پانامہ لیکس سے آف شور کمپنی مالکان کے بے نقاب
ہونے کے بعد اب پیراڈائز پیپرز لیکس نے بھی دنیا کے طاقتور اور امیر شخصیات
کی ٹیکس بچانے کے لیے بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری دستاویزات
افشا کردی ہیں۔ ان دستاویزات میں پاکستان کی کئی اہم شخصیات سمیت زیادہ تر
سیاستدان، ملٹی نیشنل کمپنیاں، دنیا کی مشہور اور امیر شخصیات شامل ہیں
جنہوں نے ٹرسٹ، فاؤنڈیشن اور شیل کمپنیوں کے پیچیدہ نظام کو استعمال کیا تا
کہ اپنے سرمائے کو ٹیکس وصول کرنے والے اہلکاروں سے بچایا جاسکے یا اپنی
کاروباری سرگرمیوں کو پردے میں رکھا جا سکے۔ گزشتہ برس جاری ہونے والے
پاناما پیپرز، پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فونسیکا کی دستاویزات پر مبنی
تھے۔ اور حالیہ جاری ہونے والے پیراڈائز پیپرز ’’ایپل بائی‘‘ کمپنی کی
دستاویز ات پر مشتمل ہیں جو کہ برمودا میں قائم قانونی خدمات فراہم کرنے
والا ادارہ ہے اور آف شور صنعت میں خاصا معروف ہے۔ یہ ادارہ اپنے صارفین کے
لیے بیرون ملک کم یا بغیر ٹیکسوں کی سرمایہ کاری کرنے کی خدمات فراہم کرتا
ہے۔ پاناما پیپرز میں 50ممالک کے 140نمایاں افراد کے نام سامنے آئے تھے اور
اس کے لیے 376 صحافیوں نے کام کیا تھا۔ جبکہ پیراڈائز پیپرز میں 47 ممالک
کے 127 نمایاں افراد کے نام شامل ہیں۔ پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ
دستاویزات شامل ہیں اور اس کام کے لیے 67 ممالک کے 381 صحافیوں کی خدمات
حاصل کی گئیں۔ پیراڈائز پیپرز میں 1950ء سے لے کر 2016 ء تک 180 ممالک کی
25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا موجود ہے۔پیراڈائز پیپرز
میں جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ان میں امریکہ25 ہزار 414
شہریوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6
ہزار 120شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل
ہیں۔ افشا ہونے والی ان دستاویزات کو پیراڈائز پیپر کا نام اس لیے دیا گیا
کہ یہ دستاویزات جن ممالک میں قائم کی گئی کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں وہ
سیاحوں کے لیے جنت تصور کی جاتی ہیں، ان ممالک میں برمودا بھی ہے جہاں ایپل
بائی کمپنی کا ہیڈکوارٹر ہے ۔
پیراڈائز لیکس میں سابق پاکستانی وزیراعظم شوکت عزیز کا نام بھی سامنے آیا
ہے، شوکت عزیز 1997ء سے 1999ء تک آف شور کمپنی سٹی ٹرسٹ لمیٹڈ کے شیئر
ہولڈر اور ڈائریکٹر رہے جو سٹی بینک کی جانب سے بہاماس میں قائم کیا گیا۔
1999ء میں شوکت عزیز پاکستان کے وزیر خزانہ بنے، 1999ء میں انہوں نے
انٹارکٹک ٹرسٹ کے نام سے آف شور کمپنی بنائی جس کے بینی فشریز میں ان کی
اہلیہ رخسانہ عزیز، بچے عابد عزیز، ماہا عزیز اور ان کی بیٹیاں لبنیٰ خان
اور تانیہ خان بینی فشری بنے۔ شوکت عزیز 2004ء سے 2007ء تک پاکستان کے وزیر
اعظم بھی رہے، انہوں نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے گوشواروں میں اس
کمپنی کا ذکر نہیں کیا۔ جبکہ انشورنس کمپنی کے سابق چیئرمین ایازخان نیازی
کا نام بھی پیراڈائز پیپرز میں آیا ہے، ان کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں 4 آف
شور اثاثے بے نقاب ہو ئے، جن میں سے ایک اینڈالوشین ڈسکریشنری نامی ٹرسٹ
تھا۔ باقی تین کمپنیاں اینڈالوشین سٹیبلشمنٹ لمیٹڈ، اینڈالوشین انٹرپرائزز
لمیٹڈ اور اینڈالوشین ہولڈنگز لمیٹڈ شامل ہیں۔ ان سب کو 2010 ء میں اس وقت
