عدل و انصاف کے متلاشی عوام۔۔۔!!

قرآن الحکیم والفرقان المجید میں اللہ تبارک تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بہتر معاشرے اور بہتر زندگی کے اصول میں حقوق العباد کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے ، حقوق العباد میں سب سے اول شرط ہی عدل و انصاف متعین کردی گئی ہے کیونکہ رب العزت کے فرمان کے مطابق اسلامی معاشرے کی اولین شرط ہی عدل و انصاف پر رکھی گئی ہے کیونکہ جہاں عدل و انصاف کا فقدان پایا جائے گا وہاں کبھی بھی امن و سکون ، راحت اور ترقی و خوشحالی ممکن نہیں ہوسکےگی اسی لیئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسانوں سے مخاطب ہوکر قرآن پاک میں فرمایا ۔۔۔ اور جب تم بات کہو تو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو اور اللہ تعالی سے جو عہد کیا کرو اس کو پورا کیاکرو ان (سب) کا اللہ نے تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو (اور عمل کرو)۔۔ سورۃالانعام، آیت ۱۵۲۔۔۔۔۔۔!!

اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ، انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین پر یا رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ، اللہ تم سے زیادہ ان کا خیر خواہ ہے ۔ لہذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔ سورۃ النساء ،آیت ۱۳۵۔۔!! اے ایمان والو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو ، کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کردے کہ انصاف سے پھر جائو۔ عدل کرو یہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے ،اللہ سے ڈر و، بے شک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔۔سورۃ المائدۃ آیت ۸۔۔۔۔!! اور اگر فیصلہ کرو تو پھر ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ ان میں فیصلہ کرو بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔۔ سورۃ المائدۃ آیت ۴۲۔۔!!پس لوگوں سے نہ ڈرو (بلکہ) مجھ (اللہ) سے ڈرواور میری آیتوں کو تھوڑے ثمن (فائدے) کے بدلے نہ بیچو، اور جو (لوگ) اللہ کے نازل کردہ (قانون) کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہی کافر ہیں۔۔۔۔۔سورۃ المائدۃ آیت۴۴۔۔۔۔۔۔۔!! اور جو (لوگ) اللہ کے نازل کردہ (قانون) کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہی فاسق ہیں۔۔ سورۃ المائدۃ آیت ۴۷۔۔۔۔!! ان کو مشائخ اور علماء گناہ کی بات کہنے سے اور حرام مال کھانے سے کیوں نہیں منع کرتے ،واقعی ان کی یہ عادت بری ہے۔۔سورۃ المائدۃ آیت ۶۳۔۔۔۔!! جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیمات اور ہدایات کو چھپاتے ہیں، درآں حالانکہ ہم انہیں سب انسانوں کی رہنمائی کیلئے اپنی کتاب میں بیان کرچکے ہیں ، یقین جانو کہ اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی ان پر لعنت کرتے ہیں۔ ۔البتہ جو اس روش سے باز آجائیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کرلیں اور جو کچھ چھپاتے تھے اسے بیان کرنے لگیں، تو انکو میں معاف کردوں گا اور میں بڑا درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔۔سورۃ البقرۃ آیت ۱۵۹تا۱۶۰۔۔۔۔۔!!

