دہشت گردی ایک ایسے عمل کو کہتے ہیں جس سے معاشرے میں
بدامنی، خوف اور دہشت پھیلے۔ قران پاک کی زبان میں دہشت گردی کو فساد فی
الارض کہتے ہیں۔
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جس طرح دن اور رات ایک دوسرے سے مختلف
ہیں ٹھیک اسی طرح اسلام اور دہشتگردی دو متضاد چیزیں ہیں۔
اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔
بدقسمتی سے امریکہ اور انڈیا کے پالے ہوئے گروہ اسلام کا نام لے کر
مسلمانوں پر خودکش حملے کر رہے ہیں۔عورتوں اور بچوں کو کو ذبح کر رہے
ہیں۔دراصل یہ لوگ اسلام کو صحیح طرح جانتے ہی نہیں۔ اسلام میں تو کسی بھی
انسان کی نا حق جان لینا حرام ہے۔ اسلام ہی دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جو ایک
انسان کےقتل کو پوری انسانیت کاقتل سمجھتا ہے۔
امریکہ نے طالبان کو روس کے خلاف استعمال کیا تو اس وقت طالبان جہادی تھے۔
اپنا مطلب نکالنے کے بعد امریکہ نے طالبان کو ہی دہشت گرد قرار دے دیا۔
ٹھیک اسی طرح امریکہ نے پاکستان کو افغانستان کی جنگ میں استعمال کیا اور
اپنا مطلب نکالنے کے بعد اب ہمیں ہی آنکھیں دکھا رہا ہے۔ آج ہمیں فیصلہ
کرنا ہے کہ ہم نے دوسروں کی جنگیں لڑنے کی بجائے اپنے ملکی مفاد میں فیصلے
کرنے ہیں اور کسی کو بھی اپنے ملک میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دینی ۔
اور پوری دنیا کو بتانا ہے کہ :
عالمی دہشت گرد امریکہ دہشت گرد اسلام نہیں
ظلم و ستم میں اس سے زیادہ اور کوئی بدنام نہیں
بھارتی فوج کے ظلم سے مرنے والے کیا انسان نہیں
کلمہ پڑھنا جرم ہے انکا اور کوئی غلطان نہیں
خونِ مسلم کے بہنے پر کیوں مچتا کہرام نہیں
عالمی دہشت گرد امریکہ دہشت گرد اسلام نہیں
اسلام کو دہست گرد مذہب کہنے والو مجھے بتاؤتو سہی!
ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کرنے والے مسلمان تھے کیا؟
ہالو کاسٹ اور روانڈا میں نسل کشی کرنے والے مسلمان تھے کیا؟
جرمنی کا ہٹلر اور روس کا سٹالن مسلمان تھے کیا؟
کشمیر، برما اور فلسطین میں لاشوں کے ڈھیر لگانے والے مسلمان ہیں کیا؟
اگر دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد مسلمان نہیں تو پھر مجھے کہنے دیجئے کہ :
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
آخر میں میں یہی کہنا چاہوں گا کہ :
کہی بھی جنگ ہویا پھر بم دھماکےہوں
جیسےدیکھواسلام پرتہمت لگاتا ہے
وہ مذہب خوں بہانے کی اجازت دے نہیں سکتا
وضوکے واسطے پانی بھی جو کم کم بہاتا ہے |