تاریخ بتاتی ہے کہ جب اتفاق فاؤنڈریز کو بھٹو صاحب نے
قومی ملکیت میں لے لیاتو آپ کے خاندان کے گھریلو خرچہ کرنے کے لیے بھی کوئی
وسائل نہ تھے آپ کے والد محترم میاں شریف صاحب جماعت اسلامی کے" متفق "تھے
اور آپ برادران کالجوں یونیورسٹیوں میں لیاقت بلوچ ،فرید پراچہ، امیر
العظیم وغیرہ کے ووٹر سپورٹر تھے ضیاء الحق نے ملک پر قبضہ کیا توآپ کی مل
سب سے پہلے بحال ہوگئی کہ آپ کے بزرگوار کے جماعتی ہونے کے ناطے بیشتر
پاکستان قومی اتحاد ) (PNAکے اہم راہنماؤں سے تعلقات تھے راقم چونکہ کئی
سال تک پنجاب سٹوڈنٹس کونسل کا جنرل سیکریٹری رہا تو آپ نے میری تقاریر
بخوبی سنی تھیں۔اچانک ضیاء الحق نے ایک ایسے ریفرینڈم کا اعلان کردیا کہ "آپ
اسلامی نظام چاہتے ہیں یا نہیں "اس کا جواب ووٹرز کو ہاں یا نہ میں دینا
تھا؟ ویسے کون ملت اسلامیہ کا فرد نہ میں جواب دے سکتا تھا؟اور یہ صدارتی
فرمان کہ اگر زیادہ لوگوں نے اس کا جواب ہاں میں دیا تو میں مزیدمستقبل میں
صدر پاکستان رہوں گاتو آپ جناب والا نے لاہور ائیر پورٹ سے لیکر پنجاب
اسمبلی ہال تک جہاں ضیا ء الحق خطاب کے لیے تشریف لانے والے تھے اتنے بینرز
لگادیے کہ ساری سڑک ایسی ڈھک گئی کہ سورج تک نظر نہ آتا تھاجس پر لکھا تھا"
مرد مومن مرد حق ۔ضیاء الحق ضیاء الحق "اور ازطرف میاں نواز شریف اسی بینر
پر صدر پاکستان کے بڑے فوٹو کے ساتھ اپنا فوٹو بھی لگا دیاتو عوام کو پہلی
بار آپ کی شکل اور نام سے تعارف حاصل ہوا جب ضیاء الحق ائیر پورٹ پر اتر کر
ادھر کو روانہ ہوئے تواتنے زیادہ جمبو سائز کے بینر دیکھ کر پوچھنے لگے کہ
نواز شریف کون ہے؟ انہیں بتا یا گیا کہ اسی میاں شریف کے بیٹے ہیں جن کی آپ
نے مل اتفاق فاؤنڈریز راقم و دیگر راہنماؤں کی سفارش پر بحال کی تھی تو صدر
نے فرمایا کہ "اسے میری بھی عمر لگ جائے " بعد ازاں آپ کو وزیر خزانہ پنجاب
بنایا گیا پھر 1985کے غیر جماعتی انتخابات کے بعد گورنر غلام جیلانی کی نظر
کرم آپ پر پڑی کہ آپ نے" صنعتکارانہ" خصوصی کاروائی" کرکے اس کا دل موہ لیا
تھا آپ وزیر اعلیٰ پنجاب بن گئے پھر بھٹو اور اینٹی بھٹو ووٹ کی وجہ سے آپ
نے اپنے آپ کو اسلامی طاقتوں ،دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے نمائندہ ہونے
کی حیثیت سے وزارت عظمیٰ بھی حاصل کرلی اسلامی جمہوری اتحاد بنا تو آپ کو
اربوں روپے انتخابات کے لیے سرکاری خفیہ ایجنسی نے دیے اس وقت تک آپ قطعاً
کسی لبرلزم ،سیکولرزم یا ہندو ازم کے ہمدرد نہ تھے آپ کے سابقہ وزارت عظمیٰ
کے دور میں جب وفاقی شرعی عدالت نے سود کو حرام قررا دیکراس کے مکمل خاتمے
کے لیے فوری اقدامات کرنے کا کہا توآپ کی حکومت نے اس پر سپریم کورٹ سے
اسٹے آرڈر (Stay Order) جاری کروالیا غرضیکہ آج تک یہ دنیا کا مکمل کافرانہ
نظام آپ کی ہی وجہ سے جاری ہے اور اس طرح چونکہ آپ اور پھر ہم سب پر خدا کا
مسلسل عذاب نازل ہے تو ملک عملاً کس طرح آگے بڑھ کر احسن طریق پر چل سکتا
ہے ؟بیرونی قرضے عفریت کی طرح بڑھ رہے ہیں آمدہ سودی رقوم نئے ہسپتالوں ،سکولوں
،غریبوں کی فلاح و بہبود کے کاموں میں خرچ کی بجائے کھربوں روپوں کے اورنج
ٹرین جیسے منصوبوں پر ضائع کیے جارہے ہیں مہنگائی بھوک پیاس سے بلکتے غریب
مظلوم انسان خود کشیوں اور خود سوزیوں پر مجبور ہیں جب کہ آپ خود کو لبرل
