شکر الٰہی

حضرت صہیب سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا مومن آدمی کا بھی عجیب حال ہے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے اور یہ بات کسی کو حاصل نہیں سوائے اس مومن آدمی کے کہ اگر اسے کوئی تکلیف بھی پہنچی تو اسے نے شکر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے ۔( صحیح مسلم)

شکر کی تعریف:
شکر کے لغوی معنی نعمت دینے والے کی نعمت کا اقرارِ کرنا اورکسی کی عنایت یا نوازش کے سلسلے میں اس کا احسان ماننے کے ہیں۔اصطلاحی طور پر اﷲ کے شکر سے مراد اﷲ کی بے پایاں رحمت، شفقت، ربوبیت، رزاقی اور دیگر احسانات کے بدلے میں دل سے اٹھنے والی کیفیت و جذبے کا نام ہے ۔انسان جب شعور کی نگاہ سے انفس و آفاق کا جائزہ لیتا ہے تو اسے اپنا وجود، اپنی زندگی اور اس کا ارتقا ء ایک معجزہ نظر آتا ہے ۔وہ اپنے اندر بھوک ،پیاس ، تھکاوٹ اور جنس کا تقاضا پاتا ہے تو خارج میں اسے ان تقاضوں کے لئے غذا، پانی، نیند اور جوڑے کی شکل میں اسباب کو دستیاب دیکھتا ہے ۔وہ دیکھتا ہے کہ ساری کائنات اسکی خدمت میں لگی ہوئی ہے تاکہ اسکی زندگی کو ممکن اور مستحکم بنا سکے ۔ چنانچہ وہ ان اسباب کے فراہم کرنے والے خدا کے احسانوں کو پہچانتا اور دل سے اس کا شکر ادا کرتا ہے ۔ یہی ابتدائی مفہوم ہے اﷲ کے شکر کا۔ پھر جوں جوں یہ معرفت ارتقاء پذیر ہوتی ہے تو اس تشکر کی گہرائی اور صورتوں میں ارتقاء ہوتا چلا جاتا ہے ۔

اجتماعی نعمتوں پر شکر کی وجوہات:
اجتماعی شکر کرنے کی پہلی وجہ اﷲ تعالیٰ کی بے پایاں شفقت اور رحمت ہے جو اس نے انسان کے ساتھ کی ہے ۔ صفات رحم و کرم اﷲ تعالیٰ کا مخلوق کے ساتھ انتہائی مہربانی، شفقت، رحم، نرم دلی اور سخاوت اور بخشش کا اظہار ہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا کیا ، ان میں تقاضے پیدا کئے اور پھر ان تقاضوں کو انتہائی خوبی کے ساتھ پورا کرتے ہوئے اپنی رحمت، لطف اور کرم نوازی کا اظہار کیا۔چنانچہ کبھی وہ مخلوق پر محبت اور شفقت نچھاور کرتا نظر آتا ہے تو کبھی مخلوق کی بات سنتا، انکی غلطیوں پر تحمل سے پیش آتا، انکی خطاؤں سے درگذر کرتا ، نیکو کاروں کی قدر دانی کرتا اور اپنی حکمت کے تحت انہیں بے تحاشا نوازتا دکھائی دیتا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ ایک بندہ جب مشکل میں گرفتا ر ہوتا تو وہ اسکے لئے سلامتی بن جاتا، اسے اپنی پناہ میں لے لیتا، اسکی مشکلات کے سامنے چٹان بن جاتا، آگے بڑھ کر اسکی مدد کرتا اور گھٹاگھوپ اندھیروں میں ہدایت کا نور بن جاتا ہے ۔ یہی لطف و کرم اﷲ کا پہلا تعارف ہے جو انسان کو اس کے سامنے جھکاتا، اسکا احسان مند بناتا اور اسے شکر پر مجبور کرتا ہے ۔

اجتماعی شکر کی دوسری وجہ خدا کی صفت ربوبیت ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کی ربوبیت کا مفہوم یہ ہے کہ اﷲ مخلوقات کو پیدا کرکے ان سے غافل نہیں ہوگیا۔ بلکہ دن رات ان کو ہر قسم کی سہولت فراہم کررہا ہے ۔ وہ سانس کے لئے آکسیجن، حرارت کے لئے سورج کی روشنی، نشونما کے لئے سازگار ماحول، مادی کی نمو کے لئے غذا اور ذائقے کی تسکین کے لئے انواع و اقسام کے میوے اور پھل بنا کر اپنی ربوبیت و رزاقیت کا اظہار کررہا ہے ۔اسی طرح وہ ایک نومولود کو ماں کے پیٹ میں ایک سازگار ماحول اور رز ق فراہم کرتا، دنیا میں آتے ہی ماں کی گود میں اسکی نشونما کا بندوبست کرتا اور دنیا کے ماحول کو اس کی خدمت میں لگادیتا ہے ۔

