موبائل فون،بلائے جان

سیکولر ٹیکنالوجی نے حیات انسانی میں زبردست انقلاب برپا کر دیا ہے۔اس کے نتیجے میں وطن عزیز میں ٹیلی کام سیکٹر سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا شبعہ بن گیا ہے۔اور موبائل فون کی تعداد میں روز با روز اضافہ ہو رہا ہے۔ اور اب روز نئی قسم کے موبائل آ رہے ہیں۔ ایس ایم ایس، وڈیو گیم، کمیرہ، موسیقی، ایف ایم ریڈیو، کھیل ،اہم خبریں نہ جانے کیا کیا مواصلاتی سہولیات انسانی ہتھیلی سے بھی چھوٹے اس برقی آلہ میں سما گئی ہیں۔ لیکن اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو موبائل فون انسان کے لیئے وبال جان بھی بنتا جا رہا ہے۔کیونکہ یہ ہماری نجی زندگی میں مداخلت پر اتر آیا ہے۔خواب گاہ میں سفر میں اہم اجلاسوں میں تعلیمی اداروں میں دفتروں میں تعزیتی مجالس میں حتیٰ کہ دوران عبادت بھی یہ مداخلت سے باز نہیں آتا۔نمازی نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں اور نماز کے دوران ہی ان کا موبائل بج رہا ہوتا ہے۔جس سے دوسرے نمازیوں کو مشکل پیش آتی ہے۔اس ہی طرح دوران سفر گاڑی والے اور موٹر سائیکل والے حضرات ایک ہاتھ میں موبائل فون لیئے نظر آتے ہیں۔جس سے ان کی جان کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔چند سال پہلے آنجہانی ڈاکڑ کرسچیئن برنارڈ نے دنیا کی توجہ موبایل فون کے مضمرات کی جانب د لائی تھی۔یہ وہ ہی مایہ ناز سرجن ہیں جنہوں نے ١٩٦٧ء میں پہلی بار قلب کی بیوند کاری کر کے عالمگیر شہرت حاصل کی تھی ان کا کہنا تھا کہ میں موبائل فون کا مخالف نہیں۔موبائل فون میرے استعمال میں بھی ہے کیونکہ یہ عملی ضرورت ہے لیکن صحت انسانی کی حفاظت کے لیئے ہمیں کچھ حدود مقرر کرنا پڑیں گی۔اپنے لیئے بھی اور اوروں کے لیئے بھی کیونکہ بعض اوقات موبائل فون اس اس سے بھی کہیں زیادہ لوگوں کو بے چین کر دیتے جتنا کوئے سوچ بھی نہیں سکتا۔ میری رائے میں جس طرح مقامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے اس ہی طرح موبائل فون استعمال کرنے والوں کے لیئے ایک جگہ مختص کی جانی چاہیے۔اگرچہ یہ امر زیر تحقیق ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے صحت انسانی کو نقصان ہوتا ہے یا نہیں لیکن میرے خیال میں موبائل فون کا بے تحاشا استعمال آپ کی صحت کے لیئے مفید نہیں ہے۔ کیونکہ ایک ایسی چیز ہمارے لیئے کیسے محفوظ ہو سکتی ہے جسے ہوائی جہاز پر اس لیئے بند کر دیا جاتا ہے کہ اس سے جہاز کے مواصلاتی آلات کی کارکردگی متاشر ہو سکتی ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جو لوگ پیس میکر استعمال کرتے ہیں انہیں موبائل فون اپنے سے واضح فاصلے پر رکھنا پڑتا ہے۔ طبی نگاہ سے اعشاریہ چھ واٹ کی آؤٹ پٹ والے موبائل فون کو جسم میں نصب پیس میکر سے کم از کم بارہ انچ دور رکھنا ضروری ہے۔ صحت مند لوگوں کو اپنے قلب کی حفاظت کے لیئے موبا ئل فون کو کھلی یا بند حالت میں سامنے کی جیب یا بیلٹ میں نہیں رکھنا چاہیے۔ ڈاکڑ کر سچین بر نا رڈ کا کہنا ہے کی مستقبل قریب میں موبائل فون کے منفی اثرات کے بارے میں ہم جان کر حیران ہو جائیں گے کہ موبائل فون واقعی وبال جان ہے۔ لیکن موبائل فون لوگوں کے لیئے وقار کی علامات بن گیا ہے۔اگر کسی کے پاس موبائل نہ ہو تو دُوسرے اس کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آج کل بڑے تو بڑے چھوٹے عمر کے بچے بھی موبائل استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔اس سے طالبعلموں کے بجٹ پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ اور وہ اپنے سارے پیسے موبائل کارڈ پر لگا دیتے ہیں ۔ موبائل پر سر راہ چلتے ہوئے لوگ اس طرح مصروف نظر آتے ہیں کہ جیسے بہت اہم کام کر رہے ہیں ۔حالانکہ اس کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے ۔۔اس کے مضر اثرات سے بچنے کے لیئے اس کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے۔
Ghulam Mujtaba Kiyani
About the Author: Ghulam Mujtaba Kiyani Read More Articles by Ghulam Mujtaba Kiyani: 12 Articles with 19709 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.