امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو گائیں ،بیل، بکری اور مرغی سے
زیادہ اہمیت نہیں دی اسی لیئے جب چاہا، جس وقت چاہا اپنے مقاصد کیلئے اسے
اپنی ذاتی جنگ میں جھونک دیا، امریکی غلامی کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان
خود اپنی آگ میں جھلس کر رہ گیا، غلامان امریکیوں میں سیاستدان،
بیوروکریٹس، تاجر، صحافیوں کے علاوہ جنرلوں کی بھی فہرست شامل رہی ہے ،
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ پاکستانی شہریت یافتہ چند اشخاص کی غلطیوں کے سبب
یہ ملک شدید نقصان سے دوچار رہا۔۔۔ امریکیوں کی خودغرضی، مطلب پرستی،
چالاکی اور دھوکہ دہی کسی سے چھپی نہیں، بار ہا بار جاننے کے باوجود
پاکستان کے اہم منصب پر فائز لوگوں نے اپنے ذاتی مفادات کے خاطر اس ملک و
قوم کو مسلسل پستی کی جانب دھکیلا یہی نہیں بلکہ ایسے حالات بھی پیدا
کردیئے جس سے عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، زندگی کی ضروریات ہوں یا
معاملات تمام تر خوف و دہشت کے سائے میں رہنے لگے، قتل، ٹارگٹ کلنگ،
فائرنگ، ڈکیتی، رہزنی، لوٹ مار، عدم تحفظ جیسے عوامل چھاگئے، بیرونی
آقاؤں کے حکم کی تکمیل کیلئے سہولت کاری بڑھ گئی، کاروبار ہو یا سفر تما
م تر غیر محفوظ بنادیا گیا بھر بھی عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے مگر مچھ کے
آنسو بہا کر دھوکہ دینا نہ بھولے، لاقانونیت کی بڑھ وار نے تمام معاشرہ
ساکت کرکے رکھ دیا، معصوم بچوں، بچیوں کی زندگی غیر محفوظ بنادی گئیں،
تعلیم اور درگاہوں میں نشے آور اشیا کی فروخت عام کردی گئی۔۔۔۔ منتخب
نمائندگان کی بے حسی، بے شرمی اور بے غیرتی کا عالم یہ ہوگیا کہ وہ ملک
پاکستان اور پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود کو بھلا کر اپنے سیاسی رہنماؤں
کی بقا کیلئے ہر وہ عمل کرتے نظر آئے جس سے نہ صرف ملک عدم استحکام کا
شکار ہوا بلکہ دشمنانان پاکستان کیلئے معاشی و سیاسی حملے پے در پے کرائے
گئے، بھارت اور افغانستان کی جانب سے بلا تعطل فائرنگ کا سلسلہ بھی ان کی
ہی سہولت کاری کے سبب جاری رہا ہے ، وطن عزیز میں تعصب اور مسلکی جنگ کو
ہوا از خود دی گئی تاکہ عوام ٹکڑوں میں منسقم ہوجائیں اور اندرونی خلفشار
پیدا کی جائے تاکہ پاکستان کے دشمن اپنے عزائم کی تکمیل باآسانی کرسکیں،
پاک چائنا راہداری کے خلاف بھارت، امریکہ افغانستان ، برطانیہ، اسرائیل
سمیت دیگر یورپی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کو مکمل سہولت کاری کی گئی جس سے
ان پاکستان مخالف ممالک نےمسلسل دراندازی کرکے پاکستان کو عدم استحکام میں
رکھا،معزز قارئین!! مارشل لا کو کبھی بھی کسی نے پسند نہیں کیا مگر افسوس
کی بات تو یہ ہے کہ جمہوریت کے علمبرداروں نے آمر حکمرانوں سے کہیں کھربوں
گنا کرپشن، لوٹ مار اور بد عنوانی کے جرم کیئے، بین الاقومی کمپنیوں نے پے
در پے کئی راز افشاں کیئے کہ کون کون سی پاکستانی شخصیات کرپشن ولوٹ مار
میں شامل رہی ہیں اور کس کس نے دشمنوں نے بھاری رقم لے کر ملکی سلامتی و
استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے تمام تر ثبوت آنے کے باوجود قانون کے
رکھ والوں اور قانون پر عمل در آمد کرنے والوں کی جانب سے نرمی کا رویہ
اختیار کیا گیا، کرپشن اور قومی خذانے کو لوٹنے والوں نے عدالتوں ، اداروں
کی توہین کے بھی ریکارڈ قائم کیئے،معزز قارئین!! عام شہری اگر معمولی غلطی
کا مرتکب ہوجائے تو اسے سب سے پہلے تھانے دار بہت بڑا مجرم بناکر پیش کرتا
ہے اور اس کی ایک معمولی غلطی کے عیوض کئی اور جھوٹے جرم بھی شامل کرکے
سلاخیوں کے پیچھے ڈال دیتا ہے یا پھر بھاری بھر کر رقم وصول کرکے چھوڑ دیتا
ہے لیکن سنگین جرائم میں ملوث مادار یاحکمران کا کوئی وزیر ہو یا منتخب
امیدوار ان کیلئے بے شمار رعایت کے دروازے کھل جاتے ہیں، گزشتہ تیس سالوں
سے ملک بھر میں کرپشن کا بازار گرم رہا ہے جس میں تقرریاں ، تبادلے اور
پروموشن جعل سازی کرکے نا اہل لوگوں کو نوازا گیا جس سے اہل افراد کی حق
تلفیاں کی گئیں، پاکستان گویا ایسا ملک بنادیا گیا جیسے کہ کوئی جنگل کا
علاقہ ہو، جس میں صرف اور صرف طاقتور کا زور چلتا ہے جہاں قانون و ضوابط
نام کی کوئی شے نہیں ہوتی،معزز قارئین! افواج پاکستان کے وہ جنرل نھوں نے
اپنے پروفیشنل کی اہمیت کو سمجھا، جنھوں نے ملک کی اہمیت جانیں، جنھوں نے
ملک کی سلامتی کو اہمیت دی، جنھوں نے پاکستان اور پاکستانی عوام کی بقا و
سلامتی کیلئے حقیقی معنوں میں آئین و قانون کے مطابق سخت کاروائیاں کیں
وہی در اصل پاکستان کے اصل ہیرو اور محب وطن ہیں ، سابقہ حکومت اور موجودہ
حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کو منصوبہ بندی کے ساتھ دفن کیا تاکہ افواج
پاکستان ان کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، مسلسل افواج پاکستان پر بلاوجہ منفی
تنقید کی گئیں اور عوام کے دلوں میں فوج اور عدلیہ کے خلاف نفرت پیدا کرنے
کی سازش جاری رکھی گئی لیکن اللہ کی جانب سے کچھ اور ہی منظور تھا؟ اللہ نے
مسلم پیپلز موومنٹ اور ان کے حواریوں کو اس قدر بے نقاب کیا کہ ان کے تمام
منفی پروپیگنڈے بے نقاب ہوگئے اور ان کے اصل چہرے بھی عیاں ہوگئے،معزز
قارئین! افواج پاکستان کے با عزت اور با وقار جنرلوں نے قسم کھائی کہ وہ
آپریشن رد الفساد کرکے تمام فسادیوں کا خاتمہ کرکے دم لیں گے لیکن بہت جلد
انہیں یہ احساس ہوا کہ آپریشن رد الفساد کا براہ راست تعلق کرپشن سے ہے جب
تک آپریشن رد الکرپشن کو پائے تکمیل تک نہیں پہنچایا جائیگا اس وقت تک
آپریشن رد الفساد ہر گز ہرگز کامیاب نہیں ہوسکے گا ، پاکستان میں دو قسم
کے بڑے فتنہ و فساد ہیں ایک بیرونی دوسرا اندرونی ، بیرونی فتنوںمیں را،
موساد، ایم سیکس، سی آئی اےوغیرہ کے پاکستان دشمن کے مشن شامل ہیں جن کی
مکمل پشت پناہی نوے فیصد ہمارےمنتخب نمائندگان ، بیوروکریٹس اور میڈیا کے
چند گروپ پرمشتمل مافیا ہیں اورسیاسی مافیا کے من پسند اداروں، کمپنیوں،
شعبہ جاتوں کے سربراہوں کا تقرر ہی انہی سیاسی مافیا نے اپنے مفادات کی
تکمیل کیلئے کیا ہے اسی لیئے پاکستان کے سوائے عدالت اور افواج کے تمام