انفرادی نعمتوں پر شکر کی وجوہات:
اجتماعی شکر کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر شکر کرنے کی بھی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں کیونکہ اﷲ تعالیٰ ہر بندے کے ساتھ انفرادی معاملہ کرتے اور خاص طور پر اسے اپنی نعمتوں سے نوازتے ہیں تاکہ اسے شکر کے امتحان میں ڈال کر آزمائیں۔انفرادی طور پر شکر کرنے کے درج ذیل مواقع یا وجوہات ہوسکتی ہیں:
٭…… مال اور جائدا د میں فراوانی پر شکر ۔ یعنی کیش ، بنک بیلنس، مکان، جائداد ، مویشی اور جائداد کی دیگر صورتوں میں فراوانی پر اﷲ کا شکر ادا کرنا۔
٭……اولاد میں کثرت یا حسب توقع اولاد کے حصول میں کامیابی پر اﷲ کا شکر گذار ہونا۔
٭……بہتر اور اعلی ٰمیعار زندگی پر تشکر ۔ یعنی ایسی زندگی جس میں مادی و روحانی دونوں پہلوؤں سے سکون حاصل ہو۔
٭……صحت کی بہتری پر تشکر ۔ صحت میں تمام اعضاء کی سلامتی، بیماری سے حفاظت، یا بیماری سے صحتیابی، کسی بھی جسمانی معذوری سے مبراء ہونا وغیرہ شامل ہیں۔
٭…… ماں باپ کا سایہ سر پر موجود ہونے پر اﷲ کا شکر گذار ہونا۔
٭…… تعلیم میں اضافے پر شکر گذار ہونا۔
٭…… غیر معمولی ظاہری حسن پر تشکر کرنا۔
٭…… اچھے حافظہ اور عقل پر شکر گذار ہونا۔
٭…… شہرت اور عزت حاصل ہو نے پر تشکر کرنا۔
٭…… کسی مصیبت یا بیماری سے نجات پانے پر شکر گذار ہونا۔
٭……کسی گناہ سے بچنے پر یا نیکی کرنے پر شکر کا اظہار کرنا۔
٭…… نعمت کا کسی اور صورت میں ملنے پر شکر کرنا۔

