حضرت موسیٰ علیہ السلام کی سلامتی اور فرعون کی تباہی


اللہ تعالیٰ نے میرے پیارے لاڈلے محبوب لجپال کامِل مُرشِد حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کو یہ حکم دِیا کہ وہ بنی اسرائیل کو یہاں سے نکال دیں۔تو میرے پیارے لاڈلے محبوب لجپال کامِل مُرشِد حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو یہ حکم دِیا کہ وہ یہاں سے نکل چلیں اور اُنہیں حکم دِیا کہ وہ قبطیوں سے زیورات اُدھارلیں اور یہ بھی حکم دِیا کہ کو ئی بھی اپنے ساتھی کو آواز نہ دے۔اپنے گھروں میں صبح تک چراغ جلائے رکھیں۔اُن میں سے جو اپنے دروازے کے سامنے سے نکلے تو وہاں خون گرادے تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ چلا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے اُن تمام بچوں کو بنی اسرائیل کی طرف نکال دِیا جو قبطیوں کے گھروں میں بنی اسرائیل کے پیدا ہوئے تھے اور قبطیوں کے اُن تمام بچوں کو قبطیوں کی طرف نکال دِیا جو قبطیوں کے بنی اسرائیل کی عورتوں سے پیدا ہوئے تھے۔ پھر میرے پیارے لاڈلے محبوب لجپال کامِل مُرشِد حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام بنی اسرائیل کو لے کر رات کے وقت نکل کھڑے ہوئے جبکہ قبطیوں کو کچھ عِلم نہ تھا۔اللہ تعالیٰ نے قبطیوں پر موت طاری کر دی۔ خاندان میں سے ایک آدمی مرنے لگا۔وہ اُنہیں دفنانے لگے تو وہ بنی اسرائیل کی تلاش سے غافِل ہو گئے یہاں تک کو سورج طلوع ہو گیا۔ میرے پیارے لاڈلے محبوب لجپال کامِل مُرشِد حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام چھ لاکھ بیس ہزار افراد کو لے کر چل پڑے۔وہ بیس سال کی عمر والے کو اُس کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے اور ساٹھ سال والے بوڑھے کو اُس کے بوڑھے ہونے کی وجہ سے شُمار ہی نہیں کرتے تھے۔ اُنہوں نے بچوں اور بوڑھوں کو علاوہ درمیانی عمر والے لوگوں کو گنتی میں شُمار کِیا۔

فرعون نے بنی اسرائیل کا پیچھا کِیا۔اُس کے مقدمہ (الحبیش) پر ہامان امیر تھا۔فرعون کے لشکر کی تعداد دس لاکھ تھی اور سات لاکھ گھوڑے تھے جن میں سے ایک بھی ایسا نہیں تھا جو پالتو تھے۔ یعنی سب پلے ہوئے مضبوط اور طاقتور گھوڑے تھے ۔ پھر میرے پیارے محبوب لاڈلے لجپال کامِل مُرشِد حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام بنی اسرائیل کے ساقہ پر تھے۔ جبکہ میرے پیارے موسیٰ جی کے سگے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام میرے موسیٰ جی کے آگے آگے جارہے تھے۔ ایک مومن نے میرے پیارے محبوب لاڈلے لجپال حضرت موسیٰ علیہ السلام سےعرض کی کہ آپ کو کہاں کا حکم دِیا گیا ہے؟ فرمایا: سمندر کا۔ اُس مومن نے ویسے ہی سمندر میں داخل ہونے کا ارادہ کِیا۔تو میرے پیارے محبوب لاڈلے لجپال موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام نے اُسے سمندر میں داخل ہونے سے منع کردِیا۔بنی اسرائیل نے فرعون کو دیکھا کہ وہ اُن کے پیچھے آرہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اے موسیٰ! ہم تو پکڑے گئے۔ تو میرے محبوب علیہ السلام نے فرمایا: ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ مُجھے ہِدایت عطا فرمائے گا۔ حضرت ہارون علیہ السلام آگے بڑھے سمندر میں عصا مارا تو سمندر نے راستہ دینے سے اِنکار کر دِیا اور کہا کہ وہ کون جبار ہے جو مُجھے مارتا ہے؟ یہاں تک کہ میرے پیارے لاڈلے محبوب لجپال کامِل مُرشِد حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام تشریف لائے سمندر کو ابو خالد کی کنیت دی۔ اُنہوں نے ضرب لگائی تو سمندر پھٹ گیا تو ہر حصہ بڑے پہاڑ کی طرح ہو گیا۔ بنی اسرائیل اُس سمندر میں داخل ہو گئے۔ سمندر میں بارہ راستے تھے۔ ہر راستے میں ایک ایک قبیلہ تھا۔ جب راستے دیواروں کے ساتھ جُدا ہوئے تو ہر قبیلہ نے کہا کہ ہمارے ساتھی مارے گئے۔ جب میرے پیارے محبوب لاڈلے لجپال کامِل مُرشِد حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام نے یہ سُنا تو اللہ تعالیٰ کے حضور یہ التجا کی تو اللہ تعالیٰ نے اُن راستوں کو اُن کے لیے پُل بنا دِیا جو طبقات کی صورت میں تھے۔ آخری آدمی پہلے آدمی کو دیکھ رہا تھا یہاں تک کہ سب سمندر سے پار نکل گئے۔ پھر فرعون اور اُس کے ساتھی سمندر کے قریب ہوئے۔ جب فرعون نے سمندر کو حصوں میں تقسیم ہوتے ہوئے دیکھا تو غرور کے ساتھ اُس نے یہ کہا کہ اے لوگو! کیا تم نے دیکھا کہ سمندر بٹ چُکا ہے اور مُجھ سے ڈر گیا ہے یہ میرے لیے کھولا گیا ہے تاکہ میں اپنے دشمنوں کو پکڑ لوں اور اُنہیں قتل کر دوں۔جب فرعون کے لشکر راستوں کے مُنہ پر جا پہنچے تو اُن کے گھوڑوں نے سمندر میں داخل ہونے سے انکار کر دِیا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام گھوڑی پر سوار ہو کر نیچے اُترے۔ گھوڑوں نے گھوڑی کی بُو کر محسوس کِیا اور اُس گھوڑی کی پیروی کرتے ہوئے گھوڑے سمندر میں داخل ہوگئے یہاں تک کہ جب پہلے فوجی نے سمندر سے نکلنے کا ارادہ کِیا اور آخری آدمی داخل ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر کو حکم دِیا کہ وہ اُنہیں پکڑ لے۔ سمندر اُن پر مَل گیا۔ حضرت جبرئیل امین علیہ السلام فرعون کے لیے یک و تنہا ہو گئے اور فرعون کو سمندروں کی لہروں میں غوطہ دینے لگے اور اُس کے مُنہ میں کوئی چیز ٹھونسنے لگے۔ حضرت امام عبد بن حمید رحمتہ اللہ علیہ کے قول کے مُطابق حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام جن بنی اسرائیل کو لے کر سمندر میں سے گزرے تھے اُن کی تعداد چھ لاکھ جنگجو اور بیس ہزار سے کچھ اوپر تھی اور فرعون نے دس لاکھ فوج اور دو لاکھ گھوڑوں کے ساتھ اُن کا پیچھا کِیاتھا۔

