پاکستانی فوج،پاکستانی حکومتوں اور عوام نے امریکہ کی
جنگ میں لا متناہی قربانیاں دیں لیکن در حقیقت امریکہ اپنے مفادات کا
متلاشی ہے۔ساری دنیا کو پتہ ہے امریکہ نے عراق، افغانستان اور لیبیا کا
بیٹرہ غرق کر کے اب انڈین پالیسیوں کے نرغے میں ہے۔ہندوستان کی کئی سالوں
سے خواہش رہی ہے کہ خدانستہ پاکستان کو دنیا میں امن دشمن اور دہشت گرد
مسلمان ملک کے طور پر ثابت کر کے تنہا کیا جائے۔ہندوستان پرنٹ اور
الیکٹرانک میڈیادن رات اسی کوشش میں مگن رہتا ہے۔علاوہ ازیں ہندوستانی
فلموں میں تو گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان اور مسلمانوں کو ولن دکھایا جاتا
ہے۔ہم لوگ نجانے کب تک سوتے رہیں گے حالانکہ ملک و ملت کے لئے دن رات ایک
کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا سے یہ بات کہاں ڈھکی چھپی ہے کہ امریکہ افغان پالیسی
کے چکر میں سارے دہشت گرد پاکستانی سرزمین کی طرف بھیجنے کی کوشش
کی۔پاکستان میں بارہا بم دھماکے ہوئے جس کی وجہ سے کئی بے گناہ قیمتی جانیں
جن میں سیکورٹی اور سول افراد شامل ہیں ، نشانہ بنے۔
جس طرح ہر معاشرے میں دوغلاے لوگ یا قبائل ہوتے ہیں بالکل اسی طرح پوری
دنیامیں ہندوستان ایک دوغلا ملک ہے۔جو پاکستان اور اسلام کے خلاف دل میں
منوں بغض رکھتا ہے اور برکس کانفرنس میں تمام دہشت گردوں کا لنک پاکستان سے
بنا کر ظاہر کرنے والا ملک بھی ہندوستان ہی ہے۔ حالانکہ ہمارے ملک میں
ہندوستانی حاضر سروس فوجی افسر کلبھوشن ہندوستان کا پاکستان میں دہشت گردی
کرانے کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
ساری دنیا کو پتہ ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنی انا کی ضد میں پانامامہ لیکس کو
بنیاد بنا کر نوازشریف کو نااہل کروا کے پاکستانی ترقی میں گرہن لا کھڑا
کیا ہے۔پاکستانی سیاست کی یہی روایات ہیں کہ یہاں ایک دوسرے کو Let
Downکرنے کے چکر میں ملک کو داؤ پر لگایا گیا۔فوج کا سیاست میں کردار نہ
ہونا ہی کسی ملک کی مضبوطی کا ثبوت ہے لیکن یہاں بعض ایسے لوگ بھی گزرے ہیں
کہ جنہوں نے فوج کواپنا آلہ کار بنا کر جمہوریت کا گلا کاٹنے کی ہر ممکن
کوشش کی اور کامیاب بھی ہوئے۔قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کے
بعد آنے والے تمام سیاستدانوں نے کرسی اقتدار کے حصول کے لئے عوام کو ایسے
ایسے خواب دکھائے کہ بس عوام کا ناس ہو گیا۔ہمارے ملک میں حکومتوں کے بننے
اور سنورنے میں امریکن آشیرباد شامل ہونے لگی۔پھر ایسا بھی ہوا کہ امریکن
غلامی میں بعض سیاستدانوں نے ملک و قوم کو امریکہ کے ہاتھوں یرغمال بنانے
کے لئے ہر معاملے میں امریکہ کو involeکیا۔مشرف دور میں امریکہ افغانستان
کے بہانے پاکستان کو اتحادی بنانے کا دعوے دا ر ہوا۔ پھر تمام دہشت گردوں
نے امریکہ سے بھاگتے ہوئے پاکستان کو اپنے نشانے پر لے لیا۔ساری دنیا کو
پتہ ہے ہماری قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔امریکہ کی جنگ میں ہماری