شکر کے امتحان کی آفات:
شکر کے امتحان سے مراد یہ ہے کہ اﷲ نے ایک شخص کے لئے آسانیاں اور نعمتیں رکھی ہوئی ہیں اور وہ بحیثیت مجموعی جسمانی، روحانی ، نفسیاتی یا دیگر تکالیف سے محفوظ ہے ۔ شکر کے امتحان میں درج ذیل مشکلات و آفات پیش آسکتی ہیں:
نعمت کو آزمائش کی بجائے خدا کا انعام سمجھ لینا:
اگر کسی شخص پر نعمتوں کی بارش ہورہی ہو تو اس کا نفسیاتی اثر یہ ہوتا ہے کہ وہ ان نعمتوں کو خدا کی رضا سمجھ بیٹھتا ہے اور وہ اس مغالطے میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ اﷲ اس سے راضی ہے ۔ حالانکہ نعمتوں کا اس دنیا میں عطا کیا جانا آزمائش کے اصول پر ہے ناکہ خدا کی رضا اور ناراضگی پر۔
تکبر:
خدا کی نعمتیں اگر تواتر کے ساتھ ملتی رہیں تو انسان عام طور پر خود کو دوسروں سے برتر محسوس کرتا ہے ۔ یہ برتری کا احساس ایک حد سے بڑھ جائے تو تکبر میں تبدیل ہوجاتا ہے،حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ نعمتیں محض آزمائش کے لئے دی گئی ہیں ۔
نعمتوں کو حق سمجھ لینا:
شکر کے امتحان کی ایک اور آفت یہ ہے کہ انسان ملنے والی نعمتوں کو اپنا حق سمجھ لیتا ہے کہ یہ نعمتیں تو اسے ملنا ہی چاہئے تھیں۔ جب یہ سوچ پیدا ہو جاتی ہے ان نعمتوں کو انسان ایک روٹین کی شے سمجھ لیتا ہے ۔ یوں وہ ان کا عادی ہوجاتا اور شکر کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے ۔
ًنعمتوں کو معمولی و حقیر جاننا:
جب انسان تواتر کے ساتھ کسی نعمت کو استعمال کرتا ہے تو وہ انہیں معمولی اور حقیر سمجھنے لگتا ہے بلکہ وہ انہیں نعمت کی حیثیت سے قبول کرنے کی صلاحیت ہی کھو بیٹھتا ہے ۔مثال کے طور پر آنکھیں بڑی نعمت ہیں۔ لیکن ان آنکھوں کا استعمال دن اور رات تواتر ہونے کی بنا پر انسان بینائی کی نعمت کو سراہنے سے قاصر رہ جاتا ہے اور وہ ان نعمتوں کو فار گرانٹڈ لے لیتا ہے ۔اس کا علاج یہ ہے کہ ہم ان لوگوں کی جانب ایک نگاہ ڈالیں جو ان انمول نعمتوں سے محروم ہیں۔ اس کے لئے سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کی ضرورت ہے ۔
شکر کرنے کے طریقے :
شکر کرنے کے کئی طریقے ہیں ۔ ایک شخص اپنے ذوق، حالات اور ماحول کے مطابق ان مختلف طریقوں کا انتخاب کرسکتا ہے ۔
زبان سے شکر:
شکر کرنے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے اﷲ کا شکر ادا کیا جائے ۔ جب دل میں کسی نعمت کی ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے تو اس کا اظہار سب سے پہلے زبان ہی سے ہوتا ہے ۔اس کے لئے ضروری نہیں کہ عربی میں ہی شکر ادا کیا جائے ۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ اپنے الفاظ میں شکر گذاری کی کیفیت کو بیان کردیا جائے ۔البتہ کبھی کبھی اگر پیغمبر کی مانگی ہوئی شکر گزاری کی دعاؤں پر بھی غور کرلیا جائے تو شکر گذاری کے کئی مضامین ذہن میں آجائیں گے ۔
نماز کے ذریعے شکر:
اﷲ کی نعمتوں کی شکر گذاری کا ایک اور مسنون طریقہ یہ ہے کہ نعمت کے ملنے پر دو رکعت نماز شکرانے کی ادا کی جائے ۔اس میں طویل قیام اور مبے سجدے کئے جائیں اور خدا کا شکر ادا کیا جائے ۔
روزے یا انفاق کے ذریعے شکر:
شکر گذاری کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ روزہ رکھا جائے یا اﷲ کی راہ میں مال خرچ کیا جائے ۔
عمل کو خدا کی مرضی کے تابع کرنے کے ذریعے شکر:
سب سے مشکل لیکن مؤثر طریقہ یہ ہے کہ اپنی مرضی کو خدا کی مرضی کے تابع کرنے کی کوشش کی جائے ، اپنی خواہش کو خدا کے حکم کے تحت فنا کیاجائے ۔ یہ شکر گذار ی کی حقیقی صور ت ہے کہ اپنے منعم کے احسانات پر ممنون ہوتے ہوئے اس کی کامل اطاعت کی جائے ۔
بندوں کی مدد کے ذریعے شکر:
اﷲ کے بندوں کی مدد کرکے بھی اﷲ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر گذاری اختیار کی جاسکتی ہے ۔
ناشکری سے بچنے کی تدابیر:
ناشکری سے بچنے کے لئے درج ذیل ہدایات کو غور سے پڑھیں۔
٭……کائنات پر غور و فکر کرکے اﷲ کے احسانات تلاش کرِیں اور اس پر اﷲ کا شکر ادا کریں۔
٭…… اپنے نفسیاتی، مادی اور دیگرتقاضوں اور کمزوریوں پر غور کریں اور ان کی تکمیل پر اﷲ کے شکر گذار رہیں۔
٭…… جب کوئی غیر معمولی نعمت(جیسے بیماری کے بعد صحت وغیرہ) ملے تو اس پر اﷲ کا شکر ادا کریں اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی یاد میں تازہ کریں اور اﷲ کے احسان مند ہوں۔
٭…… ہمیشہ نعمتوں کا موازنہ کرتے وقت اپنے سے نیچے والوں پر غور کریں تاکہ اﷲ کے شکر کی عادت پیدا ہو۔
٭……چوبیس گھنٹوں میں سے دس پندرہ منٹ خدا کی نعمتوں اور احسانات پر غور کرنے کے لئے نکالیں۔
اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی صحیح شکر ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے(آمین)

Rizwan Ullah Peshawari
About the Author: Rizwan Ullah Peshawari Read More Articles by Rizwan Ullah Peshawari: 162 Articles with 212004 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.