تحریر:خورشید جیلانی (ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن اوکاڑہ )
پنجاب لہلہاتے کھیتوں سر سبز باغات جفاکش کسانوں اور محنتی مزدوروں کا خطہ
گذشتہ کچھ عرصہ سے سموگ کی لپیٹ میں ہے سموگ جدید صنعتی ترقی ،سڑکوں پر
موٹر سائیکلوں ،گاڑیوں کی بہتات ،کارخانوں میں غیر معیاری ایندھن کے
استعمال اور کاشتکاروں کی جانب سے فصلات خصوصاََ دھان اور مکئی کی پیداوار
کے ب عد پرالی اور ٹانڈوں کو آگ لگانے کی وجہ سے پیدا ہونے والے دھوئیں اور
دھند کے ملاپ سے پیدا ہوتی ہے جو کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک اور
صبح کے وقت اس کی شدت کی وجہ سے حد نگاہ کم ہونے سے سڑکوں پر ہونے والے
حادثات سے قیمتی جانوں کو ضیاع ہوتا ہے پنجاب حکومت نے اس مشکل کے حل کے
لئے جو ممکنہ اقدامات اور تدابیر اختیار کی جا سکتی تھیں ان پر عمل در آمد
کے لئے پنجاب بھر میں کسانوں کی آگاہی کے لئے خصوصی مہم شروع کی گئی اور
محکمہ زراعت کے افسران اور فیلڈ عملہ نے گاؤں گاؤں جا کر آگای دی کہ مکئی
اور دھان کی برداشت کے بعد باقی ماندہ مٹیریل کو ہر گز نہ جلائیں بلکہ اسے
گہرا ہل چلا کر یا ڈسک ہیرو چلا کر زمین میں دبا دیں یہ نہ صرف زمین کی
زرخیزی میں اضافہ کا باعث بنے گا بلکہ سموگ کی شدت میں بھی کمی آئے گی
محکمہ ماحولیات پنجاب نے ڈسٹرکٹ ،ڈویژن اور صوبہ کی سطح پر صنعتی یونٹوں ،فیکٹریوں،بھٹہ
خشت پر نہ صرف چھاپے مار کر غیر معیاری ایندھن جلا نے والوں کے خلاف مقدمات
درج کرائے بلکہ صنعتکاروں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے لوگوں کو
راہنمائی بھی دی کہ کس طرح وہ معیاری ایندھن استعمال کر کے فضا میں ہونے
والے دھوئیں کو کم سے کم سطح پر رکھ سکتے ہیں پنجاب کے تمام اضلاع میں دفعہ
144کا نفاذ کیا گیا ہے جس کے تحت شہروں اور دیہات میں بھی کوڑا کرکٹ کو آگ
لگانے ،فیکٹریوں اور بھٹوں پر ٹائر ،پلاسٹک بیگ جلانے پر پابندی عائد کی
گئی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کروائے گئے سموگ میں
اضافہ کی ایک بڑی وجہ درختوں کی قلت اور جنگلات کی کمی بھی ہے جس کے لئے
پنجاب حکومت اس انداز سے کام کر رہی ہے کہ پنجاب کے تمام علاقوں میں نہ صرف
پودے لگائے جائیں بلکہ ان پودوں کی دیکھ بھال اور پہلے سے موجود درختوں کی
حفاظت کے لئے متعلقہ مشینری کو متحرک اور فعال بنایا جائے پنجاب بھر میں
سڑکی جنگلات ،نہروں کے کناروں ،تعلیمی اداروں میں درخت لگانے کے ساتھ ساتھ
اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے لئے طالبعلموں کی حوصلہ افزائی کی
جا رہی ہے شجر کاری کے بارے میں نہ صرف طالب علموں کو بتایا جا تا ہے بلکہ
درختوں کے ثمرات و اثرات کے متعلق بھی ان کی راہنمائی کی جاتی ہے شجر کاری
مہم میں ہر شعبہ زندگی کے لوگوں کو شامل کرنے کے لئے موثر آگاہی مہم بھی
چلائی جاتی ہے تاکہ موسم بہار میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جا سکیں محکمہ
صحت نے سموگ کے دنوں میں لوگوں کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق بھر
پور آگاہی مہم کو جاری رکھا ہو ا ہے تاکہ لوگوں پر سموگ کے کم سے کم اثرات
ہوں اس سلسلہ میں تعلیمی اداروں ،سرکاری دفاتر ،شہرو ں و قصبات اور دیہات
کی سطح پر بھی لوگوں میں ما سک کے استعمال اس کی افادیت ،آنکھوں کو بار بار