حضرت امام عبد بن حمید رحمتہ اللہ علیہ اور امام ابنِ ابی حاتم رحمتہ اللہ علیہ کے مطابق حضرت موسیٰ کلیم علیہ السلام کے ساتھی رات کو نکلے تو رات کو چاند گرہن ہو گیا۔ زمین پر تاریکی چھاگئی۔ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں نے کہا کہ حضرت یوسف علیہ السلام ہمیں فرمایا کرتے تھے کہ ہم فرعون سے نجات پائیں گے آپ نے ہم سے وعدہ لیا تھا کہ ہم آپ (یوسف علیہ السلام) کی ہڈیاں نکال کر ساتھ لے جائیں گے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اُس رات حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر کے بارے میں پوچھنے لگے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بوڑھی عورت پائی اور اُس بوڑھی عورت سے حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر کے بارے میں پوچھنے لگے تو اُس بوڑھی عورت نے ایک شرط کے ساتھ ہڈیاں نکال دیں۔ اُس کی شرط یہ تھی کہ اُس نے حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کو یہ کہا تھا کہ مُجھے اُٹھائو اور اپنے ساتھ لے جائو ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کی ہڈیاں مُبارک بڑی چادر میں رکھیں پھر اُس چادر پر اُس بوڑھی عورت کو اُٹھایا اور اپنی گردن مُبارک پر رکھ لِیا ۔ فرعون کا گھوڑا ایک جماعت میں تھا ۔اُس کی لگامیں اُنکی نظر میں سبز تھیں۔ فرعون حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھیوں سے غافِل رہا یہاں تک کہ وہ وہاں سے نکل گئے۔ (لقمان جی موسیٰ جی ) یہ میری فیس بک کی آئی ڈی ہے تمام لوگ میرے ساتھ ایڈ ہوں تاکہ میں آپ کو اور آپ مُجھ کو اچھی اچھی اسلامی باتیں آپس میں شئیر کرتے رہیں ۔ دعا ہے کہ جو میری اِس تقریر کو پڑھے اللہ تعالیٰ اُن سب کو اور مُجھ لقمان جی موسیٰ جی کو بھی میرے پیارے محبوب لاڈلے لجپال کامِل مُرشِد حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کے صدقے میں ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین ثُمہ آمین اور ایمان پر خاتمہ فرمائے آمین ثُم آمین اور ہمیشہ خوش اور سلامت رکھے آمین ثُم آمین یا رب العٰلمین یا ارحم الراحمین یا اکرم الاکرمین یا ذوالجلالِ والاکرام
 

Luqman Jee Moosa Jee
About the Author: Luqman Jee Moosa Jee Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.