35 کروڑ لوگ جو کسی گنتی میں نہیں آتے

جب بھی کسی رپورٹ کے عنوان میں ’عالمی‘ آتا ہے تو جلد ہی اس میں عالمی حجم کے اعداد و شمار بھی نظر آتے ہیں جن میں لوگوں کی تعداد کروڑوں یا اربوں میں بتائی گئی ہوتی ہے۔

دنیا بھر کی خبریں تباہی اور غربت جیسے عالمی مسائل کو انھی اعداد و شمار کے تناظر میں نمایاں کرتی ہیں مگر اس قدر بڑے اعداد و شمار سے مسائل کو جانچنے سے شاید مسئلہ اپنے معنی ہی کھو دیتا ہے۔

اور شاید یہ عالمی حجم کے اعداد و شمار تھوڑے گمراہ کن بھی ہوتے ہیں۔
 

image


اقوام متحدہ کی تعلیماتی ایجنسی یونیسکو کی تعلیمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے اعداد و شمار میں 35 کروڑ کی غلطی ہو سکتی ہے۔

یہ کوئی چھوٹی موٹی غلطی نہیں۔ یہ تعداد برطانیہ، جرمنی، فرانس، اٹلی، اور سپین کی مجموعی آبادی کے برابر ہے۔

یہ دنیا کے وہ افراد ہیں جو کسی بھی شمار قطار میں شمار نہیں آتے۔ یہ لوگ آبادی میں گنے ہی نہیں جاتے اور کسی رپورٹ میں دکھائی نہیں دیتے۔ یہ انتہائی غریب ہیں۔

بغیر دستاویزات کے یہ کروڑوں لوگ دنیا بھر میں شہروں کے گرد کچی آبادیوں میں بستے ہیں یا غیر قانونی تارکینِ وطن ہیں جو حکام کے پاس جا ہی نہیں سکتے۔

یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق معلومات حاصل کرنے کے روایتی طریقے جیسے کہ سروے، خانہ شماری، اور پیدائش یا ہلاکتوں کے ریکارڈ صرف ان لوگوں کو شمار کرتی ہے جو کہیں باقاعدہ طور پر مقیم ہیں یا حکومتی سہولیات استعمال کرتے ہیں۔

لیکن کروڑوں افراد ہجرت کرتی ہوئی آبادیاں کا حصہ ہوتے ہیں اور ممکن ہے کہ ان کا شمار ہی نہ ہو سکے۔

سڑکوں پر رہنے والے بچوں کا شمار ان بچوں میں نہیں ہوتا جو سکولوں میں نہیں ہیں۔ انھیں غیر حاضر بھی نہیں تصور کیا جاتا۔ اسی طرح جب حکومت گھر سے گھر جا کر اعداد و شمار اکٹھے کرتی ہے تو بے گھر افراد شمار نہیں ہوتے۔

سیاسی تشدد سے جان بچا کر بھاگنے والے غیر پسندیدہ مہاجرین کو بھی ان کے میزبان ممالک کبھی اپنے اعداد و شمار میں شامل نہیں کرتے۔

یونیسکو کا اندازہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں تقریباً 25 کروڑ گھرانے گنے نہیں جاتے اور دس کروڑ مزید افراد ماہرینِ شماریات کی پہنچ سے دور ہوتے ہیں۔
 

image

احتساب

اس سال یونیسکو کی تعلیم کے حوالے سے رپورٹ کا محور احتساب پر ہے۔

مگر یونیسکو کی یہ رپورٹ اس بات کا بھی ذکر کرتی ہے کہ حکومتوں کا تعلیمی سروسز کے حوالے سے احتساب تب ہی ممکن ہو سکے گا جب یہ معلوم ہو گا کہ اس کی ضرورت کتنے لوگوں کو ہے۔

ناخواندگی کی شرح میں کمی کے بین الاقوامی اہداف تعین کرنے والوں کو یہ سوچنا ہو گا کہ جن افراد کو ان سہولیات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ تو شاید اس گنتی ہی میں نہیں آتے۔

مگر پھر سوال یہ ہے کہ جو لوگ قومی اعداد و شمار میں ہی شامل نہیں ہوتے، ان کا ذمہ دار کون ہے؟

اور اس طرح کی شماریات غلطیاں یونیسکو کی اپنی رپورٹوں میں بھی ہیں۔ مگر ادارے کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے شائع کیے گئے بغیر سکول کی سہولت کے بچوں کی تعداد میں ان بچوں کا ایک اندازہ شامل ہے جن تک حکام کی رسائی نہیں ہے۔

اور تعلیم تو خیر ایک مسئلہ ہے ہی۔ گذشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کی ایک اور ایجنسی یونیسیف کا کہنا تھا کہ غریب ترین ممالک میں گذشتہ دس سالوں میں سکولوں تک رسائی میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

تعلیم کے اعداد و شمار اکٹھے کرنا اور تعلیم کو موثر بنانا، دونوں ہی بڑے مسئلے ہیں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

Whenever any report has a "global" subject matter it's never long before there's a massive, global-size statistic, counting people by the millions and billions. News reports on global problems like to gesture to devastation and deprivation on an epic scale, counting out the suffering in numbers so big that they almost lose meaning.