پانی سے دھونے کی تلقین ،غیر ضروری سفر سے اجتناب ،کھڑکیوں اور دروازوں کو
سموگ کی صورت میں بند رکھنے اور تازہ پانی کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے
متعلق آگاہی دی گئی اس کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ ،ریسکیو 1122کے اہلکاروں
،این جی اورز کے اشتراک سے بھی لوگوں کی راہنمائی کے لئے سیمینارز ،آگاہی
واکس کا انعقاد کیا گیا ان تمام اقدامات کا مقصد بنیادی مقصد عوام الناس کو
سموگ کے خطرناک اثرات سے بچانا ہے تاکہ یہ زہریلہ دھواں شہریوں کی صحت کو
متاثر نہ کرے دھوئیں کی وجہ سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ،ہائیڈروکلورک
ایسڈ ،سلفر ڈائی آکسائیڈ سمیت دیگر زہریلے مادے شامل ہو جاتے ہیں جو
جانداروں کی صحت کے لئے شدید خطرہ ہیں صنعتی ترقی اور بڑھتی ہوئی آبادی کی
بدولت یہ مسائل مستقبل قریب میں مزید گھمبیر ہو سکتے ہیں کیونکہ جنگلات کٹ
رہے ہیں دریا ،ندیاں،جھیلیں سکٹر رہی ہیں گاؤں سے شہر کی طرف آبادی کا
رجحان شدت اختیار کر گیا ہے زرخیز زمینوں پر رہائشی کالونیاں اور بڑے بڑے
کارخانے لگ رہے ہیں سڑکو ں پر موٹر کاروں ،موٹر سائیکلوں ،چنگ چی رکشوں کی
تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے فضا آلودہ ہونے کا عمل تیز تر
ہو گیا ہے آکسیجن سمیت صحت کے لئے بہتر سمجھی جانے والی گیسوں کی کمی ہو
گئی ہے لوگ طرح طرح کی بیماریوں کے شکار ہو رہے ہیں ہسپتالوں میں مریضوں کا
رش دن بہ دن بڑھ رہا ہے اس مسئلہ کے حل لئے پنجاب حکومت نے جو حکمت عملی
بنائی ہے اس پر سو فیصد عمل در آمد کو یقینی بنایا جانا چاہیے محکمہ جنگلات
کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری اداروں کے لئے درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا جائے
سکولوں و کالجز کے طالب علمو ں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ہر طالب علم کو
اپنے نام کا پودا لگانے کی ترغیب دی جائے پاکستان کا ہر شہری بھی اپنے نام
کا پودا لگائے صنعتی یونٹوں کو مخصوص تعداد میں درخت لگانے کا پابند کیا
جائے اور چمنیوں پر فلٹرز لگائے جائیں سرکاری اداروں ،عمارتو ں میں دستیاب
جگہوں پر سو فیصد شجر کاری کو اولین فرصت میں یقینی بنایا جائے شہروں میں
موجود فیکٹریوں کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے قابل کاشت زمینوں پر رہائشی
کالونیا ں بنانے پر پابندی لگائی جائے درخت چوری کرنے اور کاٹنے پر سخت سزا
کا اطلاق ہو نا چاہیے جبکہ درخت لگانے اور زیادہ درخت لگانے پر انعام مقرر
کرنا چاہیے درختوں کی اہمیت و افادیت اور ان کی دیکھ بھال کا مضمون سلیبس
کا حصہ بنایا جائے پھل دار درختوں کو زیادہ سے زیادہ لگانے کی ترغیب دی
جائے عوام کو پودے فراہم کرنے کے لئے سرکاری نرسریاں بنائی جائیں یہ بات
روز ِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ فضائی آلودگی اور سموگ مستقل خطرات ہیں اور
اجتماعی کاوشوں سے ہی ان پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں
محمد شہباز شریف نے بھارتی پنجاب کے ہم منصب کو سموگ کے خاتمہ کے لئے
مشترکہ کوشش اور جدو جہد کے لئے جو خط لکھا ہے وہ اس بات کا غمازی ہے کہ
انقلابی سوچ رکھنے والے وزیر اعلیٰ پنجاب میا ں محمد شہباز شریف اس مسئلہ
کو حل کرنا چاہتے ہیں٭٭٭ |