عوام اور سیکورٹی فورسز کی قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔پھر رفتہ رفتہ امریکہ
نے اپنے مفادات کے حصول میں آنکھیں اور تیور بدلنا شروع کر دیئے۔ہندوستان
نے امریکہ کو رام کیا ۔ہندوستان جو کہ خود مقبوضہ کشمیر میں روز دہشت گردی
کرتا ہے اس نے پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرانے کے چکر میں کوئی کسر باقی
نہیں رکھی،گویا پاکستان کے لئے جس طرح ہندوستان نے دن رات ایک کرکے سازشیں
بنائیں شاید ہی کسی اور ملک نے ایسا کیا ہو؟
ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے پہلے امریکن پالیسیوں میں پاکستان کے لئے تھوڑی بہت
حمایت شامل تھی، جب سے ٹرمپ صاحب تشریف لائے ہیں امریکہ نے پاکستانی
عوام،فوج اور حکومت کی قربانیوں کو یکسر بھلا دیا ہے۔پاکستان کے عالمی فورم
پر امریکن یادداشت واپس لانے کی اچھی کوشش کی ہے جس کا اتنا نتیجہ ضرور
نکلا ہے کہ امریکہ کہیں نہ کہیں پاکستان کے حق میں بیان بازی کرنا شروع ہو
گیا ہے۔اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد سے برآمدگی سے لیکر پاکستان کے خفیہ
آپریشن امریکہ کی دوغلی پالیسوں کی واضح عکاس ہیں۔جس طرح تالی دونوں ہاتھوں
سے بجتی ہے بالکل اسی طرح کامیاب زندگی گزارنے کا فارمولا یہی ہے کہ لوگ یا
حکومتیں ایک دوسرے کے حقوق فرائض کو نظر انداز نہ کریں۔ایک دوسرے کے بنیادی
حقوق کا استحقاق کرنا دونمبری کی نشانی ہے۔سب کے لئے ایک جیسے سلوک سے ہی
درست انسانی رویے کی نشاندہی ہوتی ہے۔انسان ہویا ملک کے سب کو ایک دوسرے کے
لئے ایمانداری اور وفاداری کا نمونہ بننا ہی کامیابی کی کنجی ہے۔امریکہ ہو
یا کوئی پر غرور انسان اپنی طاقت کے بل بوتے پر کبھی تنہا کھڑا نہیں ہو
سکتا،غرور یا تکبر اس کے لئے بذات خود تباہی کا بہت بڑا ہتھیا ر ہے۔
محض اپنے مفادات کے لئے جینا خود غرضی ہے،خودغرضی کی زندگی انسان کو فٹ
پاتھ پر لا کھڑا کرتی ہے،اب جہا لت کا دور نہیں کہ آپ دوسرے کو بیوقوف سمجھ
کر خود کو زیادہ سمجھ دار ثابت کرنے کے لئے ہر معاملے میں من مانی کریں۔تنگ
نظری انسان یا قوم کو قبر میں لیجاتی ہے اورہمارا تو ایمان ہے کہ قبر میں
بھی حساب ہوتا ہے۔
ہماری کامیابی کے لئے ضرورت ہے کہ ہم ملک و قوم کو مضبوط بنائیں۔جب تک
ہماری آرمی، عدالتیں اورپولیس غیر سیاسی،سیاستدان ملکی وفادار
اورایماندارنہیں ہونگے۔ہم امریکہ تو درکنا ر اپنے ملک کے اندرونی مسائل سے
مقابلہ نہیں کرسکتے۔خوشحال پاکستان کے لئے ضرورت ہے کہ ہر منتخب حکومت کو
اس کے پانچ سال پورے کرنے دیئے جائیں،احتساب کے نام پر کسی کی ذلالت اور
ذاتی دشمنی پر اتر کر اس کو ذلیل مت کریں ورنہ یہ ایسی روایت بن جائے گی کہ
ہر حکومت ناکام،عوام مسائل ذدہ اور سیاسی لوگ جیلوں میں پھرتے رہیں گے۔ملک
کا ترقی اور خوشحالی کے رستوں پر چلنے کی روایت ڈالیں،کرپٹ لوگوں کو ضرور
پکڑیں لیکن بے گناہ لوگوں کو بغیر ثبوت کے تنخواہ نہ لینے پر در بدر نہ کیا
کریں ، اس پر نہ صرف ملک و قوم کا بیڑہ غرق ہو گا بلکہ ملک دشمن قوتیں
مضبوط ہونگی۔ |