آٹھ سال قبل سری لنکن کرکٹرز کی جان بچانے والے پاکستانی
بس ڈرائیور مہرخلیل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ سری لنکا جائیں گے۔ مہر خلیل
کو اس دورے کی دعوت سری لنکا کے وزیر کھیل نے دی ہے۔
|
|
مہر خلیل نے بی بی سی اردو کے عبدالرشید شکور کو بتایا کہ پاکستان اور سری
لنکا کے درمیان لاہور میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے
موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں خاص طور پر مدعو کیا تھا۔ اس موقع پر
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ان کی ملاقات سری لنکا کے وزیر
کھیل اور سری لنکن کرکٹ بورڈ کے چیئرمین سماتھی پالا سے بھی کرائی۔
مہر خلیل کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران سری لنکن وزیر کھیل نے ان سے
کہا ’پاکستانی کرکٹ ٹیم سری لنکا کے اگلے دورے پر آئے گی تو آپ بھی اس کے
ساتھ ضرور آئیے گا‘۔
مہرخلیل کا کہنا ہے کہ سری لنکن وزیر نے ان سے مذاقاً یہ بھی کہا کہ اس
دورے میں ’آپ نے بس ڈرائیو نہیں کرنی بلکہ مہمان کی حیثیت سے میچز ہی
دیکھنے ہیں‘۔
|
|
مہرخلیل نے بتایا کہ انہوں نے سری لنکن وزیر سے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو ضرور
سپورٹ کریں گے جس پر ان سے پوچھا گیا کہ آپ کی ٹیم کونسی ہے جس پر ان کا
جواب تھا سری لنکا۔
مہر خلیل کا کہنا ہے کہ وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے کے لیے لاہور آنے
والی سری لنکن ٹیم کی بس بھی ڈرائیو کرنا چاہتے تھے لیکن سکیورٹی کے سخت
انتظامات کے پیش نظر ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔
یاد رہے کہ مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم کی جس بس پر لاہور ٹیسٹ کے موقع پر
دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اس کے ڈرائیور مہر خلیل تھے جنہوں نے بہادری کا
مظاہرہ کرتے ہوئے بس کو جائے وقوعہ سے نکال کر قذافی سٹیڈیم پہنچایا تھا۔
سری لنکا کی حکومت نے مہر خلیل کو اسی سال کولمبو مدعو کیا تھا جہاں انہیں
انعامات سے نوازا گیا تھا۔
|