بنانے اور مذہب سے فاصلے پر کھڑا کر نا چاہتے ہیں ۔
اقلیتی نہیں (کہ وہ اقلیتوں کے خانہ میں ووٹ کا اندراج ہی نہیں کرواتے)بلکہ
ختم نبوت کے منکرین سکہ بند کافروں قادیانیوں کے بھی محافظ بن کر دکھائی دے
رہے ہیں آپ نے جلسہ میں ہی قادیانیوں کو بھائی قرار دے ڈالاکیا آپ کو
ارتدادی بن جانے سے یہ کسی طرح کم ہے ؟خطے میں سکون کے لیے مودی سرکار سے
قربت کے لیے بھارت نواز تنظیم کی تقریب میں جہاں غیر مسلم بھی تھے یہاں تک
کہہ ڈالا کہ آپ اور ہمارے درمیان کوئی فرق نہ ہے ہم ایک ہی طرح کھاتے پیتے
ہیں اور ثقافت ومعاشرت بھی ایک جیسی ہے ہم خدا کہتے ہیں اور آپ اسے بھگوان
کہتے ہیں آپ نے یہ جو تقریر کی یہ سراسر قائد اعظم کی 23مارچ 1940کی
قرارداد سے قبل کی گئی تقریر کا بالکل الٹ تھی قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ
ہندو اور مسلمانوں میں تاریخ ،عقائد اور معاشرتی رہن سہن میں بہت اختلاف ہے
۔ہمارے ہیرو اور اور ان کے دوسرے اور ایکدوسرے کے بدترین دشمن ہیں۔میاں
صاحب آپ نے دو قومی نظریے اور آئین پاکستان کے خلاف خیالات کا اظہار کر
ڈالا۔علامہ اقبال جنہوں نے فکر پاکستان دیا اور اپنی شاعری سے مسلم ملت میں
جذبہ آزادی وجہادی اجاگر کیا اس کی پیدائش پر کی جانے والی چھٹی کو ختم
کرڈالاتاکہ اس روز جو سکولوں کالجوں ار سرکاری اداروں کی تقریبات میں
اقبالیات اور حریت پر تقاریر ہوتی تھیں وہ ہی نہ ہو سکیں غرضیکہ سب کچھ
سامراجی احکامات کی پابندی کرتے رہے ۔آپ نے بھارتی دوست کو بغیر کسی
پاسپورٹ اجازت کے سرکاری سر پرستی میں اسلام آباد ائیر پورٹ پر اتروا کر
بھوربن میں ملاقات کے لیے بلوایا ۔آپ وزیر اعظم کا سوا لاکھ کشمیری
مسلمانوں کے قاتل بھارت کی مودی سرکار کی حلف برداری میں بغیر کسی سیکورٹی
کلئیر نس اور کابینہ و اسمبلیوں میں ڈسکس کیے بغیر پہنچ جانابہت سارے محب
وطن ماتھوں پر آج تک شکن ڈالے ہوئے ہے ۔جو کہ سراسر خود غرضی اور بادشاہانہ
فعل تھا حلف وفاداری میں جو افراد گئے وہ وہاں ہندو کاروباری حضرات سے
ملاقاتیں کرتے رہے۔آپ کا ہندوؤں کے تہوار میں پہنچ کرہو لی کھیلنا سخت غیر
اسلامی حرکت تھی جسے بھی کسی نے قبول نہیں کیا۔مودی کو اپنی گھریلو تقریب
میں بغیر کسی سیکورٹی کلئیر نس کے بلوانا اور پردہ تک بھی نہ کروانا سخت
ناپسندیدہ حرکت تھی ۔حال ہی میں انتخابی اصلاحات اور آئینی دفعات کے تحت
نااہل قرار دیے گئے شخص کو پارٹی کے عہدہ پر تعیناتی کے لیے قرارداد کے
بہانے اور سائے میں ختم نبوت پر ایمان رکھنے والے حلف نامے کواقرار نامے
میں تبدیل کرواڈلا جو کہ امریکنوں اسرائیلیوں کا عرصہ دراز سے مطالبہ تھاجس
پر ہر مسجد مدرسہ گلی کوچہ ختم نبوت زندہ باد ،مرزائیت مردہ باد کے نعروں
سے گونج اٹھا آپ کی حکومت کو منہ کی کھانا پڑی آپ کاگراف تیزی سے نیچے
گرتامحسوس ہورہا ہے کہ جس طرح خدا تعالیٰ اپنے احکامات کی خلاف وزریوں پر
رسی دراز کرتا جاتا ہے کہ اب بھی اس کا نام جپنے والا بندہ شاید غلطی کا
احساس کرکے اباؤٹ ٹرن لے لے اپنے گناہوں سے معافی کا خواستگار ہوجائے آپ
ایسا کرسکتے ہیں سودی نظام کا اسٹے آرڈر ختم کرڈالیں کہ یہی موجودہ وقت کا
تقاضا ہے آپ کا بڑا بھائی ہونے کے ناطے اور 56سال سے سیاسی گھوم چکریوں سے
نپٹتے ہوئے راقم جو گزارشات کرسکتا تھا کردی ہیں فیصلہ آپ پر ہے! |