قائم کیا گیا تھا جب ایاز خان نیازی این آئی سی ایل کے چیئرمین تھے۔
پاکستان سے شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی کا نام بھی پیراڈائز پیپرز میں شامل
ہے۔ اس کمپنی کے 3 آف شور اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے، شیرات آئل اینڈ گیس
کمپنی نے ڈی ٹی ایچ لائسنس کیلئے نیلامی میں بولی دی تھی، شہزاد سکائی
لمیٹڈ کا نام بھی پیراڈائز لیکس میں شامل ہے۔
جبکہ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کے حوالے سے یہ انکشاف سامنے آیا کہ انہوں نے
میڈیکل اور کنزیومر لون کے شعبے میں کام کرنے والی آف شور کمپنیوں میں کئی
ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، دستاویز کے مطابق ملکہ برطانیہ کی ذاتی سٹیٹ
کمپنی ڈچی آف لنکاسٹر نے 2007ء تک کے مین آئی لینڈز کے ایک فنڈ میں سرمایہ
کاری کی جو آگے ایک پرائیوٹ ایکوئٹی کمپنی میں سرمایہ کاری کرتی تھی، یہ
کمپنی غریب افراد کو ادھار پر گھریلو اشیا ء فراہم کرتی تھی جس پر شرح سود
99.9 فیصد تک تھا۔ امریکی صدر کے قریبی 13 ساتھیوں کے نام بھی
پیراڈائزپیپرز میں آئے ہیں، امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلر سن کانام بھی شامل
ہے جو یگزون موبائل کے سابق سی ای او ہیں۔ جبکہ موجودہ امریکی وزیر تجارت
ولبر راس نے بھی روسی با اثر شخصیات کے لئے کام کرنے والی ایک کمپنی سے
مالی فائدے حاصل کئے۔ انہوں نے کے مین آئی لینڈز میں موجود متعدد کمپنیوں
کے ذریعے نیویگیٹر ہولڈنگ نامی جہاز رانی کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی، وہ
ڈبلیو ایل روز اینڈ کمپنی کے مالک ہیں۔ بھارتی وزیر ہوابازی جے ناتھ سنہا ،
بھارتی رکن پارلیمنٹ رویندرا کشور کا نام بھی شامل ہے ، جبکہ بھارتی انوراگ
کجریوال کا نام بھی پیراڈائزلیکس میں آیا ہے جن کو کرپشن کے الزامات پر
2014ء میں سیاست سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی۔ سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز،
سابق وزیر داخلہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز، سابق ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن
سلطان، امارات کے صدر اور ابوظہبی کے امیر خلیفہ بن زید السلطان النہیان،
قطر کے سابق امیر شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اور وزیراعظم حماد بن جاسم بن
جبار الثانی، عراق کے سابق وزیرا عظم ایاد علاوی، اردن کے سابق وزیراعظم
علی ابو الراغب، ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم کے دو بیٹے ارکام یلدرم اور
بولیت یلدرم، اقوام متحدہ کے سابق جنرل سیکرٹری کوفی عنان کے بیٹے کوجو
عنان شامل ہیں جن پر عراق کیلئے انسانی بنیادوں پر تیل کے بدلے خوراک
پروگرام کے کنٹریکٹ میں بدعنوانی کے الزامات لگے ہیں۔ پیراڈائز پیپرز میں
دنیا کی بڑی کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس بچانے کے لئے اٹھائے جانے والے
اقدامات کی تفصیلات بھی درج ہے۔ اسطرح پانامہ لیکس نے جہاں بہت سے لوگوں کو
بے نقاب کرتے ہوئے ان کی کھربوں ڈالرز کی آ ف شور کمپنیاں سب کے سامنے
نمایاں کردیں وہاں پیراڈائز پیپرز نے دنیا کے طاقتور اور امیر شخصیات کی
ٹیکس بچانے کے لیے بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری عیاں کردی ہے،
اس تازہ صورتحال پر پانامہ کے بعد نیا ہنگامہ شروع ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
|