اداروں پر اپنے اپنے من پسند سربراہوں کی تقرری نے اداروں کو تہس نہس کرکے
رکھ دیا ہے ، آج جو حالات انتہائی بگاڑ کا شکار ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ
بھی یہی ہے، اداروں میں تمام قوانین کو بالائے تاک رکھ کر اب بھی کھلے عام
رشوت، کرپشن، کمیشن جیسے موذی امراض موجود ہیں، معزز قارئین!!وفاق اور
خصوصاً صوبہ سندھ میں محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ اینٹی کرپشن، محکمہ
مالیات، اکاؤنٹینٹ جنرل آفس، محکمہ انکم ٹیکس، محکمہ ایف بی آر، محکمہ
ٹیکس اینڈ ٹیکسیشن، محکمہ کسٹم، محکمہ ٹرانسپورٹ، محکمہ پورٹ اینڈ شپنگ،
محکمہ مواصلات، محکمہ ثقافت، محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، محکمہ کمنیوکیشن،
محکمہ پانی و بجلی، محکمہ صنعت و حرفت، محکمہ سیاحت، محکمہ جنگلات، محکمہ
بلدیات سمیت بے شمار محکموں میں مخلص، سچے، قابل، اہل لوگوں کو ترجیح نہ دی
گئی جس سے پاکستان ابتری کی حالت کو پہنچا ہے،پاک آرمی چیف قمر جاوید
باجوہ سمیت تمام کور کمانڈروں نے عہد کرلیا ہے کہ آپریشن رد الفساد کو
کامیاب بنانے کیلئے آپریشن رد الکرپشن کے عمل کو تیز کیا جائیگا اوراس
بابت احتسابی اداروں کے سربراہوں کو ملک پاکستان کی سلامتی و بقا کیلئے ان
کی حب الوطنی کو بیدار کیا گیا ہے کیونکہ پاکستان ہے تو سب کچھ ہے پاکستان
نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔،سیاسی مافیا نے قومی خذانے کی تمام دولت کو ملک بدر
کرکے قومی خذانہ کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے یہی نہیں بلکہ کھربوں ڈالر قرض
لیکر مذید قرضوں کے پہاڑ میں دبوچ لیا، آپریشن رد الکرپشن اور سیاسی مافیا
کے گھناؤنے عزائم کے خلاف میرے کالم کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اُس وقت تک
جاری رہے گا جب تک انشا اللہ پاکستان کرپشن و لوٹ مار سے آزاد ہو جائیں گا
کیونکہ بیداری کی روح عوام میں بیدار ہونے تک کالم کے ذریعے بیدار کرنی ہے
ہماری عوام کو مہنگائی اور غربت کی چکی میں سوچی سمجھی اسکیم کے تحت دھکیلا
گیا ہے تاکہ عوام اپنی زندگی کے بنیادی ضرورتوں کی حصول میں مصروف رہے اور
حکام بالا کی منفی کاروائیوں کی جانب نظر نہ پڑے ،اللہ اللہ کرکے ان بدمعاش
سیاسی مافیا کا بیرون ملکوں نے بے نقاب کیا تو چیخ پڑے مجھے کیوں
نکالا؟کوئی کہنے لگا پاکستان کھپے؟ کیا پاکستان ان کی باپ کی جاگیر ہے؟ کیا
پاکستان یتیم و مسکین ہے ؟ کیا پاکستان لاغر و کمزور ہے ؟ یقیناً ان سیاسی
مافیا کی سب سے بڑی غلطی ہے،یہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،یاد رکھنے کی
بات تو یہ ہے کہ ان سیاسی مافیا نے جس جس پاکستانی میڈیا اور صحافی و
اینکروں کو خرید رکھا ہے وہ زرد صحافی اور میڈیا مالکان بھی اپنے احتساب سے
بچ نہیں سکیں گے کیونکہ قانون سے بڑا کوئی نہیں، منفی میڈیا کی پاکستان میں
کہیں بھی جگہ نہیں ،بہت جلد منفی پروپیگنڈے کرنے والے میڈیا پرسن ، میڈیا
چینلز پر قانون کے مطابق پابندیوں کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے ،رہی بات
