیرداروں وڈیروں، سرداروں اور بڑے بڑے سرمایہ داروں کے چند خاندان چہرے اور سیاسی جماعتیں بدل بدل کر اقتدار پر قابض ہوتے رہے ہیں اور اپنے ذاتی و خاندانی مفادات کے لئے یہ دونوں ہاتھوں سے ملک کا خزانہ لوٹتے رہے ہیں اور ملک اور بیرون ملک اپنی بڑی بڑی جاگیریں اور جائیدادیں بناتے رہے ہیں اِس کرپشن اور قومی دولت کی مسلسل لوٹ مار کے باعث چند خاندان تو مالا مال ہیں لیکن ملک کنگال ہوچکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ہاتھوں میں بھیک کے پیالے ہیں اور ہم اپنی قومی غیرت اور خودداری کا سودا کر کے پوری دنیا میں بھیک مانگ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایسے میں کارکن کفن باندھ کر ملکی دولت لوٹنے والوں کو روکیں گے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے والہانہ انداز سے ملک کے طالب علموں کو مخاطب کر کے کہا کہ طالب علم اپنے آپ کو انقلاب کے لئے تیار کرلیں.......

اور ہاں میڈم اسپیکر فہمیدہ مرزا صاحبہ! اِسی قسم کے شائد کسی خونی انقلاب کا خدشہ سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئر مین نواب ممتاز علی بھٹو نے بھی ظاہر کیا ہے اُنہوں نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی زیادیتوں کے خلاف خونی انقلاب کا لاوا کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے ......تو میڈم اسپیکر آپ نے کس انقلاب کے بارے میں کہا ہے کہ وہ انقلاب آچکا ہے......؟؟؟میڈم اسپیکر! یہاں میں بتانا بہتر سمجھتا ہوں کہ حکمرانوں نے اگر ابھی عوام کے ساتھ اپنی ظالمانہ روش نہ بدلی اور جاگیرداروں، وڈیروں، سرداروں، سرمایہ داروں اور سیاستدانوں کو دانستہ طور پر چھوڑ کر ملک کے غریب عوام پر اضافی ٹیکس،آرجی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج کا بوجھ ڈالا تو اَب حکمران بھی تیار رہیں کہ ملک میں وہ انقلاب آنے والا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اور جہاں تک آپ نے جس انقلاب سے متعلق آچکنے کی بات کی ہے تو میڈم اسپیکر فہمیدہ مرزا صاحبہ! وہ انقلاب تو آپ لوگوں کے اپنے اقتدار کے حصول اور قومی دولت لوٹنے اور کھانے کے لئے ہے اُس انقلاب سے گزشتہ تین سالوں میں ملک کے غریب عوام کو کیا ملا ہے کہ یہ بات تو آپ بھی اچھی طرح سے جانتی ہیں اور حکمران بھی ......مگر اِن سارے ظالموں اور زیادیتوں کے بعد اب ملک کے غریب عوام حکومتی اقدامات کے خلاف جس انقلاب کے لئے اٹھ کھڑے ہوں گے تو وہ آکر ہی رہے گا۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896015 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.