آج ہم آپ کو اپنے بابا جی سے ملوائے دیتے ہیں،،،ان کی عمر
تو ذیادہ نہیں،،،
مگر بقول بابا جی ان کا دنیا داری کا تجربہ بہت ذیادہ ہے،،،اور تجربے میں
بھی
ان کا اوور ٹائم بہت ہے،،،
ہم نے پوچھا،،،آپ بابا کیسے بن گئے؟؟،،،
تو کہنے لگے ہم نے بی اے کیا تو نمبر ذیادہ نہیں تھے،،،ہم نے امپرومنٹ کی
بجائے دوسری یونیورسٹی سے پھر بی اے کر لیا،،،پہلے سے بھی کم نمبر آئے،،،
پہلے تھرڈ ڈویژن تھی،،،اب یونیورسٹی نے ڈگری کے ساتھ ڈویژن دینے سے ہی
انکار کر دیا،،،
ساتھ میں آپشن بھی دیا ،،،کہ آپ کو جو سمجھ میں آئے آپ اسی ڈویژن میں
خود کو تصور کر لیں،،،
پھر ان کے بڑوں نے انہیں ان کی حرکات و سکنات اور تعلیمی کمالات کی وجہ
سے کوئی روحانی پوسٹ اختیار کرنے کو کہا،،،
بس ہمارے بابا صاحب نے کئی الیکشن میں مصروف پارٹیوں کے رنگ برنگے
پرچم اتار کر اپنے گھر پر لگا دئیے،،جس کے بعد لوگوں نے انہیں ‘‘جھنڈے والے
بابا‘‘
کا ٹائٹل دیا،،،
بہر حال وہ دو دفعہ ‘‘ با‘‘ کرنے کے بعد با،با یعنی بابا جی بن گئے،،،وہ
بھی کوئی
معمولی بابا نہیں ،،،‘‘جھنڈے والا بابا‘‘،،،
اب میں اپنی تقدیر خود بناؤں گا
جھنڈا تو مل گیا اب آستانہ خود سے سجاؤں گا
بابا جی بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں،،،سب سے بڑی خوبی،،،بہت ہی ڈھیٹ ہیں
اگر مووی بنی،،،‘‘ڈھیٹ نمبر ون‘‘،،،تو مووی میکر کے لیے گڈ نیوز،،،ہیرو
بالکل تیار
ہے باقی سکرپٹ اور لڑکی یعنی ہیروئن بابا خود ڈھونڈ لے گا،،،
ان کی اک اور بہت بڑی پہنچی ہوئی نشانی ہے،،،کہ کوئی بھی لڑکی ان کوکہیں
بھی ڈیٹ پوائنٹ دے،،،وہ خود پہنچ جاتے ہیں،،،مجال کہ کسی اک سے بھی
لڑکی کا یا ڈیٹ پوائنٹ کا ایڈریس پوچھ لیں،،،
اسی لیے ہم ان کو پہنچے ہوئے بابا کہتے ہیں،،،لڑکی اچھی ہو تو ‘‘خوش
آمدید‘‘،،
مگر صرف مرید بنا لیتے ہیں،،،باقی خوبیاں پھر کبھی،،،
بابا جی آوے ہی آوے۔۔۔۔۔۔۔
|