موجودہ چیئرمین پیمرا ابصار عالم وہ نا اہل وزیر اعظم کے غلامی کا زیورپہنے
خود پر ناز کرتے ہیں شرم نہیں آتی انہیں کہ غلام کازیور حب الوطنی اور حب
النبوت کا ہونا چاہیئے، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پہلی باراز خود جان
بوجھ کر اسلام دشمن ممالک اور عناصر کی خوشی و رضا کیلئے آئین پاکستان کی
اس شق کو تبدیل کیا گیا جس کو کوئی بھی مسلمان سوچنے کا خیال بھی نہیں لا
سکتا کیونکہ دین محمدی اور رسول اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی ہی اصل میں ایمان
سے خارج ہے کیونکہ آپ ﷺ نے واضع فرمایا کہ جب تک میں تمہاری جان سے بھی
زیادہ عزیز نہ ہوںاُس وقت تک تمہارا ایمان نہیں ہوسکتا گویا مسلمان کیلئے
سب سے پہلے سب سے زیادہ شرط ہی آپ ﷺ سے محبت اور آخری نبی کا تسلیم کرنا
ہے ، اب حکومت کو کیا مشکل کہ وہ اس شخص کو کیوں نہیں بے نقاب کرکتے اور
اگر کوئی وزیر ہے تو اس سے وزارت کیوں نہیں لیتے یقیناً دال مین کچھ کالا
ضرور ہے اس کی دوریں سابق نا اہل وزیر اعظم تک جرور جاتی ہونگی یا ان کے
اگھرانے تک جبھی تو سب کے سب اس معاملے کو زبردستی دبانا چاہتے ہیں ، یہ
حالات فساد برپا کرسکتے ہیں اس فساد کی پوری ذمہ داری نواز حکومت یعنی مسلم
لیگ نون پر آتی ہے ، دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مسلم لیگ نون نے
قادیانیون، احمدیوں اور لاہوری فرقے سے مالی اور دیگر سہولت حاصل کیں ہیں
اسی لیئے انہوں نے اس قدر نازک معاملات کو چھیڑا ہے، جو انسان خود کو
مسلمان کہلواتا ہے اور پس پشت غیر مسلموں نے رضا کیلئے ان کے احکامات کی
تکمیل کرتا ہے وہ نہ تو محب وطن پاکستانی ہے اور نہ ہی مسلم ، وقت و حالات
اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ اب پاکستان سے ایسے عناصر کا قلع قمع
کرنی کی شدید ضرورت ہے جنھون نے پاکستان میں مالی انتشار، سیاسی انتشار،
ریاستی انتشار پھیلایا ہے ان کا اب احتساب کیساتھ ساتھ قید کے حصار میں
پابند کرنا چاہیئے اور اس وقت تک قید سلاسل رکھنا چاہیئے جب تک کہ ایک ایک
پانی وصول نہ ہوجائے، آپریشن رد الفساد اور آپریشن رد الکرپشن کووقت ضائع
کیئے بغیر ملک گیر تیز سے تیز تر کردینا چاہیئے، یاد رہے کہ محکمہ تعلیم،
محکمہ صحت، محکمہ اینٹی کرپشن، محکمہ مالیات، اکاؤنٹینٹ جنرل آفس، محکمہ
انکم ٹیکس، محکمہ ایف بی آر، محکمہ ٹیکس اینڈ ٹیکسیشن، محکمہ کسٹم، محکمہ
ٹرانسپورٹ، محکمہ پورٹ اینڈ شپنگ، محکمہ مواصلات، محکمہ ثقافت، محکمہ
انفارمیشن ٹیکنالوجی، محکمہ کمنیوکیشن، محکمہ پانی و بجلی، محکمہ صنعت و
حرفت، محکمہ سیاحت، محکمہ جنگلات، محکمہ بلدیات کو سب سے پہلے چھان پین
کرنے کیلئے صابائی سطح پر نیب جے آئی تی تشکیل دے اور سن دو ہزار سے اب تک
کا احتسابی عمل شروع کردے تاکہ آپریشن رد الفساد اور آپریشن رد الکرپشن
سے کامیابی ہمکنار ہوسکے ،اللہ پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے آمین
ثما آمین ۔۔پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔!! |