بے شک جو لوگ ان احکامات کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل کئے ہیں اور تھوڑے سے دنیوی فائدوںپر انہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں ،قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا ، نہ انہیں پاکیزہ ٹھہرائے گا اور انکے لئے دردناک عذاب ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے ضلالت خریدی، اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لیا۔ کیسا عجیب ہے ان کا حوصلہ کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں۔۔ سورۃ البقرۃآیت ۱۷۴ تا ۱۷۵۔۔۔۔۔!!حدیث پاک ارشاد ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں جو تیرے ساتھ امانت داری کا برتاؤ کرے تو اس کی امانت ادا کر اور جو تیرے ساتھ خیانت کرے تو اس سے خیانت مت کربحوالہ ( مسند احمد و سنن) ۔۔۔۔!!بے شک اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے عدل کا اور احسان کا۔۔سورۃ نحل آیت ۹۰۔۔۔۔!! حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ یہ قرآن کریم کی جامع ترین آیت کریمہ ہے، یہ صدیوں سے جمعہ و عیدین کے خطبوں میں تلاوت کی جاتی ہے، لہٰذا نبی کریمﷺنے نوع انسانی کو اس حقیقت سے روشناس کرایا کہ دنیا میں امن و امان کا قیام اور ظلم و جبر کا خاتمہ عدل و احسان کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ۔۔!!رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنے والے قیامت کے دن نورانی ممبروں پر فائز ہوں گے، اسی لئے حضرت محمدمصطفےٰﷺ نے مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات کو اس عدل اجتماعی کے اصولوں کی بنیاد بنایا، جس کے نفاذ پر دنیا کا سب سے عظیم اور بے مثال عدل و انصاف کا نظام وجود میں آیا، اسی عدل و انصاف کے اصولوں نے بعد میں ترقی کرکے لازمی شرعی احکام و قوانین کی شکل اختیار کر لی ۔۔۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ان کو قاضی بنا کر یمن کے لئے روانہ فرمایا تو آپ ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا کہ جب تمہارے سامنے کوئی مقدمہ اور قضیہ پیش ہوگا تو تم اس کا فیصلہ کس طرح کرو گے؟ تو انہوں نے عرض کیا کہ میں( اللہ کی کتاب ﴿قرآن مجید کی ہدایت) کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کتاب اللہ میں تمہیں( ﴿اس بارے میں کوئی حکم اور ہدایت) نہ ملے؟ ﴿(تو کیا کرو گے) انہوں نے عرض کیا کہ پھر میں اللہ کے رسول کی سنت سے فیصلہ کروں گا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اور اگر رسول اللہ ﷺ کی سنت میں تمہیں ﴿(اس بارے میں) حکم اور ہدایت نہ ملے ﴿تو کیا کرو گے؟) انہوں نے عرض کیا تو پھر میں اپنی رائے اور قیاس سے کام لوں گا اور اجتہاد کروں گا اور صحیح نتیجہ تک پہنچنے کی کوشش میں کوئی دقیقہ اُٹھا نہ رکھوں گا۔ یہ جواب سن کر رسول اللہ ﷺ نے ان کا سینہ ٹھونکتے ہوئے شاباشی دی اور فرمایا حمد و شکر اس اللہ کے لئے جس نے اپنے رسول کے فرستادہ کو اس بات کی توفیق دی جو اس کے رسول کو پسند ہے۔ ﴿(جامع ترمذی) ۔۔۔۔۔معزز قارئین!!مندرجہ بالا قرآنی آیات اور احادیث سے واضع دلیل کیساتھ ثابت ہوگیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے زمین میں امن و امان ، بھائی چارگی، اخوت قائم کرنے کیلئے بنی النوع انسانوں کو بتادیا کہ ہرگز ہرگز وہ عدل و انساٖ کے بغیر نہ کامیابی حاسل کرسکتے ہین اور نہ ہی امن و امان کی دولت سے مالا مال ہوسکتے ہیں، آج دنیا کے امن پسند اور ترقی یافتہ ممالک کی جانب جب نظر ڈالتے ہین تو معلوم ہوتا ہے کہ وہاں اسلامی ریاست اور قرآنی احکامات کی روشنی میں نظام ریاست قائم کیئے ہوئے ہیں اور ان ممالک میں عدل و انساف کو اسلامی نظریہ کے مطابق ڈھالا گیا ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ کلمہ گو نہیں لیکن دین محمدی کے تقریباً تمام اصول اپنائے ہوئے ہیں ، یورپ، امریکہ، کینیڈا، وسطی ایشیا ،سینٹرل ایشیا اور افریقہ کے پر امن و ترقی یافتہ ممالک ایسے ہیں جہاں خلفائے راشدین بلخصوص حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور قتدار کے نظام کو مروج کیا گیا ہے یاد رہے خلفائے راشدین نے نبی کریم ﷺ کی اطاعت کی بدولت یہ نظام حاصل کیا جس کی بنیاد آپ ﷺ نے دنیا کی پہلی ریاست مدینۃ المنورہ قائم کرکے کامیاب اور بہترین ریاست پیش کی، جس کو نظام مصطفےٰ یعنی اسلامی ریاست بھی کہتے ہیں۔۔۔۔معزز قارئین!! دنیا کی دوسری خالصتاً اسلامی ریاست پاکستان ہے جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کہتے ہیں کیا پاکستان کے عوام اپنی زندگی کے معاملات میں سچ و حق اور عدل و انصاف کو خاطر مین لاتے ہیں ، کیا پاکستانی عوام اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے بتائے گئے اصولوں کی پیروی کرتے ہیں، کیا پاکستانی عوام اللہ کے پیارے حبیبﷺ کو اپنا لیڈر، رہنما اور قائد تسلیم کرتے ہیں اگر ایسا ہے تو پھر کیونکر کسی کا دم بھرتو ہو، کیونکر مساوی منافق جھوٹے مسلک ہون یا لسانیت یا پھر اسلام مخالف ذہنوں کو اپنا آقا بناکر سر خم کرتے ہو کسی کو مرنے کے بعد بھی زندہ ہے زندہ ہے کے نعروں سے اپنے جذبات کی ترجمانی کرتے تھکتے نہیں، پھر کیونکر یہاں امن و سکون ہوگا کہ تم ان گمراہ ، دھریئے،دنیا پرست، حسن پرست، دولت پرست، ہوس پرست سیاسی و سازشی لیڈروں کے نعرے لگاتے تھکتے نہیں یہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی کہ انھوں نے کبھی بھی اس ملک میں نہ امن دیا نہ انصاف، نہ تعلیم دی، نہ صحت کے مراکز قائم کیئےیہ وہ بہروپیئے ساستدان ہیں جنہیں سیاست کا نقطہ کا پتہ بھی نہیں مسلم پیپلز موومنٹ اس معاملے میں سر فہرست ہے ان تین جماعتوں نے کٹھ جوڑ کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ان کی الحاق سیاسی جماعتوں نے بھی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ پاؤں دھوئے۔۔۔۔!! عدل و انصاف کے متلاشی عوام جائیں تو کہاں جائیں، کوئی ایک ایسا لیڈر نظر نہیں آتا کہ جس پر اعتبار کیا جاسکے، سابقہ تمام سیاستدانوں نے بہت مایوس کیا ان سیاست دانوں نے اداروں کو اپنا غلام بناکر اداروں کی اساس اور کیفیت ہی تباہ کردی گویا ادارے نہ ہوں کوئی چابی کے کھلونے ہوں ، موجودہ پاکستان میںاداروں کی از سر نونشکیل کی ضرورت ہے کوئی ایک یاایسا ادارہ نہیں بچا جس کو کرپشن، رشوت، لوٹ مار ، بدعنوانی، ناانصافی کے لبادہ نہ ہو ، ہر ادارہ کا ہر شعبہ کرپشن، رشوت، لوٹ مار ، بدعنوانی، ناانصافی میں ڈوبا ہوا ہے ، ایسے حالات میں صرف اور صرف عدالت عظمیٰ، افواج پاکستان اور چند ایک احتسابی ادارے ان سیاسی خداؤں کے قہر و غضب سے محفوظ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ کچھ پاکستان کی سلامتی و بقا کیلئے یہ ادارے جنگ لڑ رہے ہیں جبکہ سیاسی مافیا اور کرپٹ بیوروکریٹس مسلسل عدل و انصاف کے خلاف منفی کاروائیوں میں مصروف ہیں کیونکہ جب عدل و انصاف غالب آئیگا تو تمام کرپٹ سیاسی رہنما، تمام کرپٹ بیورو کریٹس کا جنازہ نکل جائیگا اور امن و سلامتی کا لشکر شادیانہ بجاتے ہوئے ترقی و کامیابی کو بڑھائے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کے حالات کب درست ہونگے یقیناً اس لیئے بڑی قربانی کی ضرورت پڑیگی اور بڑے پیمانے پر کرپٹ سیاسیت دانوں، کرپٹ بیوروکریٹس کو پھانسی کے تختے پر لٹکا کر ہی پاکستان کی بقا و سلامتی کو یقیناً بنانا ہوگا دیکھنا یہ ہے کہ شیطان مضبوط ہے یا اللہ کا حکم ، پاکستان میں حق و باطل کی جنگ جاری ہے عدل و انصاف کے متلاشی عوام کو اب سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ حق کا ساتھ دیں گے یا باطل کا یقیناً باطل وہی ہین جو کرپشن ، لوٹ ماراور حرام کام میں ملوث ہیں ، کامیاب وہی ہوتے ہیں جو حق و سچ کا ساتھ دیتے ہیں حق پر قائم رہنے والے ہی اللہ کی نصرت کو پاتے ہیں ۔اللہ پاکستان کی سلامتی کو قائم رکھے اور دشمانان پاکستان کو حواریوں کو نامراد و ناکام کرے آمین ثما آمین۔پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔!!